یوں لگ رہا ہے جیسے کوئی آس پاس ہے

محمدظہیر

محفلین
ندا فاضلی

یوں لگ رہا ہے جیسے کوئی آس پاس ہے
وہ کون ہے جو ہے بھی نہیں اور اداس ہے

ممکن ہے لکھنے والے کو بھی یہ خبر نہ ہو
قصے میں جو نہیں ہے وہی بات خاص ہے

مانے نہ مانے کوئی حقیقت تو ہے یہ ہی
چرخہ ہے جس کے پاس اسی کی کپاس ہے

اتنا بھی بن سنور کے نہ نکلا کرے کوئی
لگتا ہے ہر لباس میں وہ بے لباس ہے

چھوٹا بڑا ہے پانی خود اپنے حساب سے
اتنی ہی ہر ندی ہے یہاں جتنی پیاس ہے

(بہ شکریہ ریختہ)
 

محمد وارث

لائبریرین
Top