چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
ہوئی مدت کہ غالبؔ مر گیا پر یاد آتا ہے
وہ ہر اک بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا
یہ صرف قبلہ غالبؔ کا ہی مسئلہ نہیں تھا۔ تقریبا ً ہر کسی کی زندگی میں کبھی کبھی یہ "یوں ہوتا تو کیا ہوتا" ضرور جھلک دکھلاتا رہتا ہے
اکثر سیانے تو اس بات پر تاکید کرتے پائے گئے ہیں کہ "جا اپنی حسرتوں پہ آنسو بہا کے سو جا"
اور ایک حضرت تو مایوسی کا کوٹھا ہی ٹپ گئے، اور لکھ ڈالا :۔
وہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
دلِ بے خبر میری بات سن، اسے بھول جا ، اسے بھول جا
اب بندہ جوتا اتار کے پوچھے کہ کاہلی کے شاہکار ! جب انجام یہی کرنا تھا تو یہ ٹوپی ڈرامہ شروع کیا ہی کیوں تھا؟
قربان جائیے جنابِ غالبؔ نے اول تو پنگا لینے سے منع کیا ہے:۔
چاہتے ہیں خوبرویوں کو اسدؔ
آپ کی صورت تو دیکھا چاہیے
لیکن پھر بھی اگرآپ باز نہیں آئے تو مرزا آپ کو میدان چھوڑ کر بھاگنے کی ہر گز ترغیب نہیں دیتے۔ بلکہ ڈٹ جانے کا اکسیر نسخہ عنایت فرماتے ہیں
یار سے چھیڑ چلی جائے اسدؔ
گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی
آمدم بر سرِ مطلب، یہی چھیڑ چھاڑ کرتے رہیں اپنی حسرتوں سے ، امید ہے بہادر شاہ ظفر کی طرح کسی اور سے نہیں کہلوانا پڑے گا کہ" ان حسرتوں سے کہہ دو کہیں اور جا بسیں"
سنجیدہ ہوں یا مزاحیہ (سونے پہ سہاگہ ہے پھر تو) آپ اپنا "یوں ہوتا تو کیا ہوتا" ہمارے ساتھ شیئر کریں۔ مزاحیہ ہوا تو لوگوں کے چہرے پہ مسکراہٹ لانے کے سبب آپکے اعمال نامے میں بطور صدقہ لکھا جائے گا، ٹریجڈی ہوا تو چھوٹا غالبؔ ہے نا مفت مشوروں کے ساتھ۔
وہ ہر اک بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا
یہ صرف قبلہ غالبؔ کا ہی مسئلہ نہیں تھا۔ تقریبا ً ہر کسی کی زندگی میں کبھی کبھی یہ "یوں ہوتا تو کیا ہوتا" ضرور جھلک دکھلاتا رہتا ہے
اکثر سیانے تو اس بات پر تاکید کرتے پائے گئے ہیں کہ "جا اپنی حسرتوں پہ آنسو بہا کے سو جا"
اور ایک حضرت تو مایوسی کا کوٹھا ہی ٹپ گئے، اور لکھ ڈالا :۔
وہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
دلِ بے خبر میری بات سن، اسے بھول جا ، اسے بھول جا
اب بندہ جوتا اتار کے پوچھے کہ کاہلی کے شاہکار ! جب انجام یہی کرنا تھا تو یہ ٹوپی ڈرامہ شروع کیا ہی کیوں تھا؟
قربان جائیے جنابِ غالبؔ نے اول تو پنگا لینے سے منع کیا ہے:۔
چاہتے ہیں خوبرویوں کو اسدؔ
آپ کی صورت تو دیکھا چاہیے
لیکن پھر بھی اگرآپ باز نہیں آئے تو مرزا آپ کو میدان چھوڑ کر بھاگنے کی ہر گز ترغیب نہیں دیتے۔ بلکہ ڈٹ جانے کا اکسیر نسخہ عنایت فرماتے ہیں
یار سے چھیڑ چلی جائے اسدؔ
گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی
آمدم بر سرِ مطلب، یہی چھیڑ چھاڑ کرتے رہیں اپنی حسرتوں سے ، امید ہے بہادر شاہ ظفر کی طرح کسی اور سے نہیں کہلوانا پڑے گا کہ" ان حسرتوں سے کہہ دو کہیں اور جا بسیں"
سنجیدہ ہوں یا مزاحیہ (سونے پہ سہاگہ ہے پھر تو) آپ اپنا "یوں ہوتا تو کیا ہوتا" ہمارے ساتھ شیئر کریں۔ مزاحیہ ہوا تو لوگوں کے چہرے پہ مسکراہٹ لانے کے سبب آپکے اعمال نامے میں بطور صدقہ لکھا جائے گا، ٹریجڈی ہوا تو چھوٹا غالبؔ ہے نا مفت مشوروں کے ساتھ۔