فاتح
لائبریرین
فیس بک کے حمایتیوں سے میرا کہنا ہے گر وہ مسلمان ہیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صاحب ٹیکنالوجی کسی کی میراث نہیں
مگر جب اس کا استعمال ہمارے مذہبی معاملات پر اثر انداز ہونے لگیں تو ایتجاج کے طور پر ان کا استعمال روک دینا ہی مناسب ہے
آپ بتائیں جو آپ کے ماں باپ کو گالی دے ان کی تو ہیں کرے آپ ان کو کئی بار منا کریں اور وہ نہ مانیں تو کیا کریں گے؟
یا تو ان کا منہ توڑ دیں گے یا ان کا بائیکاٹ
کیا میں نے غلط کہا؟
اپنے نبی کی توہین آپ برداشت کر سکتے ہیں؟
کیا ان کا پائیکاٹ نہین کر سکتے؟
میرا سوال سنخور فاتح بوچھی اور نبیل اور باقی سب سے ہے
آپ کیا کرنا چاہتے ہیں
ان کا منہ توڑ جواب سے کیا مراد ہے؟
مجھے تفصیل سے سمجھائیں
میں نا سمجھ ہوں
مولانا! آپ نے بعینہ وہی فرمایا جو میں عرض کر چکا ہوں۔۔۔
کیڑے پڑیں اس موئی انٹرنیٹ نامی ٹیکنالوجی میں۔۔۔ کیا یہ منحوس ٹیکنالوجی "ہمارے مذہبی معاملات پر اثر انداز" نہیں ہو رہی؟ اور اگر ہو رہی ہے "ایتجاج کے طور پر اس کا استعمال روک دینے کا مناسب" عمل آپ نے کیوں اختیار نہیں کیا؟ کیوں کمال بے حسی و ڈھٹائی سے اس عدوئے اسلام ٹیکنالوجی کو سینے سے لگائے بیٹھے ہیں؟ میں تو سمجھا تھا میرے مراسلے کے بعد آپ تائب ہو چکے ہوں گے۔ مگر صد افسوس آپ اسی ٹیکنالوجی کا دھڑا دھڑ استعمال کیے جارہے ہیں جس کو استعمال کرتے ہوئے ہمارے مذہب پر حملے کیے جا رہے ہیں۔فیس بک کے حمایتیوں سے میرا کہنا ہے گر وہ مسلمان ہیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صاحب ٹیکنالوجی کسی کی میراث نہیں
مگر جب اس کا استعمال ہمارے مذہبی معاملات پر اثر انداز ہونے لگیں تو ایتجاج کے طور پر ان کا استعمال روک دینا ہی مناسب ہے
پھر اسی ایک انٹرنیٹ نامی ٹیکنالوجی پر بات کہاں ختم ہوتی ہے حضور!
کیا مائکرو فونز اور سپیکرز کا استعمال اسلام کے خلاف نہیں کیا جا رہا؟ اگر کیا جا رہا ہے تو اکھیڑ پھینکیں انھیں بھی تمام مساجد سے۔
کیا ٹی وی اور ریڈیو کی ٹیکنالوجی "ہمارے مذہبی معاملات پر اثر انداز" نہیں ہو رہی؟ اگر ہو رہی ہے تو توڑ پھینکیے اپنا ٹی وی (محلے والوں اور رشتے داروں کے ٹی وی مت توڑنے لگ جائیے گا کہ جواباً آپ کے سر سمیت دیگر اعضائے رئیسہ بھی توڑے جا سکتے ہیں)
کیا آتشیں اسلحے (پستول، بندوق، بم، توپیں، میزائل، وغیرہ) کا استعمال اسلام کو مٹانے کے لیے نہیں کیا جا رہا؟ اس کے خلاف بھی بالکل ایسا ہی "ایتجاج" کیجیے کہ اسے کم از کم پاکستان میں تو بین کروا دیجیے۔ نہ پولیس کے پاس ہو اور نہ فوج کے پاس۔ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں کفار نے تلوار، نیزے اور بھالے کی ٹیکنالوجی "ہمارے مذہبی معاملات پر اثر انداز" ہونے کے لیے استعمال کی تھی۔۔۔ کاش اس وقت آپ جیسے کچھ جید علما ہوتے جو اس کلموہی ٹیکنالوجی کو مسلمانوں کے لیے بین کرنے کا حکم دے دیتے۔
اور ہاں! کیا پرنٹ میڈیا کو اسلام پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا؟ اگر کیا جا رہا ہے تو اس دشمنِ اسلام ٹیکنالوجی کہ بھی احتجاجاً پاکستان میں بین ہونا چاہیے۔
یہ کہاں کی اسلام سے محبت ہے کہ محض ایک ٹیکنالوجی فیس بک کو بین کر دیا جائے جب کہ دیگر تمام مماثل ٹیکنالوجیوں کو سینے سے لگائے رکھا جائے؟؟؟
جن نبی کریم ﷺ کی توہین کی ہم بات کرتے ہیں، ہم ان سے کبھی بھی اُس درجہ محبت نہیں کر سکتے جس حد تک آپ ﷺ کے زمانے کے صحابہ کرامؓ نے آپ ﷺ سے کی اور نہ ہی ہم رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام ؓ سے زیادہ دین جاننے کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ لہٰذا ہم وہ کریں گے جو اس قسم کے اسلام دشمن حملوں میں آنحضور ﷺ کی سنت رہی اور صحابہ کرامؓ کا شیوہ رہا نہ کہ اس پر جو آپ فرما رہے ہیں۔آپ بتائیں جو آپ کے ماں باپ کو گالی دے ان کی تو ہیں کرے آپ ان کو کئی بار منا کریں اور وہ نہ مانیں تو کیا کریں گے؟
یا تو ان کا منہ توڑ دیں گے یا ان کا بائیکاٹ
کیا میں نے غلط کہا؟
اپنے نبی کی توہین آپ برداشت کر سکتے ہیں؟
کیا ان کا پائیکاٹ نہین کر سکتے؟
میرا سوال سنخور فاتح بوچھی اور نبیل اور باقی سب سے ہے
آپ کیا کرنا چاہتے ہیں
ان کا منہ توڑ جواب سے کیا مراد ہے؟
مجھے تفصیل سے سمجھائیں
بائیکاٹ ہی کرنا ہے ان تمام ٹیکنالوجیز کا کرا چاہیے جن کا میں اوّلاً ذکر کر چکا ہوں۔
ٹیکنالوجی کوئی نیک یا بد بری نہیں ہوتی، نہ ہی انٹرنیٹ اور نہ فیس بک، نہ ریڈیو اور نہ ٹی وی، نا مائکرو فون اور نہ سپیکر، نہ پرنٹ میڈیا، نہ ڈیجیٹل میڈیا بلکہ ان کا استعمال نیک یا بد ہوتا ہے۔ برے کاموں کی مذمت اور ان پر احتجاج یقیناً ہمارا حق ہے لیکن اس کا درست اور موثر طریق کار اختیار کیا جانا چاہیے۔ فیس بک اور باقی جگہوں پر اسلام اور رسول اللہ ﷺ کے متعلق درست معلومات بہم پہنچانا ہی بہترین ذریعہ ہے مگر افسوس ہم میں سے کسی کو یہ توفیق نہیں ہوتی۔ اور اگر کہیں اللہ تعالیٰ، رسول اللہ ﷺ اور اسلام کے متعلق درست معلومات رکھی بھی گئی ہیں تو ہم مسلمانوں کے اعمال ایسے ہیں کہ کفار بھی شرما جائیں۔ وہ کس پر یقین کریں، ہمارے نمونے (اعمال) پر یا ہماری باتوں (تعلیمات) پر؟
اس سلسلے میں بندہ تو کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ ہاں آپ اللہ سے دعا کرتے رہیے کہ شاید وہ رحمان کسی طور مہربان ہو جائے اور آپ کو بھی سمجھ عطا فرما دے۔میں نا سمجھ ہوں