خرم شہزاد خرم
لائبریرین
یُوں مرے سوچنے تک وقت نکل جاتا ہے
کیا کروں رنگِ جہاں روز بدل جاتا ہے
دے دیا اور اُمیدوں کا کھلونا دل کو
دیکھ بچوں کی طرح دل بھی بہل جاتا ہے
اب وہی ساتھ زمانے کا نبھا سکتا ہے
ہمنشیں! وقت سے پہلے جو سنبھل جاتا ہے
داستاں جب بھی اُسے میں نے سُنانا چاہی
باتوں باتوں میں مری بات بدل جاتا ہے
کیوں ہمیں دیکھ نہیں سکتا زمانہ زلفی
کیوں مرے ساتھ تجھے دیکھ کے جل جاتا ہے
میرے استادِ محترم جناب ذوالفقار علی زلفی صاحب کی ایک غزل
کیا کروں رنگِ جہاں روز بدل جاتا ہے
دے دیا اور اُمیدوں کا کھلونا دل کو
دیکھ بچوں کی طرح دل بھی بہل جاتا ہے
اب وہی ساتھ زمانے کا نبھا سکتا ہے
ہمنشیں! وقت سے پہلے جو سنبھل جاتا ہے
داستاں جب بھی اُسے میں نے سُنانا چاہی
باتوں باتوں میں مری بات بدل جاتا ہے
کیوں ہمیں دیکھ نہیں سکتا زمانہ زلفی
کیوں مرے ساتھ تجھے دیکھ کے جل جاتا ہے
میرے استادِ محترم جناب ذوالفقار علی زلفی صاحب کی ایک غزل