یُوں مرے سوچنے تک وقت نکل جاتا ہے

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یُوں مرے سوچنے تک وقت نکل جاتا ہے
کیا کروں رنگِ جہاں روز بدل جاتا ہے

دے دیا اور اُمیدوں کا کھلونا دل کو
دیکھ بچوں کی طرح دل بھی بہل جاتا ہے

اب وہی ساتھ زمانے کا نبھا سکتا ہے
ہمنشیں! وقت سے پہلے جو سنبھل جاتا ہے

داستاں جب بھی اُسے میں نے سُنانا چاہی
باتوں باتوں میں مری بات بدل جاتا ہے

کیوں ہمیں دیکھ نہیں سکتا زمانہ زلفی
کیوں مرے ساتھ تجھے دیکھ کے جل جاتا ہے

میرے استادِ محترم جناب ذوالفقار علی زلفی صاحب کی ایک غزل
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
چور شاعر کہتے تو کچھ کچھ میرے پلے بھی پڑ جاتا:grin::grin::grin:



اس بات کا مجھے ذاتی طور پر افسوس ہوا ہے اور دکھ بھی ہوا ہے آپ مجھے چور کہہ لو میں آپ کو کچھ نہیں کہوں گا لیکن "چور شاعر " کہنے پر مجھے بہت دکھ ہوا ہے ہم کسی کی چیز تو چوری کر سکتے ہیں کپڑے ،دولت، خزانے وغیرہ تو چوری کر سکتے ہیں لیکن کسی کی شاعری چوری نہیں کر سکتے زات کے اعتبار سے چور ہو سکتے ہیں لیکن شاعری کے اعتبارسے چور نہیں ہوسکے اس کے لیے میں آپ سے معافی چاہتا ہوں
خرم شہزاد خرم
 

زینب

محفلین
اس بات کا مجھے ذاتی طور پر افسوس ہوا ہے اور دکھ بھی ہوا ہے آپ مجھے چور کہہ لو میں آپ کو کچھ نہیں کہوں گا لیکن "چور شاعر " کہنے پر مجھے بہت دکھ ہوا ہے ہم کسی کی چیز تو چوری کر سکتے ہیں کپڑے ،دولت، خزانے وغیرہ تو چوری کر سکتے ہیں لیکن کسی کی شاعری چوری نہیں کر سکتے زات کے اعتبار سے چور ہو سکتے ہیں لیکن شاعری کے اعتبارسے چور نہیں ہوسکے اس کے لیے میں آپ سے معافی چاہتا ہوں
خرم شہزاد خرم


ہائے اللہ آپ تو سچی مچی سیریس ہو گئے ہو۔۔۔۔۔۔بھائی میں نے تو بس مذاق میں کہا تھا میرا مطلب اپ کو ہرٹ کرنا نہیں تھا وہتو بس اس لیے کہا کہ اپ کی اپنی شاعری نہین تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر اپ سچ میں ہرٹ ہوئے تو میں‌معافی چاہتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔پلیززززززززززززززززززززززززززززززززززززززززززززززززززززززززز:(
 

ایم اے راجا

محفلین
یُوں مرے سوچنے تک وقت نکل جاتا ہے
کیا کروں رنگِ جہاں روز بدل جاتا ہے

دے دیا اور اُمیدوں کا کھلونا دل کو
دیکھ بچوں کی طرح دل بھی بہل جاتا ہے

اب وہی ساتھ زمانے کا نبھا سکتا ہے
ہمنشیں! وقت سے پہلے جو سنبھل جاتا ہے

داستاں جب بھی اُسے میں نے سُنانا چاہی
باتوں باتوں میں مری بات بدل جاتا ہے

کیوں ہمیں دیکھ نہیں سکتا زمانہ زلفی
کیوں مرے ساتھ تجھے دیکھ کے جل جاتا ہے

میرے استادِ محترم جناب ذوالفقار علی زلفی صاحب کی ایک غزل

خرم بھائی زلفی صاحب کی خوبصورت غزل پوسٹ کرنےکا بہت بہت شکریہ، زلفی صاحب کو میں نے آپ ہی کے توسط سے پڑھا ہے بہت خوبصورت سخن کے مالک ہیں، خوبصورت خیال جیسے روز بلکہ ہر پل انکے ہاں اگتے ہیں، بہت خوب۔
محترمہ زینب صاحبہ آپ کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہئیے، اسطرح کے مذاق جو کسی کو بیجا ہرٹ کریں اچھے نہیں ہوتے بلکہ بڑی بداخلاقی کے زمرے میں آتے ہیں۔
معزز انتظامیہ سے بھی میری درخواست ہیکہ وہ ایسے مذاق( جو کسی کو ہرٹ کریں)کی روک تھام کے لیئے کچھ موئثراقدامات اٹھائیں۔ شکریہ۔
 

زینب

محفلین
ساگر صاحب میں نے ایسا کچھ نہیں کہا کہ اپ بھی اس محاز پے اکے بندوق تانیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شروع سے ٹاپک دیکھا اگر اپ نے تو بات مزاق میں شروع ہوئی اور میں نے بھی مزاق میں ہی کہا تھا اور سوری بھی کہا۔۔ایویں ای بات کو بڑا نا کریں جو ہے ہی نہیں۔۔۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت شکریہ ساگر بھائی آپ کا
اور زینب بہن بس ٹھیک ہے بات کوختم کرے آپ نے مزاق میں کہی ہے لیکن پھر بھی ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خیر غلطی میری ہے میں معافی چاہتا ہوں آپ نے مزاق کیا تھامیں اس کو سمجھا نہیں
 
بہت شکریہ ساگر بھائی آپ کا
اور زینب بہن بس ٹھیک ہے بات کوختم کرے آپ نے مزاق میں کہی ہے لیکن پھر بھی ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خیر غلطی میری ہے میں معافی چاہتا ہوں آپ نے مزاق کیا تھامیں اس کو سمجھا نہیں

That's good .... let end the topic ....
 

اسلم

محفلین
یُوں مرے سوچنے تک وقت نکل جاتا ہے
کیا کروں رنگِ جہاں روز بدل جاتا ہے

دے دیا اور اُمیدوں کا کھلونا دل کو
دیکھ بچوں کی طرح دل بھی بہل جاتا ہے

اب وہی ساتھ زمانے کا نبھا سکتا ہے
ہمنشیں! وقت سے پہلے جو سنبھل جاتا ہے

داستاں جب بھی اُسے میں نے سُنانا چاہی
باتوں باتوں میں مری بات بدل جاتا ہے

کیوں ہمیں دیکھ نہیں سکتا زمانہ زلفی
کیوں مرے ساتھ تجھے دیکھ کے جل جاتا ہے

میرے استادِ محترم جناب ذوالفقار علی زلفی صاحب کی ایک غزل


بہت خوب۔۔۔۔
 
Top