وقار علی ذگر
محفلین
امیر المؤمنین سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ
محرم کی پہلی تاریخ کو امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق ( رضی اللہ عنہ ) کی شہادت کا عظیم سانحہ پیش آیا، وہ عمر ( رضی اللہ عنہ ) جنکی شہادت یقیناََ واقعہ کربلا سے زیادہ دردناک ہے اسلئے کہ اسلام کو رفعت و عظمت کی بلندیوں تک پہنچانے والے عمر فاروق ( رضی اللہ عنہ ) تھے جنکو برادر رسول اور مطلوب اسلام ہونے کا شرف حاصل ہے جنکے سایہ سے بھی شیطان بھاگتا تھا اور جنکی ذات میں خاتم النبین سید المرسلین ﷺ کو صفات نبوت نظر آتی ہیں ۔
تعارف
سسر رسول ﷺ ، داماد علی رضی اللہ عنہ ، مراد نبی ﷺ ، فاتح قبلتین ، پیکر عدل وشجاع ، شہید مسجد نبوی ﷺ ،
خلیفہ دوئم امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروق ( رضی اللہ عنہ ) کی کنیت "ابو حفص" اور لقب "فاروق اعظم" ہے ۔ آپ رضی اللہ عنہ اشراف قریش میں اپنی ذاتی وخاندانی وجاہت کے لحاظ سے بہت ہی ممتاز ہیں ۔ آٹھویں پشت میں آپ رضی اللہ عنہ کا خاندانی شجرہ رسول ﷺ کے شجرہ نسب سے ملتا ہے ۔آپ واقعہ فیل کے تیرہ برس بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور اعلان نبوت کے چھٹے سال ستائیس 27 برس کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے، جبکہ آپ سے پہلے کل انتالیس 39 آدمی اسلام قبول کرچکے تھے۔ آپ کے مسلمان ہوجانے سے مسلمانوں کو بے حد خوشی ہوئی یہاں تک کہ حضور ﷺ نے مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ خانہ کعبہ کی مسجد میں اعلانیہ نماز ادا فرمائی ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
" جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسلام لائے تو حضرت جبرائیلؑ حضورﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا
یارسول اللہ ﷺ ! آسمان والے بھی عمر کے اسلام لانے پر خوش ہوئے ( ابن ماجہ )
یارسول اللہ ﷺ ! آسمان والے بھی عمر کے اسلام لانے پر خوش ہوئے ( ابن ماجہ )
فضائل و موافقات
ایک موقع پر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا
لوکان بعدی نبی لکان عمر ( مشکوۃ مناقب عمر )
" میرے بعد کوئی نبی نہیں اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا "
ایک حدیث میں فرمایا" میرے بعد کوئی نبی نہیں اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا "
" بے شک میں نگاہ نبوت سے دیکھ رہاہوں کہ جن وانس کے شیطان دونوں میرے عمر کے خوف سے بھاگتے ہیں۔
( مشکوۃشریف ص 558 )
( مشکوۃشریف ص 558 )
ترمذی شریف کی حدیث میں ہے کہ پیغمبر آخرالزماں حضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایا
" اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان اور قلب پر حق جاری فرمایا " ( بحوالہ مشکوۃ شریف ص 557 )
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید کی بہت سی آیتیں آپ کی خواہش کے مطابق نازل ہوئیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی رائیں قرآن مجید میں موجود ہیں ۔ تاریخ خلفاء میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کسی معاملے میں مشورہ دیتے تو قرآن مجید کی آیتیں آپ رضی اللہ عنہ کے مشورے کے مطابق نازل ہوتیں۔ حضرت عمر فاروق کی عنداللہ مقبولیت کا یہ حال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تقریباََ 43 مواقع پر حضرت عمررضی اللہ عنہ کی عین خواہش پر قرآن مجید کی آیتیں نازل فرمائی ہے جن کو موافقات عمر کہا جاتا ہے ۔
ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپﷺ سے عرض کیا
یارسول اللہ ﷺ آپکی خدمت میں ہر طرح کے لوگ آتے جاتے ہیں اور اس وقت آپکی خدمت میں آپکی ازواج بھی ہوتی ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ آپ انکو پردہ کرنے کا حکم دیں چناچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسطرح عرض کرنے پر ازواجِ مطہرات کے پردے کے بارے میں قرآن مجید کی آیت نازل ہوئی۔
ترجمہ : اور جب تم امہات المؤمنین سے استعمال کی کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سےمانگو۔
ترجمہ : اور جب تم امہات المؤمنین سے استعمال کی کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سےمانگو۔
ایک مرتبہ ایک یہودی حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کےپاس آکر کہنے لگا تمھارے نبی جس جبرائیل فرشتے کا ذکر کرتے ہیں وہ ہمارا سخت دشمن ہے ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اسکو جواب دیا
"جوکوئی دشمن ہو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا تو اللہ دشمن ہے کافروں کا۔ جن الفاظ کے ساتھ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہودی کو جواب دیا بلکل انہی الفاظ کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں آیت کریمہ نازل فرمائی ( پارہ نمبر 1 ، رکوع نمبر 12 )
اعلانیہ ہجرت
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس کسی نے ہجرت کی چھپ کی کی مگر حضرت عمر مسلح ہوکر خانہ کعبہ میں آئے اور کفار کے سرداروں کے للکارا اور فرمایا کہ جو اپنے بچوں کا یتیم کرنا چاہتا ہے وہ مجھے روک لے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان سے نکلنے والے الفاظوں سے کفات مکہ پر لرزہ طاری ہوگیا اور کوئی مد مقابل نہ آیا۔ ہجرت کے بعد آپ رضی اللہ عنہ نے جان و مال سے اسلام کی خدمت کی ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی تمام زندگی اسلام کی خدمت کرنے میں گزار دی۔ آپ رضی اللہ عنہ نے تمام اسلامی جنگوں میں مجاہدانہ کردار ادا کیا اور اسلام کے فروغ اور اسکی تحریکات میں حضور ﷺ کے رفیق رہے۔اعلانیہ ہجرت
خلافت و اولیات فاروقی رضی اللہ عنہ
امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد آپ کو خلیفہ منتخب فرمایا اور دس 10 برس چھ 6 ماہ چار4 دن آپ رضی اللہ عنہ نے تخت خلافت پر رونق افروز ہوکر جانشین رسولﷺ کی تمام ذمہ داریوں کو باحسن وجوہ انجام پایا۔
آپ رضی اللہ عنہ نے امور حکومت و سلطنت میں ایسی درجنوں اصلاحات فرمائیں جو پہلے نہیں تھیں ان کو " اولیات فاروقی " کہا جاتا ہے جن میں بعض مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔ تاریخ و سال ہجری جاری کیا۔امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد آپ کو خلیفہ منتخب فرمایا اور دس 10 برس چھ 6 ماہ چار4 دن آپ رضی اللہ عنہ نے تخت خلافت پر رونق افروز ہوکر جانشین رسولﷺ کی تمام ذمہ داریوں کو باحسن وجوہ انجام پایا۔
آپ رضی اللہ عنہ نے امور حکومت و سلطنت میں ایسی درجنوں اصلاحات فرمائیں جو پہلے نہیں تھیں ان کو " اولیات فاروقی " کہا جاتا ہے جن میں بعض مندرجہ ذیل ہیں۔
2۔ بیت المال قائم کیا۔
3۔ ماہ رمضان میں تراویح کی نماز باجماعت جاری فرمائی۔
4۔ لوگوں کے حالات معلوم کرنے کے لئے راتوں کو گشت کیا۔
5۔ ہجو ، مذمت کرنے والوں پر حد جاری فرمائی۔
6۔ شراب پینے پر اسی 80 کوڑے لگوائے۔
7۔ نکاح مؤقت کی حرمت کو عام کیا اور ناجائز قراردیا۔
8۔ جن لونڈیوں سے اولاد ہو انکی خریدو فروخت ممنوع قرار دی۔
9۔ نماز جنازہ میں چار تکبیریں پڑھنے کا حکم دیا۔
10۔ دفاتر قائم کئے اور وزارتیں معین و مقررکی۔
11۔ سب سے زیادہ فتوحات حاصل کیں ۔
12۔ مصر سے بحر ایلہ کے راستے مدینہ طیبہ میں غلہ پہنچانے کا بندوبست کیا۔
13۔ صدقہ کا مال اسلامی امور میں خرچ کرنے سے روکا۔
14۔ ترکہ اور ورثے کی مقررہ حصوں کی تقسیم کا نفاد فرمایا۔
15۔ گھوڑوں پر زکوۃ وصول کی۔
16۔ دُرہ ایجاد کیا۔
17۔ شہروں میں قاضی مقرر کئے۔
18۔ کوفہ ، بصرہ ، جزیرہ ، شام ، مصر اور موصل شہر آباد کئے۔
19۔ مساجد میں رات کی روشنی کا بندوبست کیا۔
20۔ مسافر خانے قائم کئے۔
21۔ اذان فجر میں " الصلوۃ خیرمن النوم " کا اضافہ کیا۔
( تاریخ خلفاء ، ص 312 )
شہادت
26 ذی الحجہ 32 ہجری بروز چہار شنبہ نماز فجر میں ابولولو فیروز مجوسی ( ایرانی ) کافر نے آپ رضی اللہ عنہ کو شکم مین خنجرمارا اور آپ رضی اللہ عنہ یہ زخم کھا کر تیسرے دن یکم محرالحرام کو شرف شہادت سے سرفراز ہوگئے۔ بوقت شہادت آپ رضی اللہ عنہ کی عمر مبارک 63 برس تھی۔ حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور روضہ مبارکہ کے اندر حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کے پہلو ئے انور میں مدفن ہوئے۔
( ازالتہ الخفاء عن خلافتہ الخلفاء )
26 ذی الحجہ 32 ہجری بروز چہار شنبہ نماز فجر میں ابولولو فیروز مجوسی ( ایرانی ) کافر نے آپ رضی اللہ عنہ کو شکم مین خنجرمارا اور آپ رضی اللہ عنہ یہ زخم کھا کر تیسرے دن یکم محرالحرام کو شرف شہادت سے سرفراز ہوگئے۔ بوقت شہادت آپ رضی اللہ عنہ کی عمر مبارک 63 برس تھی۔ حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور روضہ مبارکہ کے اندر حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کے پہلو ئے انور میں مدفن ہوئے۔
( ازالتہ الخفاء عن خلافتہ الخلفاء )