یک نہ شد دو شد

عثمان

محفلین
مجھے ایک دفعہ ایک وکیل صاحب کا فون آیا تھا، فرماتے ہیں کہ میں ایندرائڈ ایپ بنانا چاہتا ہوں، مجھے کم از کم کیا سیکھنا ہو گا کہ میں ایپ بنانے کے قابل ہو سکوں؟
میں نے پوچھا کہ کبھی پروگرامنگ کی ہے۔ جواب آیا نہیں۔
میں نے کہا کہ آپ کے لیے بہتر ہو گا کہ وکالت پر توجہ دیں، ایپ کسی اور سے بنوا لیں۔
وہ ایپ کس بارے میں تھی؟ اگر تو کسی قانونی معاملات میں سہولت فراہم کرنے کے متعلق ہے تو وکیل صاحب کا کسی پیشہ ور ڈویپلر کے ساتھ مل کر (غیر تکنیکی) کام کرنا غالباً ممکن ہو۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
وہ ایپ کس بارے میں تھی؟ اگر تو کسی قانونی معاملات میں سہولت فراہم کرنے کے متعلق ہے تو وکیل صاحب کا کسی پیشہ ور ڈویپلر کے ساتھ مل کر (غیر تکنیکی) کام کرنا غالباً ممکن ہو۔

غالبا نہیں بلکہ یقینا۔ کچھ صورتوں میں تو ممکن ہے پہلے سے ان کی پرابلم کے حل کے لیے کوئی نہ کوئی ایپ موجود ہو۔ مسئلہ یہ ہے کہ اکثر لوگ ڈیویلپمنٹ کے کام کے لیے معاوضہ ادا کرنے سے کتراتے ہیں۔ اور بعض اوقات دوستوں سے فرمائش کرتے ہیں کہ ان کے لیے کسٹم ڈیویلپمنٹ کر دی جائے۔ :)
 
وہ ایپ کس بارے میں تھی؟ اگر تو کسی قانونی معاملات میں سہولت فراہم کرنے کے متعلق ہے تو وکیل صاحب کا کسی پیشہ ور ڈویپلر کے ساتھ مل کر (غیر تکنیکی) کام کرنا غالباً ممکن ہو۔

غالبا نہیں بلکہ یقینا۔ کچھ صورتوں میں تو ممکن ہے پہلے سے ان کی پرابلم کے حل کے لیے کوئی نہ کوئی ایپ موجود ہو۔ مسئلہ یہ ہے کہ اکثر لوگ ڈیویلپمنٹ کے کام کے لیے معاوضہ ادا کرنے سے کتراتے ہیں۔ اور بعض اوقات دوستوں سے فرمائش کرتے ہیں کہ ان کے لیے کسٹم ڈیویلپمنٹ کر دی جائے۔ :)

ان کا آئیڈیا وکیلوں کے روزنامچہ کو ایپ میں کنورٹ کرنے کا تھا، ان کے مطابق ہندوستان میں ایسی ایپس موجود ہیں، مگر وہ ہماری کورٹس کے روزنامچوں سے مختلف ہیں، پاکستان کی نہیں بنی ہوئی۔
اگر پہلے ہی اضافی کام نہ کر رہا ہوتا تو ضرور ان کے ساتھ اس پراجیکٹ کی حامی بھر لیتا۔ ان کو یہی مشورہ دیا تھا کہ کسی پروفیشنل اینڈرائڈ ڈیویلپر سے اپنی نگرانی میں بنوائیں۔
 
دی پروجیکٹ کارٹون یوں ہی تھوڑی نہ بنا ہے۔ :) :) :)

Project-Cartoon.jpg
 

La Alma

لائبریرین
خواتین کے معاملے میں تو یہ نہایت معمول کی بات ہے. ڈگری چاہے کسی بھی مضمون میں حاصل کی ہو، کام انہیں کچن کا ہی ملتا ہے. :):p
 

رانا

محفلین

رانا

محفلین
میرے خیال میں پاکستان میں زیادہ تر "حالات و واقعات" لوگوں کا کیرئیر متعین کرتے ہیں بجائے ان کی پیشہ وارانہ تعلیم کے۔ :)
صرف پاکستان ہی نہیں شائد دنیا بھر میں۔ عثمان کے مراسلے سے تو ایسا ہی لگتا ہے۔ کبھی کبھی تو یہ حالات و واقعات بہت زیادہ انوکھے واقعات کی بنیاد ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام کی سوانح میں ایک واقعہ پڑھا تھا کہ وہ سول سروس کے امتحان میں بیٹھنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ لیکن دوسری جنگ عظیم شروع ہوگئی اور انڈین سول سروس کے امتحانات بند ہونے کی وجہ سے وہ اس سے محروم ہوگئے لہذا انہوں نے آگے اعلیٰ تعلیم جاری رکھی۔ نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔ :)
 

رانا

محفلین
دوسری فیلڈز سے سوفٹویر ڈیویلپمنٹ کے میدان میں آنا غیر معمولی بات نہیں ہے۔ یونیورسٹیز سے کمپیوٹر سائنس کی ڈگری حاصل کرنے والوں تعداد ڈیمانڈ کے اعتبار سے نہایت کم ہے۔ اس لیے اس طرح کی کیریر چینج کرنے والوں کے لیے اچھے مواقع موجود ہیں۔ خود میں نے بھی الیکٹریکل انجنیرنگ کی تعلیم حاصل کرنے اور کئی سال بطور انجنیر کام کرنے کے بعد سوفٹویر ڈیویلپمنٹ کی فیلڈ میں سوئچ کیا ہے۔
آپ کا انجنئیرنگ کی فیلڈ سے ہونا بھی میرے لئے بڑی حیرت کی بات ہے۔:)
 
یہ ضروری نہیں کے آپ نے کون سی ڈگری لے رکھی ہے انسان کو جس چیز میں دلچسپی ہو وہ کام وہ با آسانی کر سکتا ہے۔ میں بھی بی کام ہوں اور ٹیکسیشن مینیجر ہوں۔اور انڈرائڈ اپس اور گیم بناتا ہوں۔
 
Top