محمداحمد
لائبریرین
غزل
یہی کروگے کہ اب ہم سے تم ملو گے نہیں
جو بات دل نے کہی تھی اُسے سنو گے نہیں
وہ زخم ڈھونڈ رہا تھا ہنسی لئے لب پر
ہر اک سے پوچھتا پھرتا تھا کچھ کہو گے نہیں
وہ داستاں جسے سنتے تھے روز ہنس ہنس کر
کبھی ہم سے جو سنو گے تو پھر ہنسو گے نہیں
سمجھ رہے ہو کہ کچھ بھی نہیں ہوا خالد
مگر یہ چوٹ ہے ایسی کہ تم بچو گے نہیں
خالد شریف
یہی کروگے کہ اب ہم سے تم ملو گے نہیں
جو بات دل نے کہی تھی اُسے سنو گے نہیں
وہ زخم ڈھونڈ رہا تھا ہنسی لئے لب پر
ہر اک سے پوچھتا پھرتا تھا کچھ کہو گے نہیں
وہ داستاں جسے سنتے تھے روز ہنس ہنس کر
کبھی ہم سے جو سنو گے تو پھر ہنسو گے نہیں
سمجھ رہے ہو کہ کچھ بھی نہیں ہوا خالد
مگر یہ چوٹ ہے ایسی کہ تم بچو گے نہیں
خالد شریف