یہی گمان رہا : برائے اصلاح

غزل برائے اصلاح

وہ مِرا ہے، یہی گمان رہا
عشق اِس آس پر جوان رہا

اجنبی کہہ کے چل دیا ظالم
عمر بھر مجھ کو جس پہ مان رہا

زندگی دو طرح گزاری ہے
تو رہا یا تِرا دھیان رہا

داد و تحسین کا خیال عبث
کون کب کس کا قدر دان رہا

احمدِ مجتبیٰ(ﷺ) کا لطف و کرم
مجھ پہ، عمار! سائبان رہا​

14مئی 2009ء​
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ بہت خوب ، عروضی معاملت پر بابا جانی اور وارث صاحب کا انتظا ر ہے۔خوش رہئے عمار صاحب
 
شکریہ جناب۔ آج کل دفتر میں دو شاعروں کی صحبت میسر ہے تو اچھی خاصی بحث ہوجاتی ہے پہلے ہی۔۔۔ اس میں ایک مصرع پر اعتراض ہوا ہے، "تو رہا یا تِرا دھیان رہا"۔ اعتراض یہ ہوا ہے کہ "دھیان" اس وزن پر باندھا نہیں جاتا۔ میں نے اس کی تقطیع "فاعلاتن مفاعلن فعلن" پر کی ہے۔ اب وارث بھائی یا استاذ محترم کچھ فرمائیں تو کھلے۔
 

مغزل

محفلین
شکریہ جناب۔ آج کل دفتر میں دو شاعروں کی صحبت میسر ہے تو اچھی خاصی بحث ہوجاتی ہے پہلے ہی۔۔۔ اس میں ایک مصرع پر اعتراض ہوا ہے، "تو رہا یا تِرا دھیان رہا"۔ اعتراض یہ ہوا ہے کہ "دھیان" اس وزن پر باندھا نہیں جاتا۔ میں نے اس کی تقطیع "فاعلاتن مفاعلن فعلن" پر کی ہے۔ اب وارث بھائی یا استاذ محترم کچھ فرمائیں تو کھلے۔

ان کا کہنا صحیح ہے کہ دھیان ۔ میان کے وزن پر نہیں بلکہ ، دان یاجان کے وزن پر ہے ، کن دو شاعروں سے ملاقات ہوتی ہے ہمیں بھی بتائیں، چلیں میں تکہ لگاتا ہوں ایک علی ساحل اور دوسرے ؟؟؟
 
نہیں۔۔۔ علی ساحل کا اس طرف چکر کم ہی لگتا ہے۔۔۔ دو شاعروں میں سے ایک تو اپنے اشرف جہانگیر ہیں۔ دوسرے ہیں ندیم احمد، ان کے شاعر نے ابھی ہی جنم لیا ہے۔ ماشاء اللہ علمِ عروض سے بھی شغف فرماتے ہیں، راغب مراد آبادی سے اصلاح لیتے ہیں، اچھا کلام کہتے ہیں۔

"دھیان" والے مصرع کو یوں دیکھیں:

تو رہا یا کہ تیرا دھیان رہا​
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت خوب عمار صاحب، اور دھیان کو دان ہی باندھنا درست ہے، جیسا کہ ہم ابھی اسے دیان باندھ کر غلطی کر چکے ہیں، اور جیسا کہ مغلا صاحب نے بھی فرمایا۔ دوسرا والا مصرع ٹھیک ہے شاید، باقی اساتذہ تشریف لاتے ہی ہوں گے انشاء اللہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے عمار۔ مزید کہتے رہو بس کوشش کرو کہ خیال کی گہرائی غزل میں پائی جائے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اوّل تو عمار یہ کہ آپ نظر تو آئے، بھیّا مصروف سبھی ہیں، لیکن "مکتبِ عشق" سے مکمل غیر حاضری ٹھیک نہیں۔

غزل اچھی ہے،

"تو رہا یا ترا دھیان رہا" بہت رواں ہے "تو رہا یا کہ تیرا دھیان رہا" کے مقابلے میں لیکن وائے شاعروں کی مجبوریوں پر :)

داد و تحسین کا خیال عبث
کون، کب، کس کا قدر دان رہا

بہت خوبصورت شعر ہے، لا جواب۔

نعتیہ مقطع بھی بہت اچھا ہے، جزاک اللہ۔
 

الف عین

لائبریرین
تشریف لے آیا ہوں بھائی۔۔ ابھی دیکھتا ہوں اس کو۔ عمار کے ساتھ راجا کو بھی نمٹا دوں آج۔ دھیان‘ پر تو کافی بحث ہو چکی۔
 

الف عین

لائبریرین
وہ مِرا ہے، یہی گمان رہا
عشق اِس آس پر جوان رہا

///درست

اجنبی کہہ کے چل دیا ظالم
عمر بھر مجھ کو جس پہ مان رہا

///ویسے درست ہے لیکن کچھ بہتری کی امید کی جا سکتی ہے، یعنی پہلا مصرع کچھ اور بھی سوچو۔

زندگی دو طرح گزاری ہے
تو رہا یا تِرا دھیان رہا
/// اس کو یوں کہو تو کیسا ہے
زندگی اس طرح گزاری ہے
تم رہے یا تمہارا دھیان رہا
دھیان میں صرف ’دان‘ کی تقطیع ہوتی ہے، ’دھے یان‘ کی نہیں۔

داد و تحسین کا خیال عبث
کون کب کس کا قدر دان رہا

///درست

احمدِ مجتبیٰ(ﷺ) کا لطف و کرم
مجھ پہ، عمار! سائبان رہا
درست بلکہ اچھا شعر ہے نعت کا۔
 

ایم اے راجا

محفلین
عمار بھائی مبارک ہو دو اساتذہ ایک ساتھ مل گئے،
اور وارث صاحب تو جسکی اصلاح کریں وہ خوش نصیبی، کبھی یہ خوش نصیبی ہمیں بھی نصیب ہو جاتی ہے:)
 

دوست

محفلین
واہ جی واہ
بہت اچھی غزل ہے۔
دھیان والی بات خوب کہی اس میں وہ پیاس والا لانگ واؤل ہے جو مجھے ہر بار چکمہ دے جاتا ہے۔:)
 

جیا راؤ

محفلین
داد و تحسین کا خیال عبث
کون کب کس کا قدر دان رہا



واہ۔۔۔ کیا بات ہے جناب۔۔ !
بہت اچھا لکھا۔۔۔ :):)
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ بابا جانی ،
عمار اب غزل کو دوبارہ پیش کرو ، تاکہ ہم چھریاں تیز کرسکیں ، (دانت تو تیز کرہی لیے ہیں)
 
ندیم احمد کو ہمارا سلام کہیے گا، ہوسکے تو ملوابھی دیجے گا ہم سے
جی ضرور، ان شاء اللہ۔

بہت خوب عمار صاحب، اور دھیان کو دان ہی باندھنا درست ہے، جیسا کہ ہم ابھی اسے دیان باندھ کر غلطی کر چکے ہیں، اور جیسا کہ مغلا صاحب نے بھی فرمایا۔ دوسرا والا مصرع ٹھیک ہے شاید، باقی اساتذہ تشریف لاتے ہی ہوں گے انشاء اللہ
شکریہ راجا۔ کیا کریں بھئی۔۔۔ تقطیع میں آکر کبھی کبھی مار کھانی ہی پڑتی ہے۔ :)

واہ واہ عمار بھائی،

بہت اچھی غزل ہے۔ داد قبول کیجے۔
شکریہ احمد بھائی۔ عرصہ ہوا آپ سے ملاقات نہیں ہوئی۔ امتحانات سے فارغ ہوجاؤں تو دوسری ملاقات بھی رکھتے ہیں کہیں۔

بہت خوبصورت غزل ہے عمار۔ مزید کہتے رہو بس کوشش کرو کہ خیال کی گہرائی غزل میں پائی جائے۔

شکریہ فرخ بھائی۔۔۔
 
اوّل تو عمار یہ کہ آپ نظر تو آئے، بھیّا مصروف سبھی ہیں، لیکن "مکتبِ عشق" سے مکمل غیر حاضری ٹھیک نہیں۔

غزل اچھی ہے،

"تو رہا یا ترا دھیان رہا" بہت رواں ہے "تو رہا یا کہ تیرا دھیان رہا" کے مقابلے میں لیکن وائے شاعروں کی مجبوریوں پر :)

داد و تحسین کا خیال عبث
کون، کب، کس کا قدر دان رہا

بہت خوبصورت شعر ہے، لا جواب۔

نعتیہ مقطع بھی بہت اچھا ہے، جزاک اللہ۔

شکریہ وارث بھائی۔ مکتبِ عشق کی حاضری، غیر حاضری کا معاملہ کچھ ایسا ہی ہے۔۔۔ اپنی مرضی اس میں چل نہیں پاتی۔
دھیان والے مصرع کی بات خوب کہیں۔ یہاں ہم بھی اسی کو رو رہے ہیں کہ جس مصرع میں حسن ہے، وہ تقطیع میں درست نہیں اور تقطیع میں درست کرو تو ویسا حسن نہیں رہتا۔

اظہارِ پسندیدگی پر شکریہ۔
 
وہ مِرا ہے، یہی گمان رہا
عشق اِس آس پر جوان رہا

///درست

اجنبی کہہ کے چل دیا ظالم
عمر بھر مجھ کو جس پہ مان رہا

///ویسے درست ہے لیکن کچھ بہتری کی امید کی جا سکتی ہے، یعنی پہلا مصرع کچھ اور بھی سوچو۔

زندگی دو طرح گزاری ہے
تو رہا یا تِرا دھیان رہا
/// اس کو یوں کہو تو کیسا ہے
زندگی اس طرح گزاری ہے
تم رہے یا تمہارا دھیان رہا
دھیان میں صرف ’دان‘ کی تقطیع ہوتی ہے، ’دھے یان‘ کی نہیں۔

داد و تحسین کا خیال عبث
کون کب کس کا قدر دان رہا

///درست

احمدِ مجتبیٰ(ﷺ) کا لطف و کرم
مجھ پہ، عمار! سائبان رہا
درست بلکہ اچھا شعر ہے نعت کا۔
بہت شکریہ استاذِ محترم۔۔۔ سند ہوگئی۔ "اجنبی کہہ کے چل دیا ظالم" والا مصرع صحیح پکڑا، وہ بھرتی کا ہے۔ :) اس کا کچھ سوچتا ہوں۔ "دھیان" والی گتھی سلجھانے اور مصرع موزوں کرنے کا شکریہ اور باقی غزل کی پسندیدگی پر بھی۔

عمار بھائی مبارک ہو دو اساتذہ ایک ساتھ مل گئے،
اور وارث صاحب تو جسکی اصلاح کریں وہ خوش نصیبی، کبھی یہ خوش نصیبی ہمیں بھی نصیب ہو جاتی ہے:)
کوئی شک نہیں۔

واہ جی واہ
بہت اچھی غزل ہے۔
دھیان والی بات خوب کہی اس میں وہ پیاس والا لانگ واؤل ہے جو مجھے ہر بار چکمہ دے جاتا ہے۔:)
:tongue:

عمار: کیا بات آجکل "کن" افراد کی صحبت میں‌رہتے ہو!:)
ہاں، آج کل تمہاری صحبت میسر نہیں ہے نا۔

داد و تحسین کا خیال عبث
کون کب کس کا قدر دان رہا



واہ۔۔۔ کیا بات ہے جناب۔۔ !
بہت اچھا لکھا۔۔۔ :):)

شکریہ جیا بہن۔
 
Top