یہی گمان رہا : برائے اصلاح

حتمی شکل۔

وہ مِرا ہے، یہی گمان رہا
عشق اِس آس پر جوان رہا

اُس نے رکھا نہ دوستی کا بھرم
عمر بھر مجھ کو جس پہ مان رہا

زندگی اس طرح گزاری ہے
تم رہے یا تمہارا دھیان رہا

داد و تحسین کا خیال عبث
کون کب کس کا قدر دان رہا

احمدِ مجتبیٰ(ﷺ) کا لطف و کرم
مجھ پہ، عمار! سائبان رہا​
 
Top