یہ آرزو ہے غریب جاگے مرے وطن کا نصیب جاگے یہ فرق دیکھو معاشرے کا مریض سوئے طبیب جاگے کھلی نگاہوں میں خواب اپنے بطرزِ رنگِ عجیب جاگے معاشرے کا مطالبہ ہے ہراک شریف و نجیب جاگے جہاں میں قومیں وہ معتبر ہیں کہ جن کا مخلص خطیب جاگے ہے اپنا اپنا...