نوید ناظم
محفلین
اسے بھی امتحان سے گزار کر تو دیکھیے
یہ آسماں زمین پر اتار کر تو دیکھیے
الجھ گیا ہے یہ بھی آپ ہی کی زلف میں کہیں
ذرا مِرے نصیب کو سنوار کر تو دیکھیے
یقین کیجئے کہ زندگی کا لطف کچھ نہیں
یہ جان آپ بھی کسی پہ وار کر تو دیکھیے
جناب کے ہر اک ستم کی خیر ہو خدا کرے
یہ زخم جو دیے ہیں یہ نکھار کر تو دیکھیے
مجھے جو مل گئی ہے یہ کہیں سزا نہ ہو کوئی
مِری یہ زندگی کبھی گزار کر تو دیکھیے
کبھی تو آپ کے لبوں پہ نام ہو نوید کا
ذرا اب اس غریب کو پکار کر تو دیکھیے
یہ آسماں زمین پر اتار کر تو دیکھیے
الجھ گیا ہے یہ بھی آپ ہی کی زلف میں کہیں
ذرا مِرے نصیب کو سنوار کر تو دیکھیے
یقین کیجئے کہ زندگی کا لطف کچھ نہیں
یہ جان آپ بھی کسی پہ وار کر تو دیکھیے
جناب کے ہر اک ستم کی خیر ہو خدا کرے
یہ زخم جو دیے ہیں یہ نکھار کر تو دیکھیے
مجھے جو مل گئی ہے یہ کہیں سزا نہ ہو کوئی
مِری یہ زندگی کبھی گزار کر تو دیکھیے
کبھی تو آپ کے لبوں پہ نام ہو نوید کا
ذرا اب اس غریب کو پکار کر تو دیکھیے