یہ اُلفت کی باتیں، محبت کی گھاتیں، جوانی کی راتیں، نہ پھر پاؤ گے - محمد یوسف جمال

کاشفی

محفلین
کسی کے نام

یہ اُلفت کی باتیں، محبت کی گھاتیں، جوانی کی راتیں، نہ پھر پاؤ گے
مِرے ساتھ اگر دادِ عشرت نہ دو گے، یہ دن یاد کر کر کے پچھتاؤ گے

حسینوں کی سُن کر وفاداریاں ہوگے بیحد خجل، دل میں شرماؤ گے
تم اپنا شباب اور میری مُحبّت، بہت یاد کر کر کے پچھتاؤ گے

مِرا تذکرہ بھی سنو گے کسی سے، تو آنکھوں میں تم اشک بھر لاؤ گے
مِرا نام لے لے کے کوسو گے خود کو، مجھے یاد کر کر کے پچھتاؤ گے

یہ حُسن و جوانی نہ قائم رہے گی، کبھی آئنہ دیکھ اگر پاؤ گے
تو حُسن و جوانی پہ چاہت سے نفرت، بہت یاد کر کر کے پچھتاؤ گے

جوانی کا مِینائے سربند خود جوشِ مستی سے، اک روز کُھل جائے گا
مئے حُسن مل جائے گی خاک میں، پینے والا میّسر نہیں‌ آئے گا

جوانی کا تم لاکھ ماتم کرو گے، مگر صبر پھر بھی نہیں آئے گا
محبّت کو ہر چند ڈھونڈو گے، اہلِ محبت نہ تم کو کوئی پائے گا

وفادار تم کاش ہوتے، یہ حسرت سدا کے لئے دل میں رہ جائے گی
تمنّا، کہ ہوتی تمہیں مجھ سے اُلفت، سدا کے لئے دل میں رہ جائے گی

(محمد یوسف جمال)
 
Top