یہ اپنے سر بہت بھاری ہمیں لگتے ہیں شانوں‌پر - فیصل عظیم

کاشفی

محفلین
غزل
(فیصل عظیم)

یہ اپنے سر بہت بھاری ہمیں لگتے ہیں شانوں‌پر
سو ہم خود آج رکھتے ہیں انہیں تیرے نشانوں پر

بنے ہیں مقبروں کے شہر میں اونچی چٹانوں پر
کبھی تو آگ برسائیں گے ہم ایسے مکانوں پر

جنہوں نے نفرتوں کا زہر خود اُن کو پلایا تھا
ہر اک الزام دھرتے ہیں وہی اب نوجوانوں پر

کہاں تک ہم پہ یہ پتھراؤ طنز آمیز لفظوں کا
ذرا تم آزماؤ پیار بھی ہم سخت جانوں پر

اگرچہ ہم بھی مالک تھے مگر مہمان کہلائے
چلو، یوں بھی ہمارا کچھ تو حق تھا میزبانوں پر

افق پر بجلیوں کو دیکھ کر ایسا لگا مجھ کو
لکیریں میرے ہاتھوں کی ہوں جیسے آسمانوں پر
 
Top