ساجدتاج
محفلین


یہ بٹوارہ کیسا؟

ایک ہی ملک میںرہتے ہوئے ہم لوگ الگ الگ کیوں ہیں؟ ہماری سوچ مختلف کیوںہے؟ پہچان ہماری ہے کہ ہم مسلمان ہیںلیکن آپس میں لڑتے ہم دُشمنوں کی طرحہیںکیوں؟مذہب ہمارا اسلام ہے پر نقشہ قدم ہم غیر مسلموں کے چلتے ہیںکیوں؟ مللک ہمارا پاکستان ہے مگر بات ہم اپنے اپنے صوبے کی کرتے ہیںکیوں؟اسلام بنا غیر مسلم کے لیے،دعوت دینی چاہیے ہمیں غیر مسلموں کو جو السلام سے غافل اور حقیقت سے انجان ہیں اور در بدر بھٹک رہے ہیں۔لیکن سچ بات اگر کہوںتو آج کل ہم مسلمانوں کے جو حالات ہیںہمیںدوسروںکو سمجھانے سے زیادہ خود اپنے دین کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ہم کسی بھٹکے ہوئے کو راستہ کیا دکھائیںہم تو خود بھٹکے ہوئے ہیں۔ہم کسی کو ایک ہونے کی تلقین کیسے کر سکتے ہیںہم تو خود آپس میںایک نہیںہیںبلکہ بکھرے پڑے ہوئے ہیں ۔ہم کسی کو محبت کا سبق کیسے دے سکتے ہیںہم تو خود اپنے ہی مسلمان بھائیوںسے محبت نہں کرتے ہیں بلکہ اپنے ہی مسلمان بھائیوںکا خون پانی کی طرحبہا رہے ہیں،ایک ہی ملک میںرہ کر ایک دوسرے کی جڑیںکاٹ رہے ہیں،ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کی بجائے ایک دوسرے سے دور ہونے کی تراغیب سوچتے رہتے ہیں۔
پاکستان کے چار صوبے ہیں ۔سندھ،پنجاب،سرحد اور بلوچستان بظاہر دیکھنے میں ہم ایک ہی ملک کے رہنے والے ہیںمگر سوچ ہر صوبے میںمیںرہنے والے لوگوں کی مخلتف ہے۔ہر صوبہ دوسرے صوبے کا جانی دُشمن بنا ہوا ہے۔پنجاب والے سرحد اور سندھ والوں کو بُرا سمجھتے ہیں،سندھ والے پنجاب کو بُرا سمجھتے ہیں،سرحد والے سندھ اور پنجاب والوںکو بُرا سمجھتے ہیں اور بلوچستان والے خود کو پاکستان سے ہی الگ سمجھتے ہیں۔کسی بھی صوبے میںکچھ بُرا ہو جائے تو دوسرے صوبے والے کے اُوپر الزام تراشی شروع کر دیتے ہیںایسا کیوں؟ آخر کون ہے وہ جو ہم مسلمانوں کو آپس میںلروانا چاہتا ہے؟ آخر کون ہے وہ جسے پاکستان کے ٹکڑے دیکھنے میںفائدہ اور خوشی ہو گی؟ آخر کون ہے وہ جس کو ہم مسلمانوں کا خون بہتا دیکھ کر راحت ملتی ہے؟آخر کون ہے جو ہم مسلمانوں کو اس دُنیا سے مٹانا چاہتا ہے؟
جب پاکستان کا رہنے والا مسلمان کسی غیر مسلم ممالک میںجاتا ہے تو اُسے بڑی حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور آجکل کے حالات کا اگر جائزہ لیںتو پاکستانی مسلمانوں کا ویزہ ملنا ہی بہت مشکل ہو گیا ہے ۔دوسرے ملک کو سائیڈ پر اگر کر دیںاور اپنے ہی ملک کا جائزہ لیںتو ہم اپنے ہی ملک میںآزادی کے ساتھ نہیںگھوم سکتے کیوں؟
چلیںآج آپ سے ایک قصہ شیئر کرتا ہوں۔میںابھی پاکستان کے ایک شہر گجرات میںجاب کر رہا ہوں۔ہمارے آفس کے سامنے ایک ہیئر کٹنگ کی دوکان تھی اور اُس کے مالک کا نام رانا ارشد ہے۔گجرات میںکام شروع کرنے سے پہلے وہ کوئٹہ میںہیئر کٹنگ کا کام کرتا تھا۔باتوںباتوں میںمیری اُس سے دوستی ہوئی اور باتوںباتوں میںنے اُس نے بتایا کہ میں پہلے کوئٹہ تھا میںنے اُس سے پوچھا کہ تم وہاں سے کیوںچلے آئے؟تو اُس نے اپنی کہانی بتانا شروع کی اُس نے کہا کہ میںجب میٹرک میںتھا اور میری عمر 16 سال تھی تو میںنے پڑھائی چھوڑ کر ہیئر کٹنگ کا کام شروع کیا اور کوئٹہ چلا گیا کام کرنے کے لیے۔کوئٹہ میں کچھ عرصہ کام کرنے کے بعد اُس نے اپنی پرسنل دوکان خرید لی۔اُس نے بتایا کہ ساجد بھائی میرا کام اللہ کے فضل سے بہت بہترین چل رہا تھا۔ میرے انڈر کم از کم 6یا 7لڑکے کام کرتے تھے اور اچھی خاصی آمدنی ہوتی تھی ۔لیکن ایک دن حالات ایسے خران ہوئے کہ مجھے اپنی جان جاتی ہوئی نظر آنے لگی۔آپ سب جانتے ہیںہمارے سابقہ صدر جنرل پرویز مشرف نے بلوچستان میںبگٹی کو مارنے کے لیے آرمی بھیجی۔مشرف صاحب کا جو مشن تھا انہوںنے اپنے مشن کو پورا کر کے ہی دم لیا۔جس کے بعد سے لے اب تک سرحد اور بلوچستان والوں کے دلوںمیںپنجابیوںکے لیے بے حد نفرت پائی جاتی ہے۔بلوچستان کے رہنے والے پٹھان اور بلوچیوں نے کوئٹہ میںسرِعام بلوچیوںکو قتل کرنا شروع کر دیا اُن کے ذہن میںیہ بات بیٹھ گئی تھی کہ ہمارے ساتھ جو بھی ہوا اور ہو رہا ہے وہ صرف پنجاب کی وجہ سے ہوا رہا ہے۔
اُس ہیئر کٹنگ والے نے بتایا کہ وہاں جتنے بھی پنجابی کام کرتے تھے یا کرنے آئے تھے اُن سب کو نشانہ بنایا جانے لگا۔روز کسی نہ کسی پنجابی کو قتل کر دیا جاتا تھا۔عجیب سا خوف و ہراس کوئٹہ میںپھیل گیا۔اُس نے بتایا کہ اُس کی اپنی ہی دوکان میںاُس پر تین بار حملہ ہوا۔ایک بار گولیاںماری گئیںاور دو بار دستی بم پھنکے گئے مگر اللہ کی قدرت تھی کہ میںبچ گیا۔اُس نے فیصلہ کیا کہ سب کچھ چھوڑ کر اپنے شہر گجرات چلا جائے۔جیسے ہی وہ گجرات کے لیے روانہ ہوا تو پیچھے سے اُس کی دوکان پر دوبارہ حملہ کر دیا گیا۔اُس کی اپنی دوکان جو ایک وقت میں35لاکھ کی فروخت ہو رہی تھی مگر حالات خراب ہونے کی وجہ سے اُسے پندرہ لاکھ میں فروخت کرنی پڑی۔اُس نے کہا کہ مجھے یقین نہ تھا کہ میںبچ کر نکل آئوں گا لیکن اللہ نے اُس کی زندگی لکھی اور میںبچ گیا۔باتوںباتوںمیںاُس نے بتایا کہ وہاں پنجابیوںکی لیے بہت نفرت پائی جاتی ہے۔
اُس کی ساری باتیںسُن کر مجھے بہت ہی عجیب سا لگا کہ کیا ہم مسلمان ہیں؟کیا ہم ایک ہی ملک میںرہنے والے ہیں؟کیا ہمارا مذہب اسلام ہی ہے؟ کیا ہم وہی لوگ جو اسلام کی دعوت دیتے ہیں؟کیا ہم وہی لوگ ہیںجو دُنیا میںامن چاہتے ہیں؟کیا ہم وہی لوگ ہیںجو سچ کو سامنے لاتے ہیں؟کیا ہم وہی لوگ جو خوشیاںبانٹتے ہیں؟شاید نہیںاب ہم وہ نہیںرہے وہ پیار، وہ اپنائیت، وہ عزت، وہ احترام سب ختم ہو گیا۔ایک ہی ملک میںرہتے ہوئے ہم بٹ چُکے ہیں۔بٹوارہ کر چُکے ہیںہم اپنے ہی ملک کا، بیچ چُکے ہیںپم اپنے ہی ملک کو۔ہم اپنے ہی ملک کو تباہی کی طرف لے کر جارہے ہیں۔آخر یہ بٹوارہ کیوں؟میرا ایک سوال اپنے پاکستانی مسلمان بھائیوںسے ہے کہ پاکستان کے کسی ایک صوبے پر مثال کر طور پر سندھ میںکوئی ہنگامہ ہو جائے یا کوئی ہم سے پاکستان کے کسی بھی ایک صوبے کو کو جُدا کرنے کی کوشش کرے تو کیا ہم اُس وقت بیٹھے یہ کہیںگے کہ یہ ہمارا شہر نہیںہے یا یہ کہیںگے کہ اُس صوبے کے لوگ ہمارے نہیںہیں؟
ایک دوسرے کی جان کے ہم دُشمن بن بیٹھے ہیں۔کوئی ہمیںتوڑنے کی کوشش کیسے کر سکتا ہے ؟ہمیںکون برباد کر سکتا ہے؟ ہم تو آپس میںہی لڑ کر ختم ہوتے جا رہے ہیںبجائے کہ ہم ایک طاقتور قوم بنیں ہم خود کو اُلٹا کمزور بناتے جا رہے ہیں کیوں؟ ہم مسلمان ہو کر بھی دوسرے مسلمان کے لیے نفرت پیدا کر رہے ہیں کیوں؟ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں کیوں؟ایک دوسرے کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیوں؟ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیںکیوں؟ایک دوسرے کی عزت کو اُچھالتے رہتے ہیںکیوں؟ کافروںکے بنائے ہوئے جال میںپھنسنے لگے ہیں کیوں؟ ہم کسی سے کیا جنگ لڑنے کی پوزیشن میں ہے دوستو ہم تو خود آپس میںایک دوسرے کو دُشمن سمجھ کر جنگ لڑ رہے ہیں۔جس ملک میںہم رہے ہیںاُسی کو ہم تباہ کر رہے ہیں کیوں؟ اپنے اپنے فرقے میںبتنے لگے ہیں،اپنے اپنے بارے میںسوچنے لگے ہیں اور اپنے اپنے صوبے کی بات کرنے لگے ہیں کیوں؟
آخر یہ بٹوارہ کیوں ساجد ؟

نوٹ کریں

ایک سوال اُن سب سے جو دُنیا میںبٹوارے کی بات کرتے ہیں۔کہیںزمین کا بٹوارہ، کہیںبہن بھائیوںکا بٹوارہ، کہیںدولت کا بٹوارہ، کہیں صوبوں کا بٹوارہ، کہیںملک کا بٹوارہ کرتے ہیںہم سب میںپوچھتا کہ جس دن اگر اللہ نے ہم اس دُنیا کا بٹوارہ کیا تو اُس وقت ہم سب کے ہاتھ میںکیا آئے گا؟ کبھی سوچا ہے ہم نے یہ؟ اُس وقت کون ہو گا جو یہ کہہ سکے کہ ہم یہ زمین اللہ سے لے لیںگے یا تھوڑی دولت اللہ سے چھین لیںگے؟ نہیںایسا کچھ بھی نہیںہو سکے گا۔جب اس دُنیا کا بٹوارہ ہوا تو ہم سب خالی ہاتھ کھڑے ہوںگے کچھ نہ رہے گا ہمارے ہاتھ۔ (سوچو ذرا)
تحریر ساجد تاج
