فاروق بھائی، ان لوگوں نے اپنے دفاع میں کوئی ہتھیار نہیں اٹھایا تھا بلکہ قابو کیے گیے لوگوں کو نذر آتش کیا تھا۔ جہاں وارداتیں روزانہ کا معمول ہوں وہاں لوگوں کے پاس ذاتی دفاع کے لیے اجازت یافتہ اسلحہ ہونا اچھا آئیڈیا ہے لیکن ہاتھ آئے مجرموں کو ہجوم از خود سزا نہیں دے سکتا۔ کیا ٹیکساس میں ڈاکے مارنے والوں کو کبھی عوام نے زندہ جلا کر مارا ہے؟
ٹیکساس میں عموماَ یہاں تک نوبت نہیں آتی کہ زندہ پکڑ لیا جائے۔ ڈاکہ ڈالنے والے یا بچ کر بھاگ جاتے ہیں یا موقع پر مارے جاتے ہیں یا مالکان کو مار دیتے ہیں۔ پیٹرول پمپوںپر بہت ڈاکے پڑتے ہیں یہاں۔ دوسرے قسم کے ڈاکے کم ہیں۔ جو بھاگتے ہوئے پکڑ لیے جائیں ان پر مقدمہ چلتا ہے ، قید ہوتی ہے باہر آتے ہیں اور عموماً کسی دوسرے ڈاکہ میں مارے جاتے ہیں۔
سوال میرا یہ تھا کہ اگر اسلحہ کے لائسنس نہ جاری کئے جائیں کے مسلح عوام سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خطرہ ہے تو پھر نہتے افراد کا اسلحہ - ڈاکہ ڈالنے والوں کے خلاف - کیا ہوگا؟ تلوار، چاقو، چھری، ڈنڈا ، آگ؟
کراچی میں ڈاکہ جس قدر عام ہوگئے ہیں اتنے ابھی دوسرے شہروں میں نہیں ہیں۔ اس کی ایک وجہ کسی قسم کی مزاحمت کی کمی ہے۔ روزانہ موٹر سائیکلیں ، کاریں ، سیل فون چھینے جاتے ہیں ۔ ڈاکو پکڑ بھی لئے جائیں تو سزا پانا مشکل ہوتا ہے۔
جب لوگوں کی ماؤں ، نانیوں ، بہنوں کے کانوں سے بالیاں اور ہاتھوں سے چوڑیاں اتاری جائیں گی تو کسی نہ کسی قسم کی مزاحمت تو ہوگی۔ البتہ قانون شکنی کس مقام سے شروع ہوئی ، اس کے لیے کوئی کلئیر لائین نہیں ہے۔ جن لوگوں نے ڈاکہ ڈالا وہاں سے تو قانون شکنی واضح ہے۔
آپ کا نکتہ نظر بھی درست ہے، کہ قانون ہاتھ میں نہ لیا جائے، لیکن اس کے لئے ایک بہت ہی بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ پولیس کی تطہیر، معاشی تبدیلیاں ، سیاسی تبدیلیاں ، انصاف کے نظام کی درستگی۔ جو جلد ہوتا نظر نہیں آتا۔ اس وقت تک جب تک جنگل کا قانون نافذ ہے، اس قسم کی قابل مذمت صورتحال لازم ہے۔
بہت سے ڈاکو پکڑے جاتے ہیں لیکن بہت جلد چھوڑ دئے جاتے ہیں ۔ یہ شائد وجہ ہے اس لا قانونیت کے پیچھے۔ بلاشبہ اس لاقانونیت کو درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔ دوسری طرف اپنے دفاع یا کسی کو دفاع میں مدد کرنے کو بھی صریح جرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ پکڑ کر بے قابو کر کے مارنے اور بناءپکڑے ماردینے پر جب معاملہ گرم ہو، جذبات بے قابو ہوں ، مجمع میں سے ہر فرد اس قسم کی خوفزدہ صورت حال سے بے بسی کے عالم میں گذر چکا ہو تو پھر بہت مشکل ہے کہ اس بات پر بحث کا وقت ہو لوگوں کے پاس۔