داغ یہ تماشا دیکھئے یا وہ تماشا دیکھئے - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

یہ تماشا دیکھئے یا وہ تماشا دیکھئے
دی ہیں دو آنکھیں خدا نے، ان سے کیا کیا دیکھئے

چھیڑکر مجھ کو ذرا میرا تماشا دیکھئے
دیکھتے ہی دیکھتے ہوتا ہے کیا کیا دیکھئے

ہیں ادائیں سی ادائیں اس سراپا ناز کی
اک نیا انداز پیدا ہوگا جتنا دیکھئے

اس کا ثانی ہے کہاں پیدا ، ان آنکھوں سے اگر
ساری دنیا دیکھئے سارا زمانا دیکھئے

یہ چھری میرے ہی دل پر چل رہی ہے ورنہ اب
دیکھنے والا تو کوئی اس ادا کا دیکھئے

بعد میرے یوں وفا کوئی کرے گا ، کیا مجال
سوچئے دل میں سمجھئے آپ اتنا دیکھئے

مجھ کو بسمل کر کے ظالم نے کہا منہ پھیر کر
یہ تماشا ہے پرانا ، پھر اسے کیا دیکھئے

داغ دیکھے چاند کو کیوں دیکھ کر چہرا ترا
جو ہو صورت دیکھی بھالی ، پھر اسے کیا دیکھئے
 

خوشی

محفلین
واہ بہت خوب کاشفی جی اچھا کلام ارسال کیا ھے بھئی بہت اچھے

تم بھی ناراض، خفا ہم بھی ہیں، کیا مشکل ہے
نہ ہمارا نہ تمہارا، تو یہ کس کا دل ہے

کس کس شعر کی تعریف کریں اب

مجھ کو بسمل کر کے ظالم نے کہا منہ پھیر کر
یہ تماشا ہے پرانا ، پھر اسے کیا دیکھئے
 

کاشفی

محفلین
خوشی جی تعریف تو آپ تمام اشعار کی کریں بھئی۔۔کنجوسی سے کام نہیں لیں۔۔:)
بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں۔۔
 

خوشی

محفلین
اپنے مطلب کی بات سنجیدہ دھاگے میں بھی خوب نکال لیتے ھیں آپ جیتے رھیں خوش رھیں
 

کاشفی

محفلین
اپنے مطلب کی بات سنجیدہ دھاگے میں بھی خوب نکال لیتے ھیں آپ جیتے رھیں خوش رھیں

دُعا دینے کے لیئے بیحد شکریہ۔۔اللہ آپ کوخوش رکھے۔۔آمین
مطلب کی بات نکالتا ہوں۔۔ہاہا۔۔

یہ داد ملی اُن سے مجھے کاوشِ دل کی
جس کام کی عادت ہو وہ مشکل نہیں ہوتا
 
Top