فیض یہ جفائے غم کا چارہ ، وہ نَجات دل کا عالم - فیض

فرخ منظور

لائبریرین
یہ جفائے غم کا چارہ ، وہ نَجات دل کا عالم
ترا حُسن دستِ عیسیٰ ، تری یاد رُوئے مریم

دل و جاں فدائے راہے کبھی آکے دیکھ ہمدم
سرِ کوئے دل فگاراں شبِ آرزو کا عالم

تری دِید سے سوا ہے ترے شوق میں بہاراں
وہ چمن جہاں گِری ہے تری گیسوؤں کی شبنم

یہ عجب قیامتیں ہیں تری رہگزر میں گزراں
نہ ہُوا کہ مَرمِٹیں ہم ، نہ ہُوا کہ جی اُٹھیں ہم

لو سُنی گئی ہماری ، یُوں پِھرے ہیں دن کہ پھر سے
وہی گوشہء قفس ہے ، وہی فصلِ گُل کا ماتم

از فیض احمد فیض
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ فرخ صاحب اس شیئر کرنے کیلیئے۔ فیض کی خوبصورت ترین غزلوں میں سے ہے اور میری پسندیدہ ترین میں سے۔ نوازش قبلہ۔
 
یہ جفائے غم کا چارہ ، وہ نِجات دل کا عالم
ترا حُسن دستِ عیسٰی، تری یاد رُوئے مریم

دل و جاں فدائے راہے کبھی آ کے دیکھ ہمدم
سرِ کُوئے دل فِگاراں شبِ آرزو کا عالم

تری دِید سے سِوا ہے ترے شوق میں بہاراں
وہ چمن جہاں گِری ہے تری گیسوؤں کی شبنم

یہ عجب قیامتیں ہیں تری رہگزر میں گزراں

نہ ہُوا کہ مَر مِٹیں ہم ، نہ ہُوا کہ جی اُٹھیں ہم

لو سُنی گئی ہماری، یُوں پِھرے ہیں دن کہ پھر سے
وہی گوشہِ قفس ہے، وہی فصلِ گُل کا ماتم
 

مہ جبین

محفلین
لو سُنی گئی ہماری، یُوں پِھرے ہیں دن کہ پھر سے
وہی گوشہِ قفس ہے، وہی فصلِ گُل کا ماتم


واہ بہت خوب انتخاب
 

باباجی

محفلین
ہائے ہائے کیا ہی خوبصورت کلام
لو سُنی گئی ہماری ، یُوں پِھرے ہیں دن کہ پھر سے
وہی گوشہء قفس ہے ، وہی فصلِ گُل کا ماتم
 
Top