شاہد شاہنواز
لائبریرین
یہ جہاں کیا ہے اِک سمندر ہے
اِک سمندر ہے، دل کے اندر ہے
ہیں جو سیارگان حرکت میں
ان کی حرکت بھی دائروں پر ہے
اب ہے مقصد خدا کی خوشنودی
اب خوشی ہو کہ غم ، برابر ہے
اپنا اپنا نصیب ہے یارو
کوئی کمتر ہے، کوئی برتر ہے
ہم ہیں اے وقت ! خود سزا اپنی
کون کہتا ہے تو ستمگر ہے
اک توقع بھی ہے بہاروں کی
گر چمن میں خزاں کا منظر ہے
ہے تعلق عجیب دونوں کا
حسن شیشہ ہے، آنکھ پتھر ہے
کیا قیامت ہے ساتھ رہ کر بھی
ہم سفر ساتھ ہے، یہی ڈر ہے
اس میں چھائی ہے کیسی ویرانی
یہ مرا دل جو آپ کا گھر ہے
کوئی مجھ سے برا نہیں شاہد
جو بھی اچھا ہے، مجھ سے بہتر ہے
ہوسکتا ہے کچھ مصرعے وزن سے گر گئے ہوں، معنوی اعتبار سے بھی اصلاح کی درخواست ہے ۔۔۔
محترم الف عین صاحب
اور محترم محمد یعقوب آسی صاحب ۔۔
اِک سمندر ہے، دل کے اندر ہے
ہیں جو سیارگان حرکت میں
ان کی حرکت بھی دائروں پر ہے
اب ہے مقصد خدا کی خوشنودی
اب خوشی ہو کہ غم ، برابر ہے
اپنا اپنا نصیب ہے یارو
کوئی کمتر ہے، کوئی برتر ہے
ہم ہیں اے وقت ! خود سزا اپنی
کون کہتا ہے تو ستمگر ہے
اک توقع بھی ہے بہاروں کی
گر چمن میں خزاں کا منظر ہے
ہے تعلق عجیب دونوں کا
حسن شیشہ ہے، آنکھ پتھر ہے
کیا قیامت ہے ساتھ رہ کر بھی
ہم سفر ساتھ ہے، یہی ڈر ہے
اس میں چھائی ہے کیسی ویرانی
یہ مرا دل جو آپ کا گھر ہے
کوئی مجھ سے برا نہیں شاہد
جو بھی اچھا ہے، مجھ سے بہتر ہے
ہوسکتا ہے کچھ مصرعے وزن سے گر گئے ہوں، معنوی اعتبار سے بھی اصلاح کی درخواست ہے ۔۔۔
محترم الف عین صاحب
اور محترم محمد یعقوب آسی صاحب ۔۔