x boy
محفلین
ایک دن ہماری مسجد میں علم کے دعویدار نے ظہرکی نماز پڑھانے کے بعد تقریر کی اور اس میں ہمیں یہ احادیث بیان کیں کہ :
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا فوت ہوئيں تو آپ نے ایک اونٹنی ذبح کی اور تین دن تک سوگ منایا ۔
اس کا کہنا تھا کہ یہ حدیث قتادہ سے مروی ہے ، پھر اس نے ایک اور حدیث بیان کی جس کا راوی بیان کرنے سے انکار کیا :
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
میں درخت اور علی اس کا تنا اور اورفاطمہ اس کی شاخیں اور حسن اور حسین رضي اللہ تعالی عنھم اس کا پھل ہیں ۔
پھر ایک تیسری حدیث بیان کی جس میں اس کا کہنا تھا :
مکہ کی پہاڑیوں میں ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک یھودی سے آمنا سامناہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرمانے لگے کیا تو مجھ پر ایمان لاتا ہے ؟ یھودی کہنے لگا میں آپ پرایمان نہیں لاتا ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا کہ اس درخت کوبلاؤ ، تواس نے اس درخت سے کہا کہ تجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم بلارہے ہیں ، تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پراپنی شاخوں سے سایہ کرتا ہوا اور اپنے تنے کوکھینچتا ہوا آیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے کہنے لگے میں کون ہوں ؟
وہ کہنے لگا آپ اللہ تعالی کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تواس کے بعد یھودی نے کلمہ پڑھ لیا پھروہ درخت آسمان پرگیا اور عرش اور کرسی اور لوح اور قلم کا طواف کیا اور اللہ تعالی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پردرود پڑھنے کی اجازت طلب کی ، اورکہنے لگا اے یھودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ھاتھ اور پاؤں چومو ۔
پھر اس نے ایک دوسرا قصہ سناتے ہوئے کہا :
عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک شخص کوکعبہ کا طواف کرتے ہوئے پایا تواسے کہنے لگے تو تو زانی ہے وہ کہنے لگا آپ کوکیسے علم ہوا ؟تو وہ فرمانے لگے میں نے اسے تیری آنکھوں سے پہچانا ہے ، تو وہ شخص کہنے لگا میں نے زنا تونہیں کیا لیکن ایک یھودی عورت کی طرف دیکھا تھا ، اور وہ شخص عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے کہنےلگا آپ کو اس کا علم وحی کے ذریعہ سے ہوا ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ، لیکن مومن کی فراست سے ۔
تو جب تقریر کرنے والے سے ہم نے دلائل مانگے تو اس کے حواری ہمارے ساتھ لڑنے لگے ، تو ہم اس کےبارہ میں شرع کی رائے جاننا چاہتے ہیں ؟
الحمد للہ
اس واعظ نے جتنی بھی چیزیں ذکر کی ہیں وہ سب کی سب باطل اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء وکذب ہیں جن کی کوئ اصل نہیں ، نہ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی موت پرتین دن کا افسوس کیا اور نہ ہی اونٹنی ذبح کی اور نہ ہی لوگوں کو تعزیت کے لیے بلایا جیسا کہ آج کل بعض لوگ کرتے ہیں ۔
ہاں یہ بات تو ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کے لیے کثرت سے دعا کیا کرتے تھے ، اور بعض اوقات بکری ذبح کرکے خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی سہیلیوں میں بطوراحسان اورھدیہ تقسیم کرتے تھے ، اورخدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے لیے دعا کیا کرتے ۔
اور اسی طرح اس نے جو کچھ درخت کے بارہ میں بیان کیا ہے وہ بھی باطل ہے جس کی کوئ اصل نہیں ملتی ، اور ایسے ہی یھودی کے بارہ میں یہ سب کچھ کذب وافتراء ہے جو کچھ مجرموں نے اپنے پاس سے بنایا ہوا ہے ۔
اور اسی طرح عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کا اس شخص کے ساتھ قصہ بھی صحیح نہیں اور قتادہ رحمہ اللہ تعالی صحابی نہیں بلکہ تابعی ہیں ۔
مقصد یہ کہ بیان کردہ چاروں خبریں باطل ہیں جو کہ صحیح نہیں ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری صحیح احادیث میں یہ ثابت ہے کہ آپ نے کسی درخت کوبلایا تواس نے آپ کی اطاعت کی جو کہ نبوت کی نشانیوں میں سے ہے ، اور یہ قصہ صحیح مسلم میں موجود ہے :
کہ آپ کسی سفرمیں قضائے حاجت کرنا چاہتے تھے تو آپ نے دو درختوں کوبلایا تووہ آپس میں مل گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے ان کے درمیان بیٹھ گئے ، توقضائے حاجت کے بعد دونوں درخت اپنی اپنی جگہ واپس چلے گئے ، جو کہ اللہ تعالی کی نشانیوں اور اس کی عظیم قدرت کے دلائل میں سے ہے کہ جب وہ کسی چیز کوہونے کا کہے تو وہ ہو جاتی ہے ۔
اوریہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت اور یہ کہ وہ سچے رسول ہيں پربھی دلالت کرتا ہے ، تو اس جھونے اورکذاب نے اس خبرکو تبدیل کرکے بیان کیا ۔
اس جیسے کذابوں اورمفتروں سے لوگوں کو متنبہ کرنا ضروری ہے ، اور واعظ کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ وعظ کرتے وقت اللہ تعالی سے ڈرے اور اس کا تقوی اختیار کرے ، اور لوگوں کووہ چیزیں بتائے جوان کے دین ودنیا کے لیے نفع مند ہوں اور اس میں احادیث صحیحہ اور آیات قرآنیہ بیان کرے جن میں کفایت ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ آّّپ نے فرمایا :
( جس نے میری طرف سے کوئ حديث بیان کی اوراسے اس بات کا علم ہے کہ وہ جھوٹی ہے تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے ) صحیح مسلم ۔
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
( جس نے مجھ پر وہ بات کہی جومیری نہیں تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے ) صحیح بخاری و صحیح مسلم ۔
اس موضوع میں اور بھی بہت سی احادیث پائ جاتی ہیں ۔ .
دیکھیں کتاب :
مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ للشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 6 / 357 )
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا فوت ہوئيں تو آپ نے ایک اونٹنی ذبح کی اور تین دن تک سوگ منایا ۔
اس کا کہنا تھا کہ یہ حدیث قتادہ سے مروی ہے ، پھر اس نے ایک اور حدیث بیان کی جس کا راوی بیان کرنے سے انکار کیا :
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
میں درخت اور علی اس کا تنا اور اورفاطمہ اس کی شاخیں اور حسن اور حسین رضي اللہ تعالی عنھم اس کا پھل ہیں ۔
پھر ایک تیسری حدیث بیان کی جس میں اس کا کہنا تھا :
مکہ کی پہاڑیوں میں ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک یھودی سے آمنا سامناہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرمانے لگے کیا تو مجھ پر ایمان لاتا ہے ؟ یھودی کہنے لگا میں آپ پرایمان نہیں لاتا ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا کہ اس درخت کوبلاؤ ، تواس نے اس درخت سے کہا کہ تجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم بلارہے ہیں ، تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پراپنی شاخوں سے سایہ کرتا ہوا اور اپنے تنے کوکھینچتا ہوا آیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے کہنے لگے میں کون ہوں ؟
وہ کہنے لگا آپ اللہ تعالی کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تواس کے بعد یھودی نے کلمہ پڑھ لیا پھروہ درخت آسمان پرگیا اور عرش اور کرسی اور لوح اور قلم کا طواف کیا اور اللہ تعالی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پردرود پڑھنے کی اجازت طلب کی ، اورکہنے لگا اے یھودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ھاتھ اور پاؤں چومو ۔
پھر اس نے ایک دوسرا قصہ سناتے ہوئے کہا :
عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک شخص کوکعبہ کا طواف کرتے ہوئے پایا تواسے کہنے لگے تو تو زانی ہے وہ کہنے لگا آپ کوکیسے علم ہوا ؟تو وہ فرمانے لگے میں نے اسے تیری آنکھوں سے پہچانا ہے ، تو وہ شخص کہنے لگا میں نے زنا تونہیں کیا لیکن ایک یھودی عورت کی طرف دیکھا تھا ، اور وہ شخص عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے کہنےلگا آپ کو اس کا علم وحی کے ذریعہ سے ہوا ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ، لیکن مومن کی فراست سے ۔
تو جب تقریر کرنے والے سے ہم نے دلائل مانگے تو اس کے حواری ہمارے ساتھ لڑنے لگے ، تو ہم اس کےبارہ میں شرع کی رائے جاننا چاہتے ہیں ؟
الحمد للہ
اس واعظ نے جتنی بھی چیزیں ذکر کی ہیں وہ سب کی سب باطل اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء وکذب ہیں جن کی کوئ اصل نہیں ، نہ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی موت پرتین دن کا افسوس کیا اور نہ ہی اونٹنی ذبح کی اور نہ ہی لوگوں کو تعزیت کے لیے بلایا جیسا کہ آج کل بعض لوگ کرتے ہیں ۔
ہاں یہ بات تو ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کے لیے کثرت سے دعا کیا کرتے تھے ، اور بعض اوقات بکری ذبح کرکے خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی سہیلیوں میں بطوراحسان اورھدیہ تقسیم کرتے تھے ، اورخدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے لیے دعا کیا کرتے ۔
اور اسی طرح اس نے جو کچھ درخت کے بارہ میں بیان کیا ہے وہ بھی باطل ہے جس کی کوئ اصل نہیں ملتی ، اور ایسے ہی یھودی کے بارہ میں یہ سب کچھ کذب وافتراء ہے جو کچھ مجرموں نے اپنے پاس سے بنایا ہوا ہے ۔
اور اسی طرح عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کا اس شخص کے ساتھ قصہ بھی صحیح نہیں اور قتادہ رحمہ اللہ تعالی صحابی نہیں بلکہ تابعی ہیں ۔
مقصد یہ کہ بیان کردہ چاروں خبریں باطل ہیں جو کہ صحیح نہیں ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری صحیح احادیث میں یہ ثابت ہے کہ آپ نے کسی درخت کوبلایا تواس نے آپ کی اطاعت کی جو کہ نبوت کی نشانیوں میں سے ہے ، اور یہ قصہ صحیح مسلم میں موجود ہے :
کہ آپ کسی سفرمیں قضائے حاجت کرنا چاہتے تھے تو آپ نے دو درختوں کوبلایا تووہ آپس میں مل گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے ان کے درمیان بیٹھ گئے ، توقضائے حاجت کے بعد دونوں درخت اپنی اپنی جگہ واپس چلے گئے ، جو کہ اللہ تعالی کی نشانیوں اور اس کی عظیم قدرت کے دلائل میں سے ہے کہ جب وہ کسی چیز کوہونے کا کہے تو وہ ہو جاتی ہے ۔
اوریہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت اور یہ کہ وہ سچے رسول ہيں پربھی دلالت کرتا ہے ، تو اس جھونے اورکذاب نے اس خبرکو تبدیل کرکے بیان کیا ۔
اس جیسے کذابوں اورمفتروں سے لوگوں کو متنبہ کرنا ضروری ہے ، اور واعظ کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ وعظ کرتے وقت اللہ تعالی سے ڈرے اور اس کا تقوی اختیار کرے ، اور لوگوں کووہ چیزیں بتائے جوان کے دین ودنیا کے لیے نفع مند ہوں اور اس میں احادیث صحیحہ اور آیات قرآنیہ بیان کرے جن میں کفایت ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ آّّپ نے فرمایا :
( جس نے میری طرف سے کوئ حديث بیان کی اوراسے اس بات کا علم ہے کہ وہ جھوٹی ہے تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے ) صحیح مسلم ۔
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
( جس نے مجھ پر وہ بات کہی جومیری نہیں تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے ) صحیح بخاری و صحیح مسلم ۔
اس موضوع میں اور بھی بہت سی احادیث پائ جاتی ہیں ۔ .
دیکھیں کتاب :
مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ للشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 6 / 357 )