میر یہ سَرا سونے کی جاگہ نہیں ، بیدار رہو۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

یہ سَرا سونے کی جاگہ نہیں ، بیدار رہو
ہم نے کر دی ہے خبر تم کو ، خبردار رہو

آپ تو ایسے بنے اب کہ جلے جی سب کا
ہم کو کہتے ہیں کہ تم جی کے تئیں مار رہو

لاگ اگر دل کو نہیں ، لطف نہیں جینے کا
الجھے سلجھے کسو کاکُل کے گرفتار رہو

گرچہ وہ گوہرِ تر ہاتھ نہیں لگتا لیک
دم میں دم جب تئیں ہے ، اُس کے طلب گار رہو

سارے بازارِ جہاں کا ہے یہی مول اے میر
جان کو بیچ کے بھی دل کے خریدار رہو

(میر تقی میر)
 

الف عین

لائبریرین
واہ۔۔ میرے خیال میں کلاسیکی شاعری کا ایک انتخاب بھی شائع کیا جا سکتا ہے برقی طور پر۔
 

جیہ

لائبریرین
بہت خوب انتخاب ہے۔ واقعی ایک ای بک بنایا جا سکتا ہے۔

مجھے لگ رہا ہے کہ میر کو میں کچھ کچھ پسند کرنے لگی ہوں۔ شکریہ فرخ میر کو متعارف کرانے کے لیے
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوب انتخاب ہے۔ واقعی ایک ای بک بنایا جا سکتا ہے۔

مکجے لگ رہا ہے کہ میر کو میں کچھ کچھ پسند کرنے لگی ہوں۔ شکریہ فرخ میر کو متعارف کرانے کے لیے

شکریہ جویریہ! دراصل میر نے اپنا انتخاب نہیں کیا جیسے غالب نے اپنے دیوان کا کیا۔ اگر میر بھی اپنا انتخاب کر لیتے تو شاید غالب جتنے ہی مقبول ہوتے لیکن میر کا یہ کام اب میں تو کر ہی رہا ہوں۔ :)
 

جیہ

لائبریرین
آپ کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ 6 دیوانوں کو کنگال کر ایسے موتی چن لانا واقعی دل گردے کا کام ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
میر کا ایک شعر یاد آگیا آپ کی نذر۔ ویسے آپ اس دھاگے کو بھی دیکھیے گا۔

مستانہ اگرچہ میں طاعت کو لگا جاتا
پر بعدِ نماز اُٹھ کر مے خانے چلا جاتا

(میر)
 
Top