فرخ منظور
لائبریرین
غزل
یہ سَرا سونے کی جاگہ نہیں ، بیدار رہو
ہم نے کر دی ہے خبر تم کو ، خبردار رہو
آپ تو ایسے بنے اب کہ جلے جی سب کا
ہم کو کہتے ہیں کہ تم جی کے تئیں مار رہو
لاگ اگر دل کو نہیں ، لطف نہیں جینے کا
الجھے سلجھے کسو کاکُل کے گرفتار رہو
گرچہ وہ گوہرِ تر ہاتھ نہیں لگتا لیک
دم میں دم جب تئیں ہے ، اُس کے طلب گار رہو
سارے بازارِ جہاں کا ہے یہی مول اے میر
جان کو بیچ کے بھی دل کے خریدار رہو
(میر تقی میر)
یہ سَرا سونے کی جاگہ نہیں ، بیدار رہو
ہم نے کر دی ہے خبر تم کو ، خبردار رہو
آپ تو ایسے بنے اب کہ جلے جی سب کا
ہم کو کہتے ہیں کہ تم جی کے تئیں مار رہو
لاگ اگر دل کو نہیں ، لطف نہیں جینے کا
الجھے سلجھے کسو کاکُل کے گرفتار رہو
گرچہ وہ گوہرِ تر ہاتھ نہیں لگتا لیک
دم میں دم جب تئیں ہے ، اُس کے طلب گار رہو
سارے بازارِ جہاں کا ہے یہی مول اے میر
جان کو بیچ کے بھی دل کے خریدار رہو
(میر تقی میر)