یہ شاعری تو نہیں ہماری ، یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سفر حضر کی علامتیں ہیں ، یا استعارہ ہے قافلوں کا
یہ شاعری تو نہیں ہماری ، یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا

یہ رُوپ سورج کی دھوپ جیسا ، یہ رنگ پھولوں کی آنچ والا
یہ سارے منظر ہیں بس اضافی ، یہ سب تماشہ ہے زاویوں کا

ہر ایک اپنی انا کو تانے دُکھوں کی بارش میں چل رہا ہے
دیارِ ہجرت کے راستوں پر عجیب موسم ہے چھتریوں کا

ہر اک شباہت میں اپنا چہرہ دکھائی دیتا ہے عکس درعکس
خود آشنائی کی حد سے آگے عجب علاقہ ہے آئنوں کا

بس اب ضرورت کی وادیوں میں قیام جیسی مسافرت ہے
چلے تھے ہم جب ظہیر گھر سے تو اک ارادہ تھا پربتوں کا

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۲


(یہ غزل میری ان چند غزلوں میں سے ایک ہے کہ جن میں روایتی اصولوں سے ہٹ کر نئے طرز کےقوافی استعمال کئے گئے ہیں )




 
یہ شاعری تو نہیں ہماری ، یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا
بہت خوب عنوان دیا ہے. :)

بہت عمدہ. تخیل اور تخلیق لاجواب.
یہ رُوپ سورج کی دھوپ جیسا ، یہ رنگ پھولوں کی آنچ والا
یہ سارے منظر ہیں بس اضافی ، یہ سب تماشہ ہے زاویوں کا


ہر ایک اپنی انا کو تانے دُکھوں کی بارش میں چل رہا ہے
دیارِ ہجرت کے راستوں پر عجیب موسم ہے چھتریوں کا

ہر اک شباہت میں اپنا چہرہ دکھائی دیتا ہے عکس درعکس
خود آشنائی کی حد سے آگے عجب علاقہ ہے آئنوں کا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
تابش بھائی ، بہت شکریہ! اللہ خوش رکھے!
ماشاءاللہ لا قوۃالاباللہ ۔ تابش بھائی آپ کی تصویر بہت اچھی لگ رہی ہے ! یہ کس نے لی ہے ۔ سیلفی تو یقینا نہیں ہے ۔ :):):)
 
تابش بھائی ، بہت شکریہ! اللہ خوش رکھے!
ماشاءاللہ لا قوۃالاباللہ ۔ تابش بھائی آپ کی تصویر بہت اچھی لگ رہی ہے ! یہ کس نے لی ہے ۔ سیلفی تو یقینا نہیں ہے ۔ :):):)
جزاک اللہ.
جی سیلفی نہیں ہے. میرے ہی موبائل سے ایک رفیقِ کار نے لی ہے. :)
 

محمداحمد

لائبریرین
سفر حضر کی علامتیں ہیں ، یا استعارہ ہے قافلوں کا
یہ شاعری تو نہیں ہماری ، یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا

یہ رُوپ سورج کی دھوپ جیسا ، یہ رنگ پھولوں کی آنچ والا
یہ سارے منظر ہیں بس اضافی ، یہ سب تماشہ ہے زاویوں کا

ہر ایک اپنی انا کو تانے دُکھوں کی بارش میں چل رہا ہے
دیارِ ہجرت کے راستوں پر عجیب موسم ہے چھتریوں کا

ہر اک شباہت میں اپنا چہرہ دکھائی دیتا ہے عکس درعکس
خود آشنائی کی حد سے آگے عجب علاقہ ہے آئنوں کا

بس اب ضرورت کی وادیوں میں قیام جیسی مسافرت ہے
چلے تھے ہم جب ظہیر گھر سے تو اک ارادہ تھا پربتوں کا

ظہیر بھائی !

یوں تو آپ کا سارا کلام ہی خوبصورت ہوا کرتا ہے لیکن یہ غزل اپنی نغمگی اور خوش زبانی میں اپنی مثال آپ ہے۔

ماشاءاللہ۔

ڈھیروں ڈھیر داد و مبارکباد قبول کیجے۔

اللہ شاد آباد رکھے آپ کو۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
سفر حضر کی علامتیں ہیں ، یا استعارہ ہے قافلوں کا
یہ شاعری تو نہیں ہماری ، یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا
یہ شاعری تو نہیں تمہاری،یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا

یہ رُوپ سورج کی دھوپ جیسا ، یہ رنگ پھولوں کی آنچ والا
یہ سارے منظر ہیں بس اضافی ، یہ سب تماشہ ہے زاویوں کا
سبحان اللہ!

ہر ایک اپنی انا کو تانے دُکھوں کی بارش میں چل رہا ہے
دیارِ ہجرت کے راستوں پر عجیب موسم ہے چھتریوں کا
انا کے موضوع پہ ایک جامع شعر۔منفرد خیال

ہر اک شباہت میں اپنا چہرہ دکھائی دیتا ہے عکس درعکس
خود آشنائی کی حد سے آگے عجب علاقہ ہے آئنوں کا
واہ!واہ!

بس اب ضرورت کی وادیوں میں قیام جیسی مسافرت ہے
چلے تھے ہم جب ظہیر گھر سے تو اک ارادہ تھا پربتوں کا
کیا ارادے تھے اور کیا تعبیر ملی!!بہت خوب!
بڑی گنگناتی ہوئی غزل ہے۔ ڈھیروں داد!
 
ماشاءاللہ کیا ندرت خیال ہے
ہر اک شباہت میں اپنا چہرہ دکھائی دیتا ہے عکس درعکس
خود آشنائی کی حد سے آگے عجب علاقہ ہے آئنوں کا
سبحان اللہ کیا مضمون باندھا ہے
بہت سی داد آپ کی کاوش کی نذر
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 

الف عین

لائبریرین
واہ واہ ظہیر صاحب۔ کیا غزل ہے۔ ’سمت‘ کے لیے منتخب۔ بلکہ اور مزید کلام بھی با قاعدہ بھیجیں ای میل سے
 

عاطف ملک

محفلین
سفر حضر کی علامتیں ہیں ، یا استعارہ ہے قافلوں کا
یہ شاعری تو نہیں ہماری ، یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا

یہ رُوپ سورج کی دھوپ جیسا ، یہ رنگ پھولوں کی آنچ والا
یہ سارے منظر ہیں بس اضافی ، یہ سب تماشہ ہے زاویوں کا

ہر ایک اپنی انا کو تانے دُکھوں کی بارش میں چل رہا ہے
دیارِ ہجرت کے راستوں پر عجیب موسم ہے چھتریوں کا

ہر اک شباہت میں اپنا چہرہ دکھائی دیتا ہے عکس درعکس
خود آشنائی کی حد سے آگے عجب علاقہ ہے آئنوں کا

بس اب ضرورت کی وادیوں میں قیام جیسی مسافرت ہے
چلے تھے ہم جب ظہیر گھر سے تو اک ارادہ تھا پربتوں کا

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۲

بہت ہی خوبصورت کلام ہے ظہیر بھائی!
ہر شعر لاجواب ہے۔
آپ کے تخیل کی داد الفاظ میں نہیں دی جا سکتی۔
حق یہ ہے کہ یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ اردو محفل کی وساطت سے ایسے باکمال شعراء کی صحبت ملی ہے۔
ڈھیروں دعائیں آپ کے لیے۔​
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی !
یوں تو آپ کا سارا کلام ہی خوبصورت ہوا کرتا ہے لیکن یہ غزل اپنی نغمگی اور خوش زبانی میں اپنی مثال آپ ہے۔
ماشاءاللہ۔
ڈھیروں ڈھیر داد و مبارکباد قبول کیجے۔
اللہ شاد آباد رکھے آپ کو۔ :)

محبتیں ہیں آپ کی احمد بھائی ! حسنِ نظر ہے !
اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ اپنی امان اور رحمت کے سائے میں رکھے ۔ آمین!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ شاعری تو نہیں تمہاری،یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا
سبحان اللہ!
انا کے موضوع پہ ایک جامع شعر۔منفرد خیال
واہ!واہ!
کیا ارادے تھے اور کیا تعبیر ملی!!بہت خوب!
بڑی گنگناتی ہوئی غزل ہے۔ ڈھیروں داد!

بہت بہت شکریہ خواہر مکرم! اشعار قاری تک پہنچ گئے تو سمجھئے کہ میری کاوش کامیاب ہوئی ۔ الفاظ باریاب ہوئے ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سبحان اللہ۔ ہجرتوں میں ہجر کا سمو دیا ہے۔ کمال ظہیر بھائی ۔ واقعی ۔۔۔
یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا​

عاطف بھائی آپ کی طرف سے حرفِ قبولیت انعام ہے ہمارا ! ذرہ نوازی ہے!
آپ خود بھی تو گھر سے دور رہتے ہیں اس لئے ان باتوں کو خوب سمجھ سکتے ہیں ۔ اللہ آپ کو اپنی امان بخشے اور ہمیشہ سایہء اکرام میں رکھے۔ آمین !
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ ظہیر صاحب۔ کیا غزل ہے۔ ’سمت‘ کے لیے منتخب۔ بلکہ اور مزید کلام بھی با قاعدہ بھیجیں ای میل سے
اعجاز بھائی، ذرہ نوازی ہے آپ کی! اس قدر افزائی پر ازحد ممنون ہوں ۔ ان شاء اللہ آپ کو سرپرستی کا موقع دیتا رہوں گا ۔ بہت بہت شکریہ!!
 
Top