یہ شعر کس شاعر کا ہے

RAZIQ SHAD

محفلین
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن

دیمک زدہ کتاب تھی یادوں کی زندگی
ہر ورق کھولنے کی خواہش میں پھٹ گیا
اساتذہ کرام سے دوسرے مصرع کے وزن سے خارج ہونے پر کمنٹس چاہیئں
اور کیا یہ شعر جو انٹر نیٹ کی بہت سی سائٹس پر اسی حالت میں موجود ہے درست ہے یا غلط کاپی پیسٹ ہوتا رہا ہے
یہاں ورق کو فاع پر باندھا گیا ہے جب کہ ورق فعو پر باندھا جاتا ہے
اگر ورق کی جگہ پات ہوتا تو درست مانا جاتا مگر( کھولنے کی )کے بعد ایک سنگل حرفی لفط بھی غائب ہے
عبدالرازق شادؔ
 

الف عین

لائبریرین
ورق اور خَ واہش، دونوں الفاظ کا استعمال غلط تلفظ کے ساتھ ہے۔ درست تلفظ سے بحر سے خارج ہیں۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بے شک۔ ورق کے درست تلفظ کی مثال دیکھئے۔
ورق ورق مری نظروں میں کائنات کا ہے
کہ دستِ غیب سے لکھی ہوئی کتاب ہوں میں
(واصف علی واصف)
 
ایسا ہوسکتا ہے
دیمک زدہ کتاب تھی یادوں کی زندگی
خواہش میں کھولنے کی لو اوراق پھٹ گئے
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top