ماشا اللہ !!!تلخ مضامین کو اتنے شیریں انداز میں باندھا ہے محترم
ظہیراحمدظہیر کہ ذرا بھی تلخی کا احساس نہیں ہوتا، واقعی
علی وقار بھائی والا سوال پوچھنے کو دل چاہتا ہے اتنا اچھا کیسے لکھ لیتے ہیں؟
بہت شکریہ ، بہت نوازش! قدر افزائی کے لیے ممنون ہوں ، شکیل بھائی!
جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ یہ تو آپ خوش ذوق قارئین کی محبت اور عنایت ہے کہ میری عام سی تخلیقات کی اس درجہ قدر افزائی کرتے ہیں۔ اللہ آپ تمام لوگوں کو خوش رکھے۔
جہاں تک کیسے لکھنے کا سوال ہے تو اس پر میں بہت ساری جگہوں پر پہلے بھی تفصیلاً عرض کرچکا ہوں ۔ مختصراً پھر لکھ دیتا ہوں ۔ یہ تو معلوم ہے کہ موسیقی ، مصوری ، مجسمہ سازی وغیرہ کی طرح شاعری کا مادہ بھی طبیعت میں قدرت کی طرف سےودیعت ہوتا ہے ۔ یعنی یہ اکتسابی چیز نہیں ۔ البتہ طبیعت میں موجود اس فطری صلاحیت کو پروان چڑھانا اور نکھارنا ایک اکتسابی عمل ہے ۔اچھی اور مؤثر شاعری کے لیے زبان پر قدرت ہونا بنیادی شرط ہے۔اس کے بعد دیگر شعرا کا مطالعہ ، تجزیہ ، کسی کی رہنمائی اور مسلسل مشق و ریاضت کی مدد سے اس فن کے درجات طے کیے جاسکتے ہیں ۔ ایک خاص لہجہ اپنا یا جاسکتا ہے ، ایک اسلوب اختیار کیا جاسکتا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔
شاعر معاشرے کی آنکھ ہوتا ہے ۔ہزار طرح کے موضوعات ہماری اپنی زندگیوں میں اور ہمارے اردو گرد ہر طرف موجود ہیں ۔ صرف انہیں محسوس کرنے اور پھر شاعرانہ آنکھ سے دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ خیال اپنی زبان عموماً اپنے ساتھ لے کر وارد ہوتا ہے۔ پھر اس زبان کو اپنے شعری اسلوب میں ڈھالنا آپ کی فنی صلاحیتوں پر منحصر ہے۔
امید ہے کہ میرا جواب آپ تک پہنچنے میں کامیاب رہا ہو گا۔