یہ طبیعت مجھے اپنا نہیں بننے دیتی

دل کے احساسات کو لفظوں کے ہار بنا کر ہمارے گردنوں میں ڈال کر اکتائی ہوئی طبیعتوں میں خوشگواری بھر دینے کے لیے آپ کا بہت بہت دھینواد۔۔میری جانب سے بھی داد کے ڈونگرے وصول کیجئے اللہ آپ کے علم و عمل میں برکت دے آمین۔۔۔
 
واہ۔۔
یہ طبیعت مجھے اپنا نہیں بننے دیتی
جیسے سب ہیں مجھے ویسا نہیں بننے دیتی

آنکھ ایسی ہے کہ دیکھے نہیں جاتے حالات
سوچ ایسی ہے کہ اندھا نہیں بننے دیتی

دُوراندر سے کہیں ایک اُبھرتی ہوئی چیخ
میرے احساس کو بہرا نہیں بننے دیتی

ظلم ایسا ہے کہ دنیا کی زبانیں خاموش
یہ خموشی مجھے گونگا نہیں بننے دیتی

دلِ وحشی مجھے ہونے نہیں دیتا سرسبز
چشم ِ گریہ ہے کہ صحرا نہیں بننے دیتی​

دشت ایسا ہے کہ چھتنار شجر ہیں ہر گام
دھوپ ایسی ہے کہ سایا نہیں بننے دیتی

خاک ایسی ہے کہ ہر ذرہ طلبگار ِ نمو
رُت وہ ظالم کہ شگوفہ نہیں بننے دیتی

شہر ایسا ہے کہ تاحدِ نظر امکانات
بھیڑ ایسی ہے کہ رستہ نہیں بننے دیتی

حرمتِ خامہ وہ ضدی جو کسی قیمت پر
سکہّء حرف کو پیسہ نہیں بننے دیتی

کیا قیامت ہے کہ اب میرے تصور کی تھکن
بادلوں میں کوئی چہرہ نہیں بننے دیتی

میں کسی اور کا بنتا تو منافق ہوتا
یہ انا مجھ کو کسی کا نہیں بننے دیتی

ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جولائی ۲۰۱۱

ٹیگ: سید عاطف علی کاشف اختر محمد تابش صدیقی فاتح
واااہ۔ کیا کہنے۔ عمدہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سبحان اللہ۔

اس اعلیٰ ترین غزل کی ستائش کے لئے الفاظ نہیں ہیں مرے پاس۔

ہر شعر ایک دُر ثمین ہے، ہر خیال، خیالِ جاں فزا ہے۔

ماشاءاللہ ماشاءاللہ۔

اس غزل پر کوئی داد نہیں ۔ بہت سی دعائیں آپ کے لئے۔

جیتے رہیے۔ شاد آباد رہیے۔

احمد بھائی ۔ یہ آپ کے ظرف کا اتھاہ سمندر ہے جو آپکے الفاظ میں موجیں مار رہا ہے !! بہت ممنون ہوں اس پذیرائی کے لئے ۔ خدا خوش رکھے۔ آپ جیسے بڑےسخنور سے داد ملنا میرے لئے باعثِ صد افتخار ہے ۔اللہ سلامت رکھے آپ کو۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
دل کے احساسات کو لفظوں کے ہار بنا کر ہمارے گردنوں میں ڈال کر اکتائی ہوئی طبیعتوں میں خوشگواری بھر دینے کے لیے آپ کا بہت بہت دھینواد۔۔میری جانب سے بھی داد کے ڈونگرے وصول کیجئے اللہ آپ کے علم و عمل میں برکت دے آمین۔۔۔

بھائی لبید غزنوی بہت محبت آپ کی ! اللہ تعالیٰ ذوق سلامت رکھے۔
 
Top