ایم اسلم اوڈ
محفلین
ویسے تو پرائیویٹ چینلز کی کس منہ سے تعریف کریں۔ لیکن چند ایسے پرائیویٹ چینلز جو باقاعدہ انڈین کلچر کی ترویج کر رہے ہیں، انڈین ثقافت کو فروغ دے رہے ہیں، نئی نسل کو سلمان خان، شاہ رخ خان، عامر خان بننے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ نوجوان لڑکیوں کو ایشوریہ ، کیترینہ اور کمرینہ کی نقالی کرنے کی تربیت دے رہے ہیں۔ ان کی داد نہ دنیا تو زیادتی ہو گی۔ رسالے اور اخبار کھول کر دیکھ لیجئے مصنوعات ہماری ہیں اور شاہد کپور، شاہ رخ خان اور کئی خان بیچتے نظر آتے ہیں۔ اگر یہ نظر نوازیاں یہیں پر رک جاتیں تو ہم صبر کر لیتے، دل پر جبر کر لیتے مگر ایک پرائیویٹ چینل پر جو ابھی ابھی وارد ہوا ہے اور نور پھیلا رہا ہے اس پر کئی ہفتوں سے ایک لطیفہ چل رہا ہے .... کیا اس پاکستان میں کوئی اور بھی دیکھ اور سن رہا ہے یا صرف میں سن رہی ہوں۔ اچھا جو نہیں سن رہے ان کو میں سناتی ہوں .... ”ایک آواز .... اگر آج کے پاکستان میں قائداعظمؒ آئیں تو کیا کریں گے؟ دوسری آواز .... (مذاق کے انداز میں) آج کے پاکستان کو دیکھ کر قائداعظم سوری کہیں گے اور پاکستان انڈیا کو واپس کر دیں گے ....“ اب اہل دل اور اہل درد بتائیں یہ لطیفہ ہے، کثیفہ ہے، بدباطنی ہے، بداعمالی ہے یا ایجنڈا ہے۔ پاکستان کے اندر کسی بدبخت کو قائداعظمؒ کے بارے میں لطیفہ گھڑنے کی جرات کیونکر ہوئی۔ پیمرا کا کوڈ آف کنڈکٹ کہاں گیا۔ آپ نئی نسلوں کو کیا بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک مذاق تھا اور قائداعظمؒ نے ایک غلطی کی تھی (خاکم بدہن) اور قائداعظم اس غلطی کی تلافی کے طور پر انڈیا کو واپس دینا چاہتے ہیں؟ .... انتہائی شرمناک خیال ہے .... اور قابل ملامت ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جس شخص نے یہ لطیفہ گھڑا ہے اور جنہوں نے نشر کیا ہے میں انہیں چیلنج کرتی ہوں کہ وہ پاکستانی پاسپورٹ سے دستبردار ہو کر ایک مسلمان کی حیثیت سے صرف ایک ماہ انڈیا میں باعزت طریقے سے رہ کر دکھا دیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ 1947ءسے لیکر اب تک پاکستان ایک علیحدہ خود مختار اور بڑا ملک ہے .... انڈیا کو کیوں واپس کیا جائے؟ تیسری بات کہ انڈیا کے اپنے حالات مخدوش ہیں اس کے اندر علیحدگی کی کئی تحریکیں چل رہی ہیں۔ غربت اس قدر زیادہ ہے کہ آدھی آبادی سڑکوں پر سوتی ہے (بے شک وہاں جا کر دیکھ لیں) بعض علاقے ایسے بھی ہیں جہاں خواتین کو بھی پورے کپڑے پہننا نصیب نہیں ہوتا۔
پاکستان سے جو مچھیرے حادثاتی طور پر پکڑ لئے جاتے ہیں انڈیا کے اندر ان کے ساتھ بدترین سلوک ہوتا ہے، اذیتیں دی جاتی ہیں، مارا جاتا ہے کچھ مر بھی جاتے ہیں باقی جو آتے ہیں روتے چیختے ہوئے عبرتناک کہانیاں سناتے آتے ہیں اور آتے ہی پاکستان کی سرزمین پر سجدہ ریز ہو جاتے ہیں۔ خدا کے واسطے ان غریب اور ناخواندہ مچھیروں کی حب الوطنی سے سبق سیکھیں۔ چوتھی بات یہ ہے کہ پاکستان ہمیں خیرات میں نہیں ملا۔ علامہ اقبالؒ، سر سیدؒ اور قائداعظمؒ اور ان کے عالی دماغ رفقائے کار کی مسلسل جدوجہد سے ملا ہے۔
ہنود اور یہود کی نفرتوں کا شکار بننے والے مسلمانانِ برصغیر کے لئے بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں آ کر مسلمانوں کو عزتِ نفس، تشخص، وقار اور مذہبی آزادی ملی ہے .... اگر قائداعظم کی رحلت کے بعد ہمیں خود غرض اور نفس پرست لیڈر میسر آئے ہیں تو اس میں پاکستان کا کیا قصور ہے۔ ابھی پاکستان کو وجود میں آئے صرف 63 سال ہوئے ہیں ملک بنانے اور چلانے میں سو سال بھی کم ہوتے ہیں .... ارے ناعاقبت اندیشو! گھٹیا لطیفے بنانے سنانے والو! پاکستان کس طرح بنایا گیا .... پاکستان کے پاس فوج نہیں تھی، کرنسی نہیں تھی، خزانہ نہیں تھا .... سال بھر کی گندم نہیں تھی، دفانہیں تھے .... کس کس بات کا ذکر کروں .... ایک مثال دے سکتی ہوں یوں سمجھئے کہ کسی امیر کبیر والدین کے اکلوتے بیٹے نے پسند کی شادی کر لی ہو تو والدین اس کو اس کی بیوی سمیت تین کپڑوں میں نکال باہر کرتے ہیں .... یہ حال تھا پاکستان کا ....!ناشکرو! آج پاکستان کو دیکھو .... کوئی شہر اور کوئی سڑک موٹروں سے خالی نہیں۔ نئی آبادی کو دیکھو محلات بنے ہوئے ہیں۔ نئے پلازوں کو دیکھو .... بازار دیکھو .... کارخانے دیکھو .... معیار زندگی دیکھو ہمارے ہاں مالی اور ڈرائیور کے پاس موبائیل ہوتا ہے اور انڈیا کے سر ہمارے ملازموں جتنی تنخواہ لے رہے ہیں۔ اگر خدا نے عقل دی ہے تو خود موازنہ کرو ....
پانچویں بات یہ کہ .... پاکستان بناتے وقت زمین، خزانے اور وسائل کی تقسیم منصفانہ نہیں کی گئی .... کیوں .... کیونکہ انڈیا کے ارباب اقتدار کا خیال تھا کہ یہ لولا لنگڑا پاکستان صرف چند دن چلے گا پھر ان کی جھولی میں آ گرے گا۔ یہ حسرت ان کے دل میں اب بھی ہے اسی لئے انڈیا نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے .... حیدر آباد دکن ریاست اور ریاست جونا گڑھ میں اکثریت مسلمانوں کی تھی اور نظام دکن نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا تھا .... مگر راتوں رات حد بندی میں تبدیلی کر دی گئی .... وہ کون بدنصیب ہیں .... جو پاکستان کو واپس کرنے کی بات کرتے ہیں .... پاکستان بنایا گیا ہے، تعمیر کیا گیا ہے، قربانیاں دی گئی ہیں، عالمی طاقتوں کو ہمنوا بنایا گیا ہے قائداعظم کی زندگی کے 72 سال اس پر صرف ہوئے ہیں .... ہماری جو نسلیں پاکستان کے اندر پیدا ہوئی ہیں وہ بوڑھی ہو رہی ہیں ایک دوسری نسل میدان میں ہے اور تیسری نسل اس وقت تعلیمی اداروں میں ہے .... جو نسلیں پاکستان کے اندر پیدا ہو رہی ہیں یہ پاکستان ان کا ہے .... جن نسلوں کے بزرگ شہید ہوئے ان کا لہو پاکستان کی بنیادوں میں ہے یہ پاکستان ان کا ہے .... یہ اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کا ملک ہے۔ یہ میرا اور میرے بچوں کا ملک ہے .... پاکستان اور قائداعظمؒ کے بارے میں لطیفے بنانے والے ہمارے ملک سے نکل جائیں۔
وہ چند چینل جو انڈیا کو فروغ دے کر روپیہ کما رہے ہیں وہ پاکستان کے نمائندہ نہیں ہیں .... پورے پاکستان میں ان کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے .... ہماری نئی نسلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ سونیا گاندھی نے کہا تھا کہ ہم ثقافتی سرحدوں پر حملہ کریں گے اور پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کو تباہ کر دیں گے .... کیا ایسے چینل سونیا گاندھی کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں ؟ ایسے تمام چینل نئی نسلوں کو تحریک پاکستان، علامہ اقبال، قائداعظم اور دو قومی نظریہ یا نظریہ پاکستان سے لاتعلق بنا رہے ہیں اور انڈیا کو ایک بڑا ملک بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ چھٹی بات .... میڈیا کے ایسے لوگ انڈیا سے آنے والے سب اخبارات پڑھا کریں تاکہ ان کو علم ہو کہ وہاں غربت کی شرح کیا ہے، عام زندگی اور سیاست میں کس حد تک کرپشن ہے، وہاں کتنا قتل و غارت ہو رہا ہے، کس قسم کی دہشت گردی ہو رہی ہے .... مہنگائی کیسے فزوں تر ہو رہی ہے .... تعلیم کا کیا حال ہے .... پاکستان سے موزانہ کرنے سے پہلے یہ سب جاننا ضروری ہے .... اور اخلاقیات میں کس حد تک تنزل آ رہا ہے۔ جو انڈین وفود یہاں آتے ہیں وہ اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان ایک صاف ستھرا ملک ہے۔ حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق یہاں معیار زندگی بلند ہے۔ اشیائے خورد و نوش بہترین اور سستی ہیں اور وہ یہ بھی اعتراف کرتے ہیں کہ انڈین فلموں میں جو عریانی اور فحاشی دکھائی جا رہی ہے وہ انڈیا کا کلچر نہیں ہے۔ وہاں بھی فلمیں بنانے والے دولت کی دوڑ میں اندھا دھند بھاگ رہے ہیں اور ملکی کلچر کو تباہ کر رہے ہیں۔
پاکستان کو بُرا کہنے والے ہر شخص کو اپنے گریبان میں منہ ڈال کے دیکھنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہا ہے .... کیونکہ اب ہر فرد پاکستان ہے۔ جو پاکستان میں لوٹ کھسوٹ کر رہا ہے .... غیر شرعی حرکتیں کر رہا ہے .... مذہب کا استحصال کر رہا ہے .... ملاوٹ کر رہا ہے، گراوٹ کر رہا ہے .... اندھا پیسہ بنا رہا ہے .... ملکی راز فروخت کر رہا ہے .... چور دروازے سے ثقافت لا رہا ہے .... ملکی خزانہ لوٹ رہا ہے .... علم فروخت کر رہا ہے، غریب کا لہو چوس رہا ہے، اپنے اعمال میں خود غرض اور نفس پرست ہے۔ سنو! اے لوگو! جو پاکستان کے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑے ہو .... پاکستان بن چکا ہے .... یہ ایک حقیقت ہے .... اور پاکستان نے قیامت تک سلامت رہنا ہے۔ انشاءاللہ!اگر تقلید کرنی ہے تو اس بات کی کرو کہ انڈین سارے نیشنلسٹ ہیں جب پاکستان میں آتے ہیں تو اپنے ملک کی بُرائی نہیں کرتے جبکہ ہمارے ہاں غیر ملکیوں کے سامنے ملک کی بُرائی کرنا فیشن ہے۔ (جاری )
http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakista...rdu-online/Opinions/Columns/29-Nov-2010/16625
پاکستان سے جو مچھیرے حادثاتی طور پر پکڑ لئے جاتے ہیں انڈیا کے اندر ان کے ساتھ بدترین سلوک ہوتا ہے، اذیتیں دی جاتی ہیں، مارا جاتا ہے کچھ مر بھی جاتے ہیں باقی جو آتے ہیں روتے چیختے ہوئے عبرتناک کہانیاں سناتے آتے ہیں اور آتے ہی پاکستان کی سرزمین پر سجدہ ریز ہو جاتے ہیں۔ خدا کے واسطے ان غریب اور ناخواندہ مچھیروں کی حب الوطنی سے سبق سیکھیں۔ چوتھی بات یہ ہے کہ پاکستان ہمیں خیرات میں نہیں ملا۔ علامہ اقبالؒ، سر سیدؒ اور قائداعظمؒ اور ان کے عالی دماغ رفقائے کار کی مسلسل جدوجہد سے ملا ہے۔
ہنود اور یہود کی نفرتوں کا شکار بننے والے مسلمانانِ برصغیر کے لئے بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں آ کر مسلمانوں کو عزتِ نفس، تشخص، وقار اور مذہبی آزادی ملی ہے .... اگر قائداعظم کی رحلت کے بعد ہمیں خود غرض اور نفس پرست لیڈر میسر آئے ہیں تو اس میں پاکستان کا کیا قصور ہے۔ ابھی پاکستان کو وجود میں آئے صرف 63 سال ہوئے ہیں ملک بنانے اور چلانے میں سو سال بھی کم ہوتے ہیں .... ارے ناعاقبت اندیشو! گھٹیا لطیفے بنانے سنانے والو! پاکستان کس طرح بنایا گیا .... پاکستان کے پاس فوج نہیں تھی، کرنسی نہیں تھی، خزانہ نہیں تھا .... سال بھر کی گندم نہیں تھی، دفانہیں تھے .... کس کس بات کا ذکر کروں .... ایک مثال دے سکتی ہوں یوں سمجھئے کہ کسی امیر کبیر والدین کے اکلوتے بیٹے نے پسند کی شادی کر لی ہو تو والدین اس کو اس کی بیوی سمیت تین کپڑوں میں نکال باہر کرتے ہیں .... یہ حال تھا پاکستان کا ....!ناشکرو! آج پاکستان کو دیکھو .... کوئی شہر اور کوئی سڑک موٹروں سے خالی نہیں۔ نئی آبادی کو دیکھو محلات بنے ہوئے ہیں۔ نئے پلازوں کو دیکھو .... بازار دیکھو .... کارخانے دیکھو .... معیار زندگی دیکھو ہمارے ہاں مالی اور ڈرائیور کے پاس موبائیل ہوتا ہے اور انڈیا کے سر ہمارے ملازموں جتنی تنخواہ لے رہے ہیں۔ اگر خدا نے عقل دی ہے تو خود موازنہ کرو ....
پانچویں بات یہ کہ .... پاکستان بناتے وقت زمین، خزانے اور وسائل کی تقسیم منصفانہ نہیں کی گئی .... کیوں .... کیونکہ انڈیا کے ارباب اقتدار کا خیال تھا کہ یہ لولا لنگڑا پاکستان صرف چند دن چلے گا پھر ان کی جھولی میں آ گرے گا۔ یہ حسرت ان کے دل میں اب بھی ہے اسی لئے انڈیا نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے .... حیدر آباد دکن ریاست اور ریاست جونا گڑھ میں اکثریت مسلمانوں کی تھی اور نظام دکن نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا تھا .... مگر راتوں رات حد بندی میں تبدیلی کر دی گئی .... وہ کون بدنصیب ہیں .... جو پاکستان کو واپس کرنے کی بات کرتے ہیں .... پاکستان بنایا گیا ہے، تعمیر کیا گیا ہے، قربانیاں دی گئی ہیں، عالمی طاقتوں کو ہمنوا بنایا گیا ہے قائداعظم کی زندگی کے 72 سال اس پر صرف ہوئے ہیں .... ہماری جو نسلیں پاکستان کے اندر پیدا ہوئی ہیں وہ بوڑھی ہو رہی ہیں ایک دوسری نسل میدان میں ہے اور تیسری نسل اس وقت تعلیمی اداروں میں ہے .... جو نسلیں پاکستان کے اندر پیدا ہو رہی ہیں یہ پاکستان ان کا ہے .... جن نسلوں کے بزرگ شہید ہوئے ان کا لہو پاکستان کی بنیادوں میں ہے یہ پاکستان ان کا ہے .... یہ اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کا ملک ہے۔ یہ میرا اور میرے بچوں کا ملک ہے .... پاکستان اور قائداعظمؒ کے بارے میں لطیفے بنانے والے ہمارے ملک سے نکل جائیں۔
وہ چند چینل جو انڈیا کو فروغ دے کر روپیہ کما رہے ہیں وہ پاکستان کے نمائندہ نہیں ہیں .... پورے پاکستان میں ان کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے .... ہماری نئی نسلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ سونیا گاندھی نے کہا تھا کہ ہم ثقافتی سرحدوں پر حملہ کریں گے اور پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کو تباہ کر دیں گے .... کیا ایسے چینل سونیا گاندھی کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں ؟ ایسے تمام چینل نئی نسلوں کو تحریک پاکستان، علامہ اقبال، قائداعظم اور دو قومی نظریہ یا نظریہ پاکستان سے لاتعلق بنا رہے ہیں اور انڈیا کو ایک بڑا ملک بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ چھٹی بات .... میڈیا کے ایسے لوگ انڈیا سے آنے والے سب اخبارات پڑھا کریں تاکہ ان کو علم ہو کہ وہاں غربت کی شرح کیا ہے، عام زندگی اور سیاست میں کس حد تک کرپشن ہے، وہاں کتنا قتل و غارت ہو رہا ہے، کس قسم کی دہشت گردی ہو رہی ہے .... مہنگائی کیسے فزوں تر ہو رہی ہے .... تعلیم کا کیا حال ہے .... پاکستان سے موزانہ کرنے سے پہلے یہ سب جاننا ضروری ہے .... اور اخلاقیات میں کس حد تک تنزل آ رہا ہے۔ جو انڈین وفود یہاں آتے ہیں وہ اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان ایک صاف ستھرا ملک ہے۔ حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق یہاں معیار زندگی بلند ہے۔ اشیائے خورد و نوش بہترین اور سستی ہیں اور وہ یہ بھی اعتراف کرتے ہیں کہ انڈین فلموں میں جو عریانی اور فحاشی دکھائی جا رہی ہے وہ انڈیا کا کلچر نہیں ہے۔ وہاں بھی فلمیں بنانے والے دولت کی دوڑ میں اندھا دھند بھاگ رہے ہیں اور ملکی کلچر کو تباہ کر رہے ہیں۔
پاکستان کو بُرا کہنے والے ہر شخص کو اپنے گریبان میں منہ ڈال کے دیکھنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہا ہے .... کیونکہ اب ہر فرد پاکستان ہے۔ جو پاکستان میں لوٹ کھسوٹ کر رہا ہے .... غیر شرعی حرکتیں کر رہا ہے .... مذہب کا استحصال کر رہا ہے .... ملاوٹ کر رہا ہے، گراوٹ کر رہا ہے .... اندھا پیسہ بنا رہا ہے .... ملکی راز فروخت کر رہا ہے .... چور دروازے سے ثقافت لا رہا ہے .... ملکی خزانہ لوٹ رہا ہے .... علم فروخت کر رہا ہے، غریب کا لہو چوس رہا ہے، اپنے اعمال میں خود غرض اور نفس پرست ہے۔ سنو! اے لوگو! جو پاکستان کے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑے ہو .... پاکستان بن چکا ہے .... یہ ایک حقیقت ہے .... اور پاکستان نے قیامت تک سلامت رہنا ہے۔ انشاءاللہ!اگر تقلید کرنی ہے تو اس بات کی کرو کہ انڈین سارے نیشنلسٹ ہیں جب پاکستان میں آتے ہیں تو اپنے ملک کی بُرائی نہیں کرتے جبکہ ہمارے ہاں غیر ملکیوں کے سامنے ملک کی بُرائی کرنا فیشن ہے۔ (جاری )
http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakista...rdu-online/Opinions/Columns/29-Nov-2010/16625