یہ ملک ہم سب کا ہے!

arifkarim

معطل
phpThumb.php

آج مردان ضلع کچہری میں دو خود کش حملوں میں 12 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ سیکورٹی فورسز نے پشاور کی عیسائی کالونی پر دہشت گردوں کے حملہ کو مستعدی اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناکام بنا دیا اور چار خود کش حملہ آور ہلاک ہوگئے۔ کل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا تھا کہ ملک میں داعش کے 300 سے زائد ہرکارے پکڑے گئے ہیں اور اس عالمی دہشت گرد گروہ کو ملک سے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کل ہی ناروے کے بادشاہ ہیرالڈ پنجم نے شاہی محل میں ہر شعبہ زندگی اور ملک بھر سے مدعو کئے ہوئے 1500 مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے جو تقریر کی ، وہ ان قوتوں کو شکست دینے کے لئے بنیادی منشور کی حیثیت رکھتی ہے، جو اس وقت پاکستان ہی نہیں دنیا کے ہر ملک میں انتشار پیدا کرنے اور لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کے مقصد سے مصروف عمل ہیں۔

یہ تقریر انسانوں کو جوڑنے اور مل جل کر اپنے ملک کو جنت نظیر بنانے کا پیغام دیتی ہے۔ اس لئے یہاں نارویجین زبان میں کی گئی اس تقریر کا ترجمہ پیش کیا جا رہا ہے کہ شاید کہ اتر جائے تیر ے دل میں میری بات۔

ناروے کے بادشاہ ہیرالڈ پنجم کی تقریر کا اردو ترجمہ:
’پارلیمنٹ کے صدر، وزیر اعظم چیف جسٹس صاحبان۔ برس ہا برس تک ہم ملک بھر کا دورہ کرتے رہے ہیں ، اس لئے آج ہمیں خوشی ہے کہ ہم پورے ناروے کے نمائیندوں کی میزبانی کررہے ہیں۔ آپ سب کو یہاں خوش آمدید۔ یہاں پر موجود آپ لوگ ناروے کی وسعت کی نمائیندگی کرتے ہیں۔ تو ناروے کیا ہے۔

ناروے اونچے پہاڑ اور گہری فیورڈ ہیں۔ یہ وادیاں ہیں ، جزیرے ہیں اور پہاڑوں کے دامن ہیں۔ زرخیز کھیت اور پکی ہوئی نرم فصلیں ہیں۔ ہمارے شمال، مغرب اور جنوب میں سمندر ہے۔ ناروے میں مڈ نائٹ سن ہوتا ہے اور یہاں گھٹا ٹوپ اندھیرا وقت بھی آتا ہے۔ یہاں کبھی سخت بھی سردی ہوتی ہے اور کبھی موسم سرما ہلکا ہوتا ہے۔ اسی طرح گرمیوں کا موسم کبھی بہت گرم اور کبھی سرد بھی ہوتا ہے۔ ناروے ایک وسیع ملک ہے اور یہاں کی آبادی پھیلی ہوئی ہے۔ لیکن ناروے سب سے پہلے ہم انسانوں سے متعلق ہے۔

نارویجئن شمال کے بھی ہیں اور ان کا تعلق تھروندے لاگ سے بھی ہے۔ وہ جنوب کے لوگ بھی ہیں اور ملک کے دوسرے علاقوں سے بھی۔ نارویجئن افغانستان، پاکستان، پولینڈ، سویڈن، صومالیہ اور شام کے تارکین وطن بھی ہیں۔ میرے دادا دادی نے 110 سال پہلے ڈنمارک اور برطانیہ سے ترک وطن کیا تھا۔ یہ بتانا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا کہ ہمارا تعلق کہاں سے ہے۔ ہماری قومیت کیا ہے۔ ہم جسے گھر کہتے ہیں، وہ اس جگہ کا نام ہوتا ہے جس سے ہم محبت کرتے ہیں۔ اس جگہ کو کسی ایک ملک کی سرحدوں میں قید نہیں کیا جا سکتا۔

ناروے کے لوگ نوجوان ہیں اور بوڑھے ہیں۔ طویل القامت ہیں اور چھوٹے قد کے ہیں۔ مستعد بھی ہیں اور معذور بھی ہیں جو وہیل چئیر استعمال کرتے ہیں۔ ملک میں سو سال سے زیادہ زندگی پانے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ نارویجئن امیر ہیں اور غریب ہیں اور متوسط بھی۔ ناروے کے لوگ فٹ بال اور ہینڈ بال کو پسند کرتے ہیں۔ وہ کوہ پیمائی کرتے ہیں اور کشتیوں پر سفر بھی۔ لیکن ایسے بھی بہت سے ہیں جو صوفے پر بیٹھے رہنا ہی پسند کرتے ہیں۔ کچھ لوگ پر اعتماد ہیں اور کچھ لوگ اس بے یقینی کا شکار رہتے ہیں کہ وہ معاملات پراچھی دسترس نہیں رکھتے۔

نارویجئن دکانوں، اسپتالوں اور تیل کے پلیٹ فارموں پر کام کرتے ہیں۔ نارویجئن ہماری حفاظت کے لئے مصروف رہتے ہیں، ملک کو صاف رکھتے ہیں، بہتر اور گرین مستقبل کے لئے نئے راستے تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نارویجئن کسان بھی ہیں اور مچھیرے بھی۔ وہ محقق بھی ہیں اور استاد بھی۔ نارویجئن متحرک نوجوان ہیں، تجربہ کار معمر ہیں۔ وہ تنہا بھی ہیں اور طلاق یافتہ بھی۔ بچوں والے خاندان بھی اور عمر رسیدہ جوڑے بھی۔ نارویجئن لڑکیاں ہیں جو لڑکیوں سے محبت کرتی ہیں، لڑکے ہیں جو لڑکوں سے محبت کرتے ہیں اور لڑکیاں اور لڑکے ہیں جو ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔

نارویجئن خدا، اللہ ، اپنے معبود یا کسی کو بھی نہ ماننے والے ہیں۔ نارویجئن گریگ (موسیقار) ، کیگو (میوزک آرٹسٹ) ، ہیلی بیلیس (راک گروپ) اور کاری بریمنیس (گلوکار) کو پسند کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں آپ ناروے ہیں اور ہم ناروے ہیں۔
جب ہم ’ہاں ہمیں اس وطن سے محبت ہے ‘ (ناروے کا قومی ترانہ) گاتے ہیں، تو ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم ایک دوسرے کے لئے نغمہ سرا ہوتے ہیں۔ کیوں کہ ہم مل کر اس ملک کو بناتے ہیں۔ اسی لئے ہمارا قومی ترانہ ناروے کے لوگوں سے محبت کا ترانہ بھی ہے۔

ناروے کے لئے میری سب سے بڑی امید یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے قابل ہوں۔ کہ ہم اس ملک کو مزید ترقی دیں۔ یہ سفر اعتماد سازی ، فراخدلی اور اشتراک سے طے کیا جائے۔ ہم یہ جان لیں کہ ہم مختلف ہونے کے باوجود ایک ہی لوگ ہیں۔
ناروے متحد ہے۔‘

ناروے کے بادشاہ کی یہ تقریر ناروے کے لوگوں کے لئے تھی لیکن اسے پاکستان یا کسی بھی ملک کے لوگ پڑھ سکتے ہیں اور اپنے اعمال کو اس آئینے میں دیکھ کر فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کون سا راستہ بہتر ہے۔ وہ بھی جو بموں سے اپنے ہی لوگوں کو مارتے ہیں اور وہ بھی جو اس دہشت گردی کا شکار ہوتے ہیں۔
ماخذ
 
اس خبر کو دیکھئے
Five suspected foreign trained militants arrested in Karachi: CTD - Pakistan - DAWN.COM

لگتا ہے کہ ایران ، پاکستان میں دہشت گردوں کو تربیت کرکے بھیج رہا ہے۔ یہی نہیں سعودی عرب اور امارات بھی اسی طرح کی کاروائیوں میں مصروف ہیں تاکہ پاکستان پر ان قوموں کا قبضہ ہو۔

اس قسم کی صورت حال میں پاکستانیوں کو، اپنے آپ کو درست کرنے کے ساتھ ساتھ ، ان علاقائی بدمعاشیوں کا بھی علاج کرنا پڑے گا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اس خبر کو دیکھئے
Five suspected foreign trained militants arrested in Karachi: CTD - Pakistan - DAWN.COM

لگتا ہے کہ ایران ، پاکستان میں دہشت گردوں کو تربیت کرکے بھیج رہا ہے۔ یہی نہیں سعودی عرب اور امارات بھی اسی طرح کی کاروائیوں میں مصروف ہیں تاکہ پاکستان پر ان قوموں کا قبضہ ہو۔

اس قسم کی صورت حال میں پاکستانیوں کو، اپنے آپ کو درست کرنے کے ساتھ ساتھ ، ان علاقائی بدمعاشیوں کا بھی علاج کرنا پڑے گا۔
جی، ہر ملک کو اپنی پراکسی پاکستان میں سستی پڑتی ہے
 

کاشفی

محفلین
بانیء پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح رحمتہ علیہ کے بارے میں پاکستانیت کے جذبے سے سرشار،، تشکیلِ پاکستان کی مخالفت کرنے والی محب وطن لوگوں کی جماعت کے بانی جناب مولانا مودودی صاحب فرماتے ہیں۔
 
ویسے جو پاکستان ہے موجودہ وہ کم از کم زندہ باد تو نہیں ہوسکتا
کفر چل سکتا ہے مگر ظلم مردہ باد ہی ہوسکتا ہے
 

arifkarim

معطل
یہ تو ممکن نہیں کہ ملک تو صرف اس ملک کے شہریوں کا ہوتا ہے۔ کیا "ہم" سے مراد صرف ملک میں رہنے والے ہیں؟ کیا باقی دنیا کے لوگ "تم" میں آئیں گے؟
آپکی بات درست ہے ہر مجھے شبہ ہے محفل پر کسی نے بادشاہ کی مکمل تحریر نہیں پڑھی وگرنہ درج ذیل پر اب تک کئی فتوے لگ جاتے:
نارویجئن لڑکیاں ہیں جو لڑکیوں سے محبت کرتی ہیں، لڑکے ہیں جو لڑکوں سے محبت کرتے ہیں اور لڑکیاں اور لڑکے ہیں جو ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں
اس تقریر کے بعد کئی لوگ الماری سے باہر آئے ہیں
 

کاشفی

محفلین
حب الوطنی کے جذبے سے سرشار محب وطن پاکستانی ، پاکستان کی تشکیل کے بارے میں فرماتے ہیں۔۔ملاحظہ کیجئے۔۔
 

کاشفی

محفلین
کراچی والوں اپنا سیاسی شعور مزید بڑھاؤ۔۔ اس ملک میں غیرت مند بے حس تعصبیوں کے لیئے الگ قانون ہے اور ہمارے لیئے الگ۔۔۔
 
Top