صابرہ امین
لائبریرین
معزز استادِ محترم الف عین ،محترم ظہیراحمدظہیر
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
@محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ
آداب
آپ کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے۔ آپ سے اصلاح و راہنمائ کی درخواست ہے ۔ ۔
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
غمِ جاناں بھی کمتر ہو گئے ہیں
ہوا ہے جب سے یہ دل سنگِ مرمر
ہم اس کے ہی برابر ہوگئے ہیں
تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے
مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں
غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں
ہمیں کیا کیا میسر ہو گئے ہیں
نہیں امید کی اب اک کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں
کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟
کیوں ویرانے معطر ہو گئے ہیں؟
ذرا نظریں اٹھا کر اس نے دیکھا
دل و جاں پھر نچھاور ہو گئے ہیں
مہرباں ہو چکا وہ، تو ہمارے
عزائم بھی وسیع تر ہو گئے ہیں
ہوا ہے جب سے دل ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں
تماشائی ہوئی ہے چشمِ حیراں
کہ جب سے وہ بھی منظر ہو گئے ہیں
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
@محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ
آداب
آپ کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے۔ آپ سے اصلاح و راہنمائ کی درخواست ہے ۔ ۔
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
غمِ جاناں بھی کمتر ہو گئے ہیں
ہوا ہے جب سے یہ دل سنگِ مرمر
ہم اس کے ہی برابر ہوگئے ہیں
تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے
مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں
غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں
ہمیں کیا کیا میسر ہو گئے ہیں
نہیں امید کی اب اک کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں
کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟
کیوں ویرانے معطر ہو گئے ہیں؟
ذرا نظریں اٹھا کر اس نے دیکھا
دل و جاں پھر نچھاور ہو گئے ہیں
مہرباں ہو چکا وہ، تو ہمارے
عزائم بھی وسیع تر ہو گئے ہیں
ہوا ہے جب سے دل ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں
تماشائی ہوئی ہے چشمِ حیراں
کہ جب سے وہ بھی منظر ہو گئے ہیں
آخری تدوین: