یہ واعظ کیسی کیسی باتیں ہم سے کرتے ہیں (لالہ مادھو رام جوہر فرخ آبادی)

ناصر رانا

محفلین
یہ غزل لالہ مادھو رام جوہر فرخ آبادی کی ہے جوکہ کئی ضرب المثل اشعار کے خالق ہونے کے ساتھ ساتھ غالب کے ہم عصر بھی رہے ہیں۔
نام: لالہ مادھو رام (1810 سے 1888)
قلمی نام: جوہر فرخ آبادی
والد کا نام: لالہ جواہر مل
سکنہ: فرخ آباد، اتر پردیش (یو پی) بھارت۔

یہ واعظ کیسی کیسی باتیں ہم سے کرتے ہیں
کہیں چڑھ کر شراب عشق کے نشے اترتے ہیں

خدا سمجھے یہ کیا صیاد و گلچیں ظلم کرتے ہیں
گلوں کو توڑتے ہیں بلبلوں کے پر کترتے ہیں

دیا دم نزع میں گو آپ نے پر روح چل نکلی
کسی کے روکنے سے جانے والے کب ٹھہرتے ہیں

ذرا رہنے دو اپنے در پہ ہم خانہ بدوشوں کو
مسافر جس جگہ آرام پاتے ہیں ٹھہرتے ہیں

نہ آجایا کرو اغیار کی الفت جتانے میں
وہ تم پر کیوں بھلا مرنے لگےفاقوں سے مرتے ہیں

ہر اک موسم میں کشت آرزو سرسبز رہتی ہے
تردد غیر کو ہوگا یہاں تو چین کرتے ہیں

یہ جوڑا کھولنا بھی ہیچ سے خالی نہیں ان کا
الجھ جاتا ہے دل جب بال شانوں پر بکھرتے ہیں

سمجھ لینا تمہارا اے رقیبوں کچھ نہیں مشکل
خدا جانے یہ کس کا خوف ہے ہم کس سے ڈرتے ہیں

تکلف کے یہ معنی ہیں سمجھ لو بے کہے دل کی
مزا کیا جب ہمیں نے یہ کہا تم سے کہ مرتے ہیں
 
Top