چلیں، فواد حسن فواد تو شاعر اور ادیب بھی ہیں، تاہم، بقیہ سبھی غیر افسانوی نثر لکھ کر ادیب بن بیٹھے ہیں کیا؟ صاحبِ کتاب ہونا ہی ادیب ہونے کا معیار ٹھہرا؟
ویسے ایک کتاب تو ریحام خان نے بھی لکھی تھی۔ اس عظیم لکھاری کا پوسٹر آویزاں ہونے سے رہ گیا ہے شاید 🙂صاحبِ کتاب ہونا ہی ادیب ہونے کا معیار ٹھہرا؟
کیا یہ چار لوگ ہی مدعو ہیں؟؟؟
جشنِ ریختہ کی تقریبات میں اور کراچی میں اردو ادب اور فیض میلہ میں اداکار بھی تشریف لاتے ہیں۔چلیں، فواد حسن فواد تو شاعر اور ادیب بھی ہیں، تاہم، بقیہ سبھی غیر افسانوی نثر لکھ کر ادیب بن بیٹھے ہیں کیا؟ صاحبِ کتاب ہونا ہی ادیب ہونے کا معیار ٹھہرا؟
آمد پر اعتراض نہیں، اس بات پر ضرور ہو سکتا ہے کہ کسی بینر پر یہ تحریر پڑھنے کو ملے، نامور شاعر ہمایوں سعید، معروف نقاد عدنان صدیقی۔جشنِ ریختہ کی تقریبات میں اور کراچی میں اردو ادب اور فیض میلہ میں اداکار بھی تشریف لاتے ہیں۔
یہ اہم نکتہ ہے۔کیا یہ چار لوگ ہی مدعو ہیں؟؟؟
لیکن جس صاحب نے اعتراض کی نیت سے ان لوگوں کی تصاویر شئیر کیں اسے باقی لوگ دکھائی نہیں دیئے ہوں گے۔
وہ تو ہوں گے ہی مگر مجھے تو یہ یہ چاروں ایک خوبصورت ٰغزل ٰ میں بھرتی کے شعر لگ رہے ہیں۔کیا یہ چار لوگ ہی مدعو ہیں؟؟؟
لیکن جس صاحب نے اعتراض کی نیت سے ان لوگوں کی تصاویر شئیر کیں اسے باقی لوگ دکھائی نہیں دیئے ہوں گے۔
کیا یہ چار لوگ ہی مدعو ہیں؟؟؟
لیکن جس صاحب نے اعتراض کی نیت سے ان لوگوں کی تصاویر شئیر کیں اسے باقی لوگ دکھائی نہیں دیئے ہوں گے۔
اصلی ادیبوں کے پوسٹر آویزاں کرتے تو ان چاروں پر بھی اعتراض نہ ہو سکتایہ اہم نکتہ ہے۔
اعتراض تو بہرصورت بنتا ہے۔ صحافت کے حوالے سے کوئی تقریب ہوتی تو وہاں یہ بالکل مِس فٹ نہ ہوتے۔ حامد میر، عاصمہ شیرازی، اور سہیل وڑائچ اچھا لکھ لیتے ہیں تاہم ادبی فیسٹول میں ان کو ادیبوں کی صف میں شامل کرنے کا فیصلہ عجیب معلوم ہوتا ہے۔ بہتر ہوتا کہ ان کی جگہ صرف جینوئن ادیبوں اور شاعروں کے بینر آویزاں ہوتے۔اصلی ادیبوں کے پوسٹر آویزاں کرتے تو ان چاروں پر بھی اعتراض نہ ہو سکتا
بہتر ہوتا کہ ان کی جگہ صرف جینوئن ادیبوں اور شاعروں کے بینر آویزاں ہوتے۔
غلط کہا ۔ یہ بے وزن ہیں انہیں اصلاح سخن میں رگیدا جائے ۔وہ تو ہوں گے ہی مگر مجھے تو یہ یہ چاروں ایک خوبصورت ٰغزل ٰ میں بھرتی کے شعر لگ رہے ہیں۔
تفصیلات ملاحظہ فرمائیے۔
روزنامہ دنیا :- شہر کی دنیا:-پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2023کاآغاز 10 فروری کو ہوگا
ایاز امیر
کراچی (اسٹاف رپورٹر) آرٹس کونسل کراچی اور الحمرا آرٹس کونسل کے تعاون سے تین روزہ ’’پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2023‘‘ کا آغاز 10 فروری کو الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں کیا جائے گا۔
فیسٹیول میں فتح محمد ملک، افتخار عارف، خورشید رضوی، نیر علی دادا، میاں اعجاز الحسن، جسٹس (ر) ناصرہ اقبال، سلیمہ ہاشمی، مستنصر حسین تارڑ، کشور ناہید، عطاالحق قاسمی، پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، امجد اسلام امجد، منور سعید، حامد میر، کامران لاشاری، ظفر مسعود، رضی احمدافتتاحی تقریب سے خطاب کریں گے، جبکہ صدر آرٹس کونسل کراچی محمد احمد شاہ خطبہ استقبالیہ، معروف ادیب و مزاح نگار انور مقصود اور فقیر اعجاز الدین کلیدی خطبہ پیش کریں گے۔ پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں علی ظفر، یوکرینی گلوکارہ کمالیہ، علی عظمت، سائیں ظہور، ساحر علی بگا، نتاشہ بیگ سمیت معروف گلوکار اپنی آواز کا جادو جگائیں گے۔ فیسٹیول کے پہلے روز ’’اکیسیویں صدی کے تہذیبی چیلنج، پاکستان اور فکر اقبال‘‘، ’’سہیل احمد(عزیزی) کی باتیں احمد شاہ کے ساتھ‘‘ ہوں گی۔ دوسرے روز کا آغاز ’’اردو فکشن میں نیا کیا؟‘‘ہوگا جبکہ ’’اکیسویں صدی میں پنجابی ادب‘‘، ’’فرید سے فرید تک‘‘ ،عوامی دانشوری کی روایت اور مشاعرے کے بعد یوکرینی گلوکارہ کمالیہ اور علی ظفر اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کریں گے۔ تیسرے دن نئی شاعری نئے امکانات، پنجاب کی لوک داستانیں، انور مقصود کا پاکستان، اختتامی اجلاس، لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، قراردادیں، میم رقصم....ناہید صدیقی اور آخر میں ساحر علی بگا، نتاشہ بیگ سمیت دیگر گلوکار اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کریں گے۔
بشکریہ دنیانیوز