یہ کون سا فونٹ ہے؟

سعادت

تکنیکی معاون
شکریہ manjoo۔ اگر آپ راقم کی کوئی کاپی فراہم کر سکیں تو شاید اس فونٹ کو پہچاننے میں کچھ پیش رفت ہو سکے۔

نبیل بھائی، یہاں پر کوئی شہزاد عاشق علی صاحب ہیں جو کاتب اور راقم بانٹ رہے ہیں، لیکن ان کے دیے گئے روابط کام نہیں کرتے۔ (ویسے بھی یہ کافی پرانی سائٹ ہے۔) کیا آپ ان صاحب سے واقف ہیں؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
سعادت، یہ سائٹ کافی پرانی اور مشہور ہے کیونکہ یہ کمپیوٹر پر اردو کے استعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والی اولین سائٹس میں سے تھی۔ لیکن میں ان صاحب سے ذاتی طور پر واقف نہیں ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
شہزادہ عاشق علی شاید یہاں بھی رکن بنے تھے، میں نے ہی ان کے تعارف کا دھاگا کھولا تھا شاید، کچھ کچھ یاد آتا ہے۔ اردو کمپیوٹنگ کے اولین کارکنوں میں ان کا نام ہے، ایک اور صاحب ’کاتب‘ کے نسیم امجد ہیں۔ یہ دونوں ھضرات اردو کمپیوٹنگ یاہو گروپ کے ارکان بھی ہیں۔
لیکن افسوس کہ ہندوستان سے باہر کوئی صفحہ ساز کو جانتا ہی نہیں؟ اس کو بنانے والے اشہر فرحان مشہور افسانہ نگار جیلانی بانو کے صاحبزادے ہیں۔ آج کل اردو کو مکمل تیاگ چکے ہیں۔ جیلانی آپا کو توجہ بھی دلائی کہ کبھی ان کو متوجہ کریں۔ بہرحال صفحہ ساز کی ہی نئی شکل ’ناشر‘ ہے، جو اب دستیاب ہے۔ اور یونی کوڈ ہے، اگرچہ اس کا اصل نستعلیق فانٹ اب بھی یونی کوڈ نہیں ہے، عابد (سیاست کے اڈیٹر عابد علی خاں کے نام پر جس کا نام تھا( نستعلیق فانٹ تھا یہ۔
 

arifkarim

معطل
اگر پرانے ڈاس یا ونڈوز بیسڈ پروگراموں کی ٹی ٹی ایف فائلز سے لگیچرز ہتھیا لئے جائیں تو وہ موجودہ اوپن ٹائپ ٹیکنالوجیز میں سمٹ سکتے ہیں!
 

araheels

محفلین
یہ خط ڈوس بیسڈ پروگرام سرخاب کا ھے

سلام
جیسے کا تمام پچھلے میسجز میں اس خط کا تذکرہ کیا جا چکا ھے، میرے خیال بلکہ میرے مطابق 99؏ یہ سرخاب پبلشنگ سسٹم کا ہی خط ھے کیونکہ وہ سوفٹ ویئر آج سے 10 سال پہلے استعمال میں رہا ھے۔
 
محترم بھائي صاحبان۔ بہت كم وقت ملتا ہے نيٹ گردي كا۔ بس محفل كو ديكھ رھا تھا تو يہ دھاگہ نظر آگيا۔ جس فانٹ كا تذكرہ اور سكرين شارٹ زير بحث ہے يہ سب سے پہلا كمپيوٹر پر تيار كردہ فانٹ ہے شايد آپكو معلوم ہو كہ سب سے پہلے جب نوري نستعليق آيا تھا تو اسكے لئے اسكے ساتھ پوري مشين يعني كمپيوٹر بھي آيا تھا اور مانيٹر اور كي بورڈ بھي اور يہ فانٹ اسي مشين پر چلتا تھا اور اميج سيٹر سے اسكي فلم نكلتي تھي۔ تقريبا اسي زمانے ميں يا اس سے تھوڑا آگے پيچھے لائنو ٹائپ والوں نے بھي اردو فانٹ پر كام كيا تھا۔ جو اميج پيسٹ كيا گيا ہے اور جس فانٹ كا ذكر ہو رہا ہے يہ اسي ٨٠ كي دہائي ميں تيار كيا گيا جوائنٹ بيس فانٹ ہے جو ميرے خيال ميں لائنو ٹائپ والوں نے بنايا تھا اور يقينا يہ نوري نستعليق كے ريليز سے پہلے كي بات ہے۔ اور اسكے لئے بھي ايك خاص كمپيوٹر ہي دركار تھا اور اسكا پرنٹ بھي اميج سيٹر پر ہي نكلتا تھا۔ اس فانٹ ميں لاہور بورڈ نے بھي چند كتابيں چھاپي تھيں۔ ليكن يہ فانٹ اور سسٹم زيادہ كارآمد ثابت نہ ہوسكا كيونكہ اس كے لئے جوائنٹ استعمال كئے گئے تھے اور كہيں الفاظ اچھے آتے تھے اور كہيں ۔۔۔۔۔۔۔ اسكے بعد شايد نوري نستعليق آگيا اور چھا گيا۔ كيونكہ اس كي اصل خوبصورتي ليگيچر كي وجہ سے تھي۔ يہ فانٹ جس كا ذكر چل رہا ہے يقينا لائنو ٹائپ كا جوائنٹ بيس فانٹ ہي ہے۔
دراصل بھائي صاحبان ميں كمپوزنگ اور ٹائپ سيٹنگ كے فيلڈ ميں ١٩٨٧ سے داخل ہوں اسلئے شايد ميري معلومات صحيح ہوں۔ اسي نوري نستعليق كو كمپيوٹر پر چلتا ديكھتے ہوئے ہمارے ايك دوست نے كامپسي كے ڈائركٹر جناب عبد العليم صاحب كو مشورہ ديا كہ كيوں نہ عام كمپيوٹر پر چلنے والا اردو پروگرام بھي بنايا جائے كيونكہ اس وقت نوري نستعليق جس سسٹم پر چلتا تھا وہ كئي لاكه روپے كا تھا اور شايد گنتي كے چند ادارے تھے جو اسكو استعمال كر رہے تھے۔ اس كام كے لئے كامپسي نے جناب ضيا حميد طور كي خدمات حاصل كيں اور انہوں نے صرف آٹھ ماہ كي قليل مدت ميں شاہكار كا ڈاس بيس اردو پروگرام بنا ديا۔ اس پروگرام كے ماركيٹ ميں آتے ہي ہر طرف اردو كمپيوٹر پر چلنا شروع ہو گئي۔ اور شاہكار ١٩٨٨ سے لے كر ١٩٩٢ تك ماركيٹ ميں چھايا رہا اور كوئي اسكا ثاني نہ تھا۔ اور كئ لاكھ روپے كي مونو مشين سے صرف چند ہزار ميں يہ سافٹ وئير دستياب تھا۔ اس وقت شايد ونڈوز نام كي كوئي چيز كمپيوٹر پر نہيں تھي۔ اس لئے ہر سافٹ وير ڈاس بيس تھا۔ حتي كہ مائكرو سافٹ ورڈ بھي DOS پر چلتا تھا۔ بہرحال اسكے بعد بہت سے لوگوں نے اردو پر كام كيا جن ميں قابل ذكر نقاش سافٹ وير بھي تھا جو كہ مائكرو سافٹ ورڈ فار ڈاس پر چلتا تھا۔ اس كو بھي كافي پذيرائي ملي۔ اسكے بعد سقراط، بقراط اور ہمالہ وغيرہ كے نام سے ڈاس بيس سافٹ ويئر بھي آئے ليكن سب ميں ايك ہي طرح كا فانٹ استعمال ہوا۔ جو تقريبا نوري نستعليق سے ملتا تھا۔ اسي طرح راقم اور كئي اور اردو سافٹ وير ماركيٹ ميں آگئے۔ ١٩٩٧ ميں جب ان پيج ريليز ہوا اور ماركيٹ ميں عام ہو گيا تو پھر ان ڈاس بيس پروگرام كا نام و نشان بھي مٹ گيا۔ كيونكہ ونڈوز ميں wyswyg كام كرنا ڈاس ميں كام كرنے سے كئي گنا زيادہ آسان تھا۔ ميں چونكہ شاہكار، سقراط اور ہمالہ ميں كسي نہ كسي طرح شامل تھا اسلئے سوچا كہ چلو تھوڑي سي ڈاس بيس پروگرامز كي تاريخ ہي دوستوں كو مہيا كر دي جائے۔
 

arifkarim

معطل
بہت ہی خوبصورت تاریخ ہے اردو سافٹوئیرز کی۔ اب تو الحمدللہ اوپن ٹائپ کے انقلاب سے کراس پلیٹ فارم اردو لکھنا پڑھنا ممکن ہو گیا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
کیا کسی کو معلوم ہے کہ ضیا طور صاحب کہاں ہوتے ہیں؟ کیا وہ فیس بک وغیرہ پر مل سکتے ہیں؟
 

محمدصابر

محفلین
اس كام كے لئے كامپسي نے جناب ضيا حميد طور كي خدمات حاصل كيں اور انہوں نے صرف آٹھ ماہ كي قليل مدت ميں شاہكار كا ڈاس بيس اردو پروگرام بنا ديا۔ اس پروگرام كے ماركيٹ ميں آتے ہي ہر طرف اردو كمپيوٹر پر چلنا شروع ہو گئي۔ اور شاہكار ١٩٨٨ سے لے كر ١٩٩٢ تك ماركيٹ ميں چھايا رہا اور كوئي اسكا ثاني نہ تھا۔ اور كئ لاكھ روپے كي مونو مشين سے صرف چند ہزار ميں يہ سافٹ وئير دستياب تھا۔ اس وقت شايد ونڈوز نام كي كوئي چيز كمپيوٹر پر نہيں تھي۔ اس لئے ہر سافٹ وير ڈاس بيس تھا۔ حتي كہ مائكرو سافٹ ورڈ بھي dos پر چلتا تھا۔ بہرحال اسكے بعد بہت سے لوگوں نے اردو پر كام كيا جن ميں قابل ذكر نقاش سافٹ وير بھي تھا جو كہ مائكرو سافٹ ورڈ فار ڈاس پر چلتا تھا۔ اس كو بھي كافي پذيرائي ملي۔ اسكے بعد سقراط، بقراط اور ہمالہ وغيرہ كے نام سے ڈاس بيس سافٹ ويئر بھي آئے ليكن سب ميں ايك ہي طرح كا فانٹ استعمال ہوا۔ جو تقريبا نوري نستعليق سے ملتا تھا۔ اسي طرح راقم اور كئي اور اردو سافٹ وير ماركيٹ ميں آگئے۔ ١٩٩٧ ميں جب ان پيج ريليز ہوا اور ماركيٹ ميں عام ہو گيا تو پھر ان ڈاس بيس پروگرام كا نام و نشان بھي مٹ گيا۔ كيونكہ ونڈوز ميں wyswyg كام كرنا ڈاس ميں كام كرنے سے كئي گنا زيادہ آسان تھا۔ ميں چونكہ شاہكار، سقراط اور ہمالہ ميں كسي نہ كسي طرح شامل تھا اسلئے سوچا كہ چلو تھوڑي سي ڈاس بيس پروگرامز كي تاريخ ہي دوستوں كو مہيا كر دي جائے۔
زبردست۔ میں نے نقاش اور شاہکار دونوں کو استعمال کیا ہے۔ اس وقت مجھے نقاش شاید دو ہزار روپے میں ملا تھا اور ساتھ شاہکار فری میں :)۔ اور پروگرامز کی مارکیٹ کرنے والے لیگیچرز کی تعداد کو اس وقت بھی اہمیت دیتے تھے۔ اور نقاش بیچنے والے نے مجھے بتایا تھا کہ اُس وقت سب سے زیادہ لیگیچرز اسی پروگرام میں تھے ۔ بہر حال اس کو بہت عرصہ استعمال کیا لیکن شاہکار کو ایک دو بار سے زیادہ استعمال نہ کر سکا کیونکہ یہ نقاش کے مقابلے میں کافی مشکل لگتا تھا۔ شاید اپنی ٹیگنگ کی وجہ سے۔ جبکہ نقاش میں مینو کا استعمال کیا گیا تھا۔
واہ آج تو اس دھاگے کو پڑھتے ہوئے مجھے نقاش کا پاس ورڈ بھی یاد آگیا جو "برکت علی" تھا۔ جس سے نقاش رجسٹرڈ ہو جاتا تھا۔ میرے پاس شاید ابھی بھی یہ پروگرام کسی سی ڈی میں پڑا ہو۔ اب دیکھنا چاہیے کہ اس میں لیگیچرز کیسے ڈالے گئے تھے۔ کیونکہ اس وقت بھی وہ فائلیں میگا بائٹس میں تھیں۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
بے حد شکریہ اشفاق صاحب۔ آپ کی پوسٹ نے کافی سارے سوالات کے جواب فراہم کیے ہیں۔

محمد صابر، آپ کے پاس اگر نقاش اور شاہکار ابھی تک موجود ہیں تو میری دست بستہ گزارش ہے کہ انہیں ضرور شیئر کریں۔ :) کسی ورچوئل مشین میں ونڈوز 98 انسٹال کر کے ان سوفٹویئرز کو چلانے اور ان کا تجزیہ کرنے کا تجربہ کیا جا سکتا ہے۔
 
جناب نبیل صاحب۔ ضیاء حمید طور صاحب علامہ اقبال ٹائون لاہور میں رہائش پذیر ہیں اور آجکل بھی لاہور میں ہی ہوتے ہیں۔ انہوں نے کمپیوٹر پروگرامنگ تقریبا 12 سال کی عمر میں ہی شروع کر دی تھی۔ انہوں نے 1984 یا 85 میں کمپیوٹراز شناختی کارڈ کی ڈیمو بھی دی تھی جب شاید بہت سے لوگوں نے کمپیوٹر دیکھا بھی نہیں تھا۔ شاہکار پروگرام انہوں نے اپنی انجینئرنگ یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران ہی بنا دیا تھا۔ اور اُسوقت وہ اپنی پروگرامنگ کے فن میں ماہر مانے جاتے تھے کم از کم میرے مشاہدے کے مطابق۔
انہوں نے کمپیوٹر سافٹ ویئر میں بہت کام کیا لیکن ہمارے اور ہمارے بڑوں کے رویہ سے تنگ آکر انہوں نے تقریبا سافٹ ویئر کو خیر باد کہہ کر ہارڈویئر میں بہت کام کیا۔ چونکہ انہوں نے الکٹریکل انجینئرنگ میں ڈگری لی تھی اسلئے وہ سافٹ ویئر سے زیادہ ہارڈویئر بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ضیا حمید طور صاحب کے کارنامے لکھے جائیں تو ایک کتاب بن سکتی ہے۔ لیکن انہیں تشہیر بالکل پسند نہیں ہے۔ انتہائی مخلص، ملنسار، نیک اور روپے پیسے کے لالچ سے عاجز میرا یہ دوست شہرت کی بجائے گمنام رہ کر کام کرنے کا زیادہ شوقین ہے اسی لئے انکی ذات اور انکی صلاحیتوں کے بارے میں بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں۔
آخر میں صرف یہی کہوں گا کہ ضیا حمید طور صاحب گنتی کے ان چند لوگوں میں شمار ہوتے ہیں جو سافٹ ویئر اور ہارڈ وئیر میں بہت کچھ کر سکتے ہیں لیکن شاید اس طرح کے مخلص اور محنتی لوگ ہمیں گوارا نہیں ہیں۔ پاکستان سے باہر جا کر کام کرنا وہ پسند نہیں کرتے شاید اسے لئے ہم ایک بہت ہی عمدہ اور محنتی ٹیلنٹ کو ضائع کر رہے ہیں۔
 
محترم سعادت صاحب۔ شاہکار اور نقاش دونوں DOS کے پروگرام تھے اور یہ ونڈوز پر شاید نہ چلیں۔ اگر آپ ان کے لیگیچر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو یقین کریں کہ نوری اور جمیل نستعلیق سے اچھے لیگیچر آپ ان پروگرامز سے حاصل نہیں کر سکتے۔ کیونکہ شاہکار میں Bitmap فانٹ استعمال ہوا تھا اور یہ 24 پوائنٹ سے بڑا نہیں ہوسکتا تھا کیونکہ یہ آئوٹ لائن میں نہیں تھا لیکن شاید نقاش میں .ttf استعمال ہوا تھا۔ لیکن یہ بھی مائکروسافٹ ورڈ فار ڈاس کے لئے بنا تھا۔ اگر آپ دوست فانٹ یا لیگیچر ان پرانے ڈاس بیس پروگرامز سے لینا چاہتے ہیں تو میری ناقص رائے میں آپ صرف اپنا قیمتی وقت ضائع کریں گے۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
اشفاق صاحب، ان سوفٹویئرز کو آزمانے میں میرا مقصد فونٹ کے لگیچرز حاصل کرنا نہیں ہے۔ میں ویسے بھی فونٹ سازی کے میدان میں اتنا علم ہرگز نہیں رکھتا کہ لگیچر بیسڈ فونٹ تخلیق کر سکوں۔ اور بالفرض اگر اس فونٹ کے لگیچرز پر مبنی ایک نیا فونٹ تیار کر بھی دیا جائے تو کاپی رائٹس قوانین کی روشنی میں ایسا کرنا آ بیل مجھے مار کے مترادف ہو گا۔

میری دلچسپی اصل میں اس فونٹ کے خط میں ہے۔ مجھے لاطینی اور عربی سکرپٹس کے مختلف ٹائپ فیسز کا تقابلی جائزہ لینے کا شوق ہے۔ (یہ اور بات ہے کہ میرے ان جائزوں کی کوئی عِلمی حیثیت نہیں ہوتی۔ انگریزی کا لفظ "hobbyist" مجھ پر فِٹ بیٹھتا ہے۔) چنانچہ میں یہ چاہ رہا تھا کہ اگر کسی طرح شاہکار اور نقاش کے نسخے مل سکیں تو انہیں چلا کر اس فونٹ میں تحریر کے کچھ نمونے حاصل کیے جا سکتے ہیں جن کے ذریعے میں اپنا شوق پورا کر سکتا ہوں۔ لاطینی فونٹس تو بے شمار ہیں اور ایک ڈھونڈنے پر کئی ملتے ہیں۔ عربی نسخ فونٹس کی بھی اب اتنی کمی نہیں رہی، لیکن نستعلیق پر مبنی فونٹس آٹے میں نمک کے برابر ہیں اور اکثر نوری نستعلیق ہی سے متاثر ہیں۔ ایسے میں ایک مختلف ٹائپ ڈیزائن پر مبنی نستعلیق فونٹ میں میری دلچسپی آپ سمجھ سکتے ہیں۔ یہاں میں یہ وضاحت بھی کر دوں میرے اس شوق کا تعلق خطاطی سے کم اور ٹائپوگرافی سے زیادہ ہے۔

باقی رہی بات ان سوفٹویئرز کو چلانے کی، تو اگر ونڈوز 98 میں شامل DOS کے انجن پر یہ نہ چل سکے، تب بھی مختلف emulators (مثلا DOSBox وغیرہ) کے ذریعے یہ کام کیا جا سکتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
زبردست۔ میں نے نقاش اور شاہکار دونوں کو استعمال کیا ہے۔ اس وقت مجھے نقاش شاید دو ہزار روپے میں ملا تھا اور ساتھ شاہکار فری میں :)۔ اور پروگرامز کی مارکیٹ کرنے والے لیگیچرز کی تعداد کو اس وقت بھی اہمیت دیتے تھے۔ اور نقاش بیچنے والے نے مجھے بتایا تھا کہ اُس وقت سب سے زیادہ لیگیچرز اسی پروگرام میں تھے ۔ بہر حال اس کو بہت عرصہ استعمال کیا لیکن شاہکار کو ایک دو بار سے زیادہ استعمال نہ کر سکا کیونکہ یہ نقاش کے مقابلے میں کافی مشکل لگتا تھا۔ شاید اپنی ٹیگنگ کی وجہ سے۔ جبکہ نقاش میں مینو کا استعمال کیا گیا تھا۔
واہ آج تو اس دھاگے کو پڑھتے ہوئے مجھے نقاش کا پاس ورڈ بھی یاد آگیا جو "برکت علی" تھا۔ جس سے نقاش رجسٹرڈ ہو جاتا تھا۔ میرے پاس شاید ابھی بھی یہ پروگرام کسی سی ڈی میں پڑا ہو۔ اب دیکھنا چاہیے کہ اس میں لیگیچرز کیسے ڈالے گئے تھے۔ کیونکہ اس وقت بھی وہ فائلیں میگا بائٹس میں تھیں۔

جناب اگر تو نقاش میں‌ٹی ٹی ایف فائلز استعمال ہوئی ہیں۔ تو وہ یقیناً آؤٹ لائنز ہی ہوں‌گی۔ اسکی سیٹ اپ فائلز اگر کہیں‌سے مل جائیں‌تو انپر کام کیا جا سکتا ہے۔ کاپی رائٹ کیلئے حقیقی خالقین سے رجوع بھی کر سکتے ہیں۔۔۔۔ ;)
 

arifkarim

معطل
محترم سعادت صاحب۔ شاہکار اور نقاش دونوں dos کے پروگرام تھے اور یہ ونڈوز پر شاید نہ چلیں۔ اگر آپ ان کے لیگیچر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو یقین کریں کہ نوری اور جمیل نستعلیق سے اچھے لیگیچر آپ ان پروگرامز سے حاصل نہیں کر سکتے۔ کیونکہ شاہکار میں bitmap فانٹ استعمال ہوا تھا اور یہ 24 پوائنٹ سے بڑا نہیں ہوسکتا تھا کیونکہ یہ آئوٹ لائن میں نہیں تھا لیکن شاید نقاش میں .ttf استعمال ہوا تھا۔ لیکن یہ بھی مائکروسافٹ ورڈ فار ڈاس کے لئے بنا تھا۔ اگر آپ دوست فانٹ یا لیگیچر ان پرانے ڈاس بیس پروگرامز سے لینا چاہتے ہیں تو میری ناقص رائے میں آپ صرف اپنا قیمتی وقت ضائع کریں گے۔

کیا ورڈ فار ڈاس ٹروٹائپ فانٹس کو اسپورٹ نہیں‌کرتا تھا؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
جناب نبیل صاحب۔ ضیاء حمید طور صاحب علامہ اقبال ٹائون لاہور میں رہائش پذیر ہیں اور آجکل بھی لاہور میں ہی ہوتے ہیں۔ انہوں نے کمپیوٹر پروگرامنگ تقریبا 12 سال کی عمر میں ہی شروع کر دی تھی۔ انہوں نے 1984 یا 85 میں کمپیوٹراز شناختی کارڈ کی ڈیمو بھی دی تھی جب شاید بہت سے لوگوں نے کمپیوٹر دیکھا بھی نہیں تھا۔ شاہکار پروگرام انہوں نے اپنی انجینئرنگ یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران ہی بنا دیا تھا۔ اور اُسوقت وہ اپنی پروگرامنگ کے فن میں ماہر مانے جاتے تھے کم از کم میرے مشاہدے کے مطابق۔
انہوں نے کمپیوٹر سافٹ ویئر میں بہت کام کیا لیکن ہمارے اور ہمارے بڑوں کے رویہ سے تنگ آکر انہوں نے تقریبا سافٹ ویئر کو خیر باد کہہ کر ہارڈویئر میں بہت کام کیا۔ چونکہ انہوں نے الکٹریکل انجینئرنگ میں ڈگری لی تھی اسلئے وہ سافٹ ویئر سے زیادہ ہارڈویئر بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ضیا حمید طور صاحب کے کارنامے لکھے جائیں تو ایک کتاب بن سکتی ہے۔ لیکن انہیں تشہیر بالکل پسند نہیں ہے۔ انتہائی مخلص، ملنسار، نیک اور روپے پیسے کے لالچ سے عاجز میرا یہ دوست شہرت کی بجائے گمنام رہ کر کام کرنے کا زیادہ شوقین ہے اسی لئے انکی ذات اور انکی صلاحیتوں کے بارے میں بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں۔
آخر میں صرف یہی کہوں گا کہ ضیا حمید طور صاحب گنتی کے ان چند لوگوں میں شمار ہوتے ہیں جو سافٹ ویئر اور ہارڈ وئیر میں بہت کچھ کر سکتے ہیں لیکن شاید اس طرح کے مخلص اور محنتی لوگ ہمیں گوارا نہیں ہیں۔ پاکستان سے باہر جا کر کام کرنا وہ پسند نہیں کرتے شاید اسے لئے ہم ایک بہت ہی عمدہ اور محنتی ٹیلنٹ کو ضائع کر رہے ہیں۔

یہ معلومات فراہم کرنے کا بہت شکریہ نیازی صاحب۔ میری ضیا طور صاحب سے چند ملاقاتیں رہی ہوئی ہے۔ انہیں اب شاید میرے بارے میں یاد نہیں ہوگا۔ وہ انجینیرنگ یونیورسٹی میں میرے سینیر تھے۔ وہ اپنی طالب علمی کے زمانے سے آئی ٹی کی دنیا کے لیجنڈ مانے جاتے تھے۔ میں ان سے رابطے کا خواہشمند ہوں۔ اگر آپ ان سے رابطے میں ہوں تو اس بارے میں ان سے ذکر کر دیں۔ جزاک اللہ خیر۔
 

manjoo

محفلین
اشفاق نیازی صاحب
بہت خوب پرانا وقت یاد دلا دیا کیونکہ میں نے بھی راقم شاھکار پلس سرخاب ھمالہ صفحہ ساز وغیرہ پر بہت کام کیا۔
والسلام
منظورعباس نیازی
 
Top