کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

یہ کیا کہا کہ داغ کو پہچانتے نہیں
وہ ایک ہی تو شخص ہے ، تم جانتے نہیں

بد عہدیوں کو آپ کی کیا جانتے نہیں
کل مان جائیں گے اسے ہم جانتے نہیں

وعدہ ابھی کیا تھا، ابھی کھائی تھی قسم
کہتے ہو پھر کہ ہم تجھے پہچانتے نہیں

چھوٹے گی حشر تک نہ یہ مہندی لگی ہوئی
تم ہاتھ میرے خوں میں کیوں سانتے نہیں

مہرو وفا کا کب اُنہیں آتا ہے اعتبار
جب تک اسے وہ خوب طرح چھانتے نہیں

سربازو جاں نثار محبت وہ ہیں دلیر
رستم بھی ہو تو کچھ اُسے گردانتے نہیں

اُنکا بھی مدعا تھا مرا مدعا نہ تھا
پر کیا کروں کہ وہ تو مری مانتے نہیں

تن جائیں گے جو سامنے آئے گا آئینہ
دیکھیں تو کس طرح وہ بھنویں تانتے نہیں

نکلا ہے جو زباں سے اُس کو نباہئے
ایسی وہ اپنے دل میں کبھی ٹھانتے نہیں

جب دیکھتے ہو مجھ کو چڑھاتے ہو آستیں
دامن عدو کی قتل پہ گردانتے نہیں

کیا داغ نے کہا تھا جو ایسے بگڑ گئے
عاشق کی بات کا تو بُرا مانتے نہیں
 

جیہ

لائبریرین
یہ کیا کہا کہ داغ کو پہچانتے نہیں
وہ ایک ہی تو شخص ہے ، تم جانتے نہیں

واہ جی کیا لا جواب مطلع ہے۔۔۔

بہت شکریہ کاشفی بھائی اس بہترین غزل کے لئے
 

کاشفی

محفلین
یہ کیا کہا کہ داغ کو پہچانتے نہیں
وہ ایک ہی تو شخص ہے ، تم جانتے نہیں

واہ جی کیا لا جواب مطلع ہے۔۔۔

بہت شکریہ کاشفی بھائی اس بہترین غزل کے لئے

بیحد شکریہ جیہ بہن
اس غزل کوشریک محفل کرتے ہوئے خیال آرہا تھا کہ آپ اسے ضرور پڑھیں۔
 

dehelvi

محفلین
ماشاء اللہ داغ کی تو بات ہی کیا ہے!
اور اتنا عمدہ کلام کا انتخاب کرنے میں آپ کے کیا کہنے!
شکریہ بہت پسند آیا
 

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
یہ کیا کہا کہ داغ کو پہچانتے نہیں
وہ ایک ہی تو شخص ہے ، تم جانتے نہیں


بد عہدیوں کو آپ کی کیا جانتے نہیں
کل مان جائیں گے اسے ہم جانتے نہیں


وعدہ ابھی کیا تھا، ابھی کھائی تھی قسم
کہتے ہو پھر کہ ہم تجھے پہچانتے نہیں


چھوٹے گی حشر تک نہ یہ مہندی لگی ہوئی
تم ہاتھ میرے خوں میں کیوں سانتے نہیں


مہرو وفا کا کب اُنہیں آتا ہے اعتبار
جب تک اسے وہ خوب طرح چھانتے نہیں


سربازو جاں نثار محبت وہ ہیں دلیر
رستم بھی ہو تو کچھ اُسے گردانتے نہیں


اُنکا بھی مدعا تھا مرا مدعا نہ تھا
پر کیا کروں کہ وہ تو مری مانتے نہیں


تن جائیں گے جو سامنے آئے گا آئینہ
دیکھیں تو کس طرح وہ بھنویں تانتے نہیں


نکلا ہے جو زباں سے اُس کو نباہئے
ایسی وہ اپنے دل میں کبھی ٹھانتے نہیں


جب دیکھتے ہو مجھ کو چڑھاتے ہو آستیں
دامن عدو کی قتل پہ گردانتے نہیں


کیا داغ نے کہا تھا جو ایسے بگڑ گئے
عاشق کی بات کا تو بُرا مانتے نہیں
 

اوشو

لائبریرین
غزل کی پسندیدگی کے لیئے شکریہ اوشو جی! خوش رہیئے۔۔
آپ نے روشو والا ڈرامہ دیکھا تھا۔۔؟

یہ کون سا ہے جی :)
میں نے تو ویسے شوشو والا بھی نہیں دیکھا :(
ٹی وی دیکھے ایک عرصہ گزر گیا۔
اب تو کچھ بہت پرانے ڈرامے ہی ہیں ذہن میں۔
 
Top