تفتیشی وڈیو، تحقیقات کا حکم
بیورو رپورٹ
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن
پاکستان فوج نے انٹرنیٹ پر چلنے والی اس ویڈیو کو تحقیقات کا حکم دیا ہے جس میں فوج کی وردی میں ملبوس افراد کو متعدد مشتبہ اشخاص پر دوران تفتیش تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
تقریبا دس منٹ کی یہ ویڈیو بظاہر کسی تھانے کے اندر فلمائی گئی ہے جہاں حوالات میں کئی دیگر قیدی اور پولیس اہلکار بھی ان افراد کی پٹائی کا منظر دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
یہ واقعہ کہاں پیش آیا اس بارے میں ویڈیو سے معلوم نہیں ہوتا اور نہ ہی فلم بنانے کے صحیح وقت کا تعین کیا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور قصوروار افراد سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ ’ پاکستانی فوج میں نظم و ضبط کا سخت نظام موجود ہے۔ ہم نے انکوائری کا حکم دیا ہے اور اگر یہ سامنے آیا کہ کسی نے غلطی کی ہے تو اسے سخت انضباطی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فوج اس قسم کے رویے کی حمایت نہیں کرتی اور اس رویے کی فوج میں کوئی جگہ نہیں‘۔
فیس بک ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جانے والی اس ویڈیو میں پہلے فوجی وردی میں ملبوث ایک مبینہ اہلکار ایک داڑھی والے شخص سے مختصر پوچھ گچھ کرتا ہے۔ نیلی شلوار قمیض میں یہ شخص انکار میں جواب دیتا ہے تو مبینہ فوجی اپنے ساتھیوں کو اشارہ کرتا ہے جس چار مزید فوجی دکھائی دینے والے افراد اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں، اسے زمین پر گراتے ہیں اور ٹھڈے مارتے ہیں۔
ایسے میں ایک اور فوجی اپنے ساتھی کو پلاسٹک کی رسی دیتا ہے جس سے وہ اس شخص کو مزید پیٹتا ہے۔ پیٹنے والا شخص ان فوجیوں کو بدعائیں دیتا ہے جس دوران اس کی پٹائی جاری رہتی ہے۔ یہ ویڈیو بظاہر فوجیوں کے ساتھ کھڑا کوئی شخص بنا رہا تھا۔ وہاں موجود لوگ اس شخص کو پشتو میں مشورہ دیتے ہیں کہ کیوں اپنے آپ کو مارتے ہو بتا دو نا ان کو۔ اس پر وہ کھڑا ہو جاتا ہے اور سپاہی اس کی پٹائی بند کر دیتے ہیں۔
وہ فوجی افسر پھر اس کے پاس آ کر اس سے اردو میں کچھ پوچھتا ہے جس پر وہ شخص اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہے کہ اسے کچھ نہیں معلوم۔ اس پر دوبارہ اس کی پٹائی کا نیا دور شروع ہوجاتا ہے۔ وہ چیختا رہتا ہے کہ ’اللہ کے لیے رحم فرماؤ، مر رہا ہوں میں اچھا‘، لیکن اس پر تشدد جاری رہتا ہے۔ ایک جگہ جب فوجی رک جاتے ہیں اور شخص چپ ہو جاتا ہے تو ان فوجیوں کا مبینہ افسر انہیں حکم دیتا ہے کہ یہ نہیں بول رہا اسے مارو اور ساتھ میں گالی بھی دیتا ہے۔ ایک جگہ وہ اسے اس کے ہاتھ پاؤں کاٹنے کی دھمکی بھی دیتا ہے۔
پاکستان میں شدت پسندی کے خلاف جاری جنگ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اس قسم کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں پاکستان فوج کے یونیفارم میں ملبوس افراد کو تشدد کرتے دکھایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو ایک ایسے وقت منظر عام پر آئی ہے جب سوات میں فوجی کاروائی میں مصروف پاکستانی فوج پر پاکستان کی انسانی حقوق کی تنظیم ایچ آر سی پی نے مشتبہ عسکریت پسندوں کے ماورائے عدالت قتل اور ان پر تشدد کا الزام عائد کیا ہے تاہم فوج نے کئی بار ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔