محمد بلال اعظم
لائبریرین
آج پاکستانیکا پہ فرحت عباس شاہ کی یہ غزل، جس میں انگریزی قافیے ہیں،
یہ کیا کوئی نئی قسم کی شاعری ہے؟
انگلش الفاظ کا تو پڑھا ہے کہ وہ شاعری میں اکثر شعراء استعمال کرتے تھے لیکن انگلش قافیہ؟
جز عشق کہیں سچا Relation نہیں کوئی
چاہت سے بڑی Justification نہیں کوئی
یہ درد ملا ہے جو تیرے پیار میں مجھ کو
یہ کارِ مسلسل ہے Vacation نہیں کوئی
ہم بکھری ہوئی ڈار پرندوں کی ہیں یارو
ہم لوگ تو اِک بِھیڑ ہیں Nation نہیں کوئی
وہی شہر ستم کیش ستم خیز ہے یارو
اس شہر میں ظالم کی Nagation نہیں کوئی
ہر شخص بنا پھرتا ہے سچائی کا اوتار
اور اس پہ ستم Verification نہیں کوئی
ہے سالگرہ آج جدائی کی مگر کیوں
اے چشم کرم Celebratoin نہیں کوئی
اِک بار جو چل پڑتا ہے رُکتا نہیں فرحت
اس راہ محبت میں Station نہیں کوئی
یہ کیا کوئی نئی قسم کی شاعری ہے؟
انگلش الفاظ کا تو پڑھا ہے کہ وہ شاعری میں اکثر شعراء استعمال کرتے تھے لیکن انگلش قافیہ؟
جز عشق کہیں سچا Relation نہیں کوئی
چاہت سے بڑی Justification نہیں کوئی
یہ درد ملا ہے جو تیرے پیار میں مجھ کو
یہ کارِ مسلسل ہے Vacation نہیں کوئی
ہم بکھری ہوئی ڈار پرندوں کی ہیں یارو
ہم لوگ تو اِک بِھیڑ ہیں Nation نہیں کوئی
وہی شہر ستم کیش ستم خیز ہے یارو
اس شہر میں ظالم کی Nagation نہیں کوئی
ہر شخص بنا پھرتا ہے سچائی کا اوتار
اور اس پہ ستم Verification نہیں کوئی
ہے سالگرہ آج جدائی کی مگر کیوں
اے چشم کرم Celebratoin نہیں کوئی
اِک بار جو چل پڑتا ہے رُکتا نہیں فرحت
اس راہ محبت میں Station نہیں کوئی