یہ ہر وقت آندھی کا ڈر کس لیئے ہو - عائشہ انمول

کاشفی

محفلین
غزل
(عائشہ انمول )

یہ ہر وقت آندھی کا ڈر کس لیئے ہو
مری زیست لرزاں شجر کس لیئے ہو

کوئی تہمتیں آپ پر بھی لگائے
ہر الزام میرے ہی سر کس لیئے ہو

ہر اک ظلم ہنس کر کہاں تک سہیں ہم
ہر اک بات پر درگزر کس لیئے ہو

کوئی بات میری نہیں مانتے تم
ہو ضدی مگر اس قدر کس لیئے ہو؟

مری شاعری راز اِفشا نہ کر دے
مرے غم کی سب کو خبر کس لیئے ہو

خدا کی سوا کس کے آگے جھکیں ہم
خدا کے سوا دل میں ڈر کس لیئے ہو!

اندھیروں سے ہم کو شکایت نہیں ہے
اندھیرے نہ ہوں تو سحر کس لیئے ہو!

کوئی تو مجھے گھر کا رستہ بتائے
کوئی تو کہے، "در بدر کس لیئے ہو؟"

ہے انمول کو بس تری ہی تمنا
کسی اور جانب نظر کس لیئے ہو!
 
Top