یاد ہے ناں کتنی دانش وری بکھیری گئی تھی ۔
بھلا کس بات پر؟
جلوسوں ، جلسوں اور اجتماعات پر ۔۔۔۔۔
اور یہ ساری دانشوری محرم اور ربیع الاول کے جلوسوں پر تنقید کے تناظر میں تھی ۔
اور تنقید کرنے والوں کا مؤقف تھا کہ راستے بند ہو جاتے ہیں ، کاروبار تباہ ہو جاتے ہیں ، دہشت گردی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔
اور جو لوگ اس تنقید کے سرخیل تھے وہی پچھلے ایک ہفتے سے کانوں کے پردے پھاڑ دینے والے لاؤڈ سپیکروں کے ساتھ لاہور شہر کا سکون غارت کئے ہوئے ہیں ، شہر کا کوئی چوک اور کوئی اہم شاہراہ ان کی ناجائز تجاوزات سے نہین بچ سکا ۔ کئی جگہ راستے بند کئے گئے ہیں تو کہیں ٹریفک کے بہاؤ میں الجھن پیدا ہو رہی ہے ۔ بس اور ویگن سٹاپوں پر وہ اعصاب شکن شور مچایا جا رہا ہے کہ دماغ پھٹتا محسوس ہوتا ہے ۔ سائکیلوں پر لاؤڈ سپیکر چلا کر چھوٹی گلیوں میں بھی شور مچایا جا رہا ہے ۔
------------------------؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
سوال صرف ایک ہے کہ اب وہ دانش کہاں گئی جو کل تک دہشت گردی کے خطرے ، شور کے نقصانات ، کاروبار کی تباہی اور راستوں کی بندش کے خطرات سے آگاہ تھی ؟
بھلا کس بات پر؟
جلوسوں ، جلسوں اور اجتماعات پر ۔۔۔۔۔
اور یہ ساری دانشوری محرم اور ربیع الاول کے جلوسوں پر تنقید کے تناظر میں تھی ۔
اور تنقید کرنے والوں کا مؤقف تھا کہ راستے بند ہو جاتے ہیں ، کاروبار تباہ ہو جاتے ہیں ، دہشت گردی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔
اور جو لوگ اس تنقید کے سرخیل تھے وہی پچھلے ایک ہفتے سے کانوں کے پردے پھاڑ دینے والے لاؤڈ سپیکروں کے ساتھ لاہور شہر کا سکون غارت کئے ہوئے ہیں ، شہر کا کوئی چوک اور کوئی اہم شاہراہ ان کی ناجائز تجاوزات سے نہین بچ سکا ۔ کئی جگہ راستے بند کئے گئے ہیں تو کہیں ٹریفک کے بہاؤ میں الجھن پیدا ہو رہی ہے ۔ بس اور ویگن سٹاپوں پر وہ اعصاب شکن شور مچایا جا رہا ہے کہ دماغ پھٹتا محسوس ہوتا ہے ۔ سائکیلوں پر لاؤڈ سپیکر چلا کر چھوٹی گلیوں میں بھی شور مچایا جا رہا ہے ۔
------------------------؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
سوال صرف ایک ہے کہ اب وہ دانش کہاں گئی جو کل تک دہشت گردی کے خطرے ، شور کے نقصانات ، کاروبار کی تباہی اور راستوں کی بندش کے خطرات سے آگاہ تھی ؟