حمیرا عدنان
محفلین
بہت خوب شکریہ انکل جی اتنا اچھا لنک فراہم کرنے کا
ہاں تنگ نظر کا گزر نہیں یہاں اہل ظرف کا کام ہے
فنی سقم ہی ہے یہ، تنگ فارسی لفظ ہے اس کا درست وزن فاع ہے. پہلے مصرع میں اے کو بھی یک حرفی باندھا گیا ہے جو کہ غلط ہے. جگر کی شاعری سے میں زیادہ واقف نہیں، لیکن میرا نہیں خیال انھیں مستند سمجھا جانا چاہیےجناب من!
محمد خلیل الرحمٰن محمد احسن سمیع راحلؔ سید عاطف علی
یہ مشہور و معروف غزل شہنشاہِ تغزل جگر مرادآبادی کی ہے،اوربلاشبہ مرحوم جگر مرادآبادی کی شخصیت اردو ادب میں لاز وال سمجھی جاتی ہے۔ ہمارے سامنے جو غزل ہے، اس غزل کی بحر ، بحر کامل مثمن سالم کی ہے۔ تاہم یہ مصرع :
” یہاں تنگ نظر کا گزر نہیں، یہاں اہل ظرف کا کام ہے“ کے پہلے رکن کی تقطیع مجھے سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔
مثلا:
یہاں: مُتَ
تنگ نظر : فاعِلُن
”تنگ نظر “ کی تقطیع ہم کیسے کریںگے ۔ نون غنہ کو ساقط سمجھ کر ” تگ نظر “ پڑھیں ، یا نون غنہ کے عد م سقوط کے ۔ جب نون غنہ کو بغیر ساقط کئے ہوئے پڑھتے ہیں ،تو پھر رکن کے مطابق پہلا رکن نہیں ہوتا ہے۔ ہمیں کوئی شبہ نہیں ہے کہ جگر مرادآبادی کے کلام میں کوئی فنی سقم ہے۔ بلکہ میں اپنے معلومات کے لیے جاننا چاہتا ہوں۔
اب دیکھیے گا عاطف بھائی۔کچھ چھوٹی چھوٹی غلطیاں محسوس ہو رہی ہیں ۔کوئی درست متن پیش کرے تو اس کا بھلا ہو ۔
جی فرخ بھائی ۔آج صبح اس کے لیے میں آپ کو ٹیگ بھی کرنا چاہ رہا تھا لیکن بھول گیا ۔یہاں تنگ نظر کا گزر نہیں یہاں اہلِ ظرف کا کام ہے
جی فرخ بھائی ۔آج صبح اس کے لیے میں آپ کو ٹیگ بھی کرنا چاہ رہا تھا لیکن بھول گیا ۔
مجھے نہ جانے کیوں لگ رہا ہے کہ تنگ نظر کی جگہ علی سکندر صاحب نے کم نظر ہی کہا ہوگا۔ باقی درست ہو گئی ۔ جزاک اللہ ۔
شاید یہ غزل شعلہء طور میں ہو گی ۔ واللہ اعلم ۔
ليكن ٰ پھر يہ لفظ ’’انقلاب‘‘ آگيا ہے، جو ركن كيخلاف ہے۔
مجھے لگتا ہے کہ ب کا قلقلہ اس رکن کوصحیح بٹھا رہا ہے۔۔۔ اس لیے یہ درست ہو سکتا ہے۔ واللہ اعلم۔ليكن ٰ پھر يہ لفظ ’’انقلاب‘‘ آگيا ہے، جو ركن كيخلاف ہے۔
جی فرخ بھائی ۔آج صبح اس کے لیے میں آپ کو ٹیگ بھی کرنا چاہ رہا تھا لیکن بھول گیا ۔
مجھے نہ جانے کیوں لگ رہا ہے کہ تنگ نظر کی جگہ علی سکندر صاحب نے کم نظر ہی کہا ہوگا۔ باقی درست ہو گئی ۔ جزاک اللہ ۔
شاید یہ غزل شعلہء طور میں ہو گی ۔ واللہ اعلم ۔
اسی کائنات میں اے جگرؔ کوئی انقلاب اٹھے گا پھرليكن ٰ پھر يہ لفظ ’’انقلاب‘‘ آگيا ہے، جو ركن كيخلاف ہے۔
ریحان بھائی ، جگر تو اردو غزل کے مسلم الثبوت شاعر گزرے ہیں اور بڑے شعرا میں شمار کیے جاتے ہیں ۔ تنگ نظر کا لفظ وہ نہیں باندھ سکتے تھے ، یہ تو یقیناً نقل کرنے والوں کی غلطی ہے ۔ کم نظر میری بھی نظر سے گزرا ہے ۔ البتہ مطلع میں "ہے اے شيخ جی" میں واقعی یائے مجہول کو گرانا ٹھیک نہیں ۔ لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ یہ غزل جگر کے اولین دور کا کلام ہو ۔ ظاہر ہے کہ فنی پختگی وقت کے ساتھ ساتھ ہی آتی ہے ۔ واللّٰہ اعلم بالصواب۔فنی سقم ہی ہے یہ، تنگ فارسی لفظ ہے اس کا درست وزن فاع ہے. پہلے مصرع میں اے کو بھی یک حرفی باندھا گیا ہے جو کہ غلط ہے. جگر کی شاعری سے میں زیادہ واقف نہیں، لیکن میرا نہیں خیال انھیں مستند سمجھا جانا چاہیے