اکمل زیدی
محفلین
مزاج یار کی ایسی کی تیسی
اور اس پندار کی ایسی کی تیسی
ترے گیسو نشان تیرگی اور
ترے رخسار کی ایسی کی تیسی
نگاہ ناز پر سو بار تف ہو
لب خم دار کی ایسی کی تیسی
غزل میں اب نئے مضمون لاؤ
گل و گلزار کی ایسی کی تیسی
جہاں پر جنس الفت بک رہی ہے
ترے بازار کی ایسی کی تیسی
میں سچی بات کہنے جا رہا ہوں
رسن کی، دار کی ایسی کی تیسی
امیر شہر کی شاہی پہ لعنت
بھرے دربار کی ایسی کی تیسی
- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -
(سمجھ نہیں آرہا تھا کہا ں فٹ کروں سو یہاں کردیا ۔ ۔ ۔ ۔ شاعر کا پتہ نہیں ۔ ۔ ۔کسی کو معلوم ہو تو بتائیے گا۔ ۔ )
اور اس پندار کی ایسی کی تیسی
ترے گیسو نشان تیرگی اور
ترے رخسار کی ایسی کی تیسی
نگاہ ناز پر سو بار تف ہو
لب خم دار کی ایسی کی تیسی
غزل میں اب نئے مضمون لاؤ
گل و گلزار کی ایسی کی تیسی
جہاں پر جنس الفت بک رہی ہے
ترے بازار کی ایسی کی تیسی
میں سچی بات کہنے جا رہا ہوں
رسن کی، دار کی ایسی کی تیسی
امیر شہر کی شاہی پہ لعنت
بھرے دربار کی ایسی کی تیسی
- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -
(سمجھ نہیں آرہا تھا کہا ں فٹ کروں سو یہاں کردیا ۔ ۔ ۔ ۔ شاعر کا پتہ نہیں ۔ ۔ ۔کسی کو معلوم ہو تو بتائیے گا۔ ۔ )