اور مائیں۔۔۔۔ ہماری اکثر مائیں سمجھدار ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بھولی بھی ہوتی ہیں۔ میری امی جی کو موبائل کا استعمال سمجھایا۔ کئی چیزیں اب بھی انھیں پتہ نہیں چلتیں۔ ایک ڈائری میں نمبر بھی لکھ کے دیے ہیں۔ نمبر کے ساتھ موبائل میں خاص تصویر بھی محفوظ کر کے ان کے لیے آسانی پیدا کی ہے۔
اور راستے تو انھیں ہمیشہ بھول جاتے ہیں۔ کسی کو راستہ سمجھا بھی نہیں سکتیں۔
برسوں پہلے کی بات ہے لاہور میں نسبت روڈ سے سٹیشن گئیں کہ دھرم پورہ کی وین لینی تھی۔ وین میں بیٹھ کے سٹاپ کی نشانی بھول گئیں۔ واپس سٹیشن آئیں کہ راستہ سٹیشن سے ہی آتا تھا۔ اور یہ کام تین بار کیا۔ تیسری بار میں انھیں ان کی نشانی نظر آ گئی۔
لاہور سے جس ریل گاڑی میں بیٹھیں، وہ بہاولپور نہیں رکتی تھی۔ آگے کہیں کسی سٹیشن پہ رکی تو پھر بغیر پوچھے ریل گاڑی میں بیٹھیں، وہ ملتان جا کے رکی۔ پھر ریل گاڑی پہ اعتماد نہ رہا تو لاری پہ بہاولپور آئیں۔