اکمل زیدی
محفلین
بِلا تمہید..۔۔آج ہم آپ کو اپنی ایک خوبی اور بتاتے ہیں "اور" کا لفظ یوں بھی استعمال کیا کہ کافی ساری سے تو ویسے بھی آپ لوگ واقف ہیں بلکہ بہت سی تو مجھے خود آپ سے پتہ لگیں اور جو رہ گئیں تھیں وہ یہاں چیٹ جی پی ٹی نے بتا دیں ہمارے بارے میں ۔۔۔مگر یہ وہ خوبی اور صلاحیت ہے جو میں خود بتانے لگا ہوں جس سے ہمارے کچھ قریبی ہی واقف ہیں اور وہ ہے ہماری قوت شامہ اس سے ہماری بیگم بھی بخوبی آگاہ ہیں کہ چولہے کے پاس ہانڈی میں چمچہ ہلاتے ہوئے ہمیں وہ پرلے کمرے میں ہمیں آواز دیتی ہیں " سنیں کچھ بھننے کی آئی ۔۔جو کبھی کبھی تو ہمیں ہی بھُنا دیتی ہے کہ بھلا بتاو خود آپ ہانڈی کے پاس ہیں اور پوچھا اتنے فرلانگ کے فاصلے سے جارہا ہے " اس خوبی یا صلاحیت کا ذکر یوں کیا گیا کہ جو ایک چھوٹا سا واقعہ یا خود پر گذری بتانے لگا ہوں اس کی اساس یہی خوبی یا صلاحیت ہے جو کبھی بہت کارآمد ہوتی ہے تو کبھی اذیت کا سبب بھی بن جاتی ہے ۔
واقعہ کچھ یوں ہے کے ہم جب بھی آفس کے لیے نکلتے ہیں ملیر سے بذریعہ شاہراہ فیصل سے ٹاور تک کا سفر ہوتا ہے اور اکثر اوقت ہوتا یوں ہے کہ اکثر کچرے کے ٹرک گذرنے کے اوقات بھی صبح کے ہوتے ہیں اور سڑک پر ان کی ناگوار بو فضا کو مکدر کر رہی ہوتی ہے اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اگر اس طرح کا کوئی ٹرک آگے ہو تو سپیڈ بڑھا کر اس سے آگے نکلا جائے اور اگر کافی فاصلے پر ہے تو سپیڈ ہلکی کر کے فاصلے کو مزید بڑھا دیا جائے تاکہ ہماری قوت شامہ کی قوت بھی دم توڑ جائے خیر اس کا ذکر آج یوں کیا گیا کہ تازہ بہ تازہ واقعہ صبح پیش آیا جو یہاں ہماری اس صلاحیت کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوا حسبِ معمول گھر سے نکلے بائیک سٹارٹ کی ہیلمٹ کو بائیک کی ٹنکی پر رکھا اور رختِ سفر باندھا جب مین روڈ آگیا تو چالان کے ڈر سے ہیلمٹ سر پر رکھ لیا اچانک ہمیں بو کا احساس ہوا سمجھ گئے آگے کوئی کچرا ٹرک ہے سپیڈ ہلکی کر لی مگر بو مسلسل آرہی تھی سوچا سپیڈ تیز کر کے آگے نکلا جائے بائیک کی سپیڈ بڑھا لی بڑھاتے گئے مگر کوئی گاڑی نظر نہیں آئی سوچا شاید صلاحیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے سپیڈ بڑھاتے گئے سب سمجھے ہمیں شاید آفس کی دیر ہو رہی ہے کچھ دیر بعد ہمارا آفس قریب آگیا مگر بو مسلسل تھی یہاں تک کے آفس کی پارکنگ ایریا آگیا مگر یا حیرت۔۔۔بو پھر بھی آرہی تھی معاملہ سمجھ سے بالا تر ہوتا گیا پھر اچانک عقدہ کھلا جوں ہی ہم نے ہیلمٹ اتار بو یکدم غائب ہو گئی ۔۔
دوسروں کی نصیحت اور خود میاں فصیحت – اور اپنے گریبان میں جھانکنا جیسے محاورے تیزی سے اپنے معانی اور تشریح ظاہر کرنے میں لگے ہوئے تھے ۔۔۔ مگر یہ ساری بدگواری برداشت کرنے کا صلہ آفس میں خوشگوار استقبالیہ سے ملا ظاہر ہے اس کی وجہ آفس بر وقت پہنچنا تھا۔۔۔
اب سوچ رہا ہوں واپسی میں تحمل سے کام لیں گے سپیڈ نہیں بڑھائیں گے کل اتوار ہے چھٹی ہے رات کو ہی ہیلمٹ دھو لینگے تاکہ کل اتوار ہے سارا دن سوکھتا رہے ۔ ۔ ۔۔اور اب کسی کو پنہنے کے لیے نہیں دینگے ۔ ۔
واقعہ کچھ یوں ہے کے ہم جب بھی آفس کے لیے نکلتے ہیں ملیر سے بذریعہ شاہراہ فیصل سے ٹاور تک کا سفر ہوتا ہے اور اکثر اوقت ہوتا یوں ہے کہ اکثر کچرے کے ٹرک گذرنے کے اوقات بھی صبح کے ہوتے ہیں اور سڑک پر ان کی ناگوار بو فضا کو مکدر کر رہی ہوتی ہے اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اگر اس طرح کا کوئی ٹرک آگے ہو تو سپیڈ بڑھا کر اس سے آگے نکلا جائے اور اگر کافی فاصلے پر ہے تو سپیڈ ہلکی کر کے فاصلے کو مزید بڑھا دیا جائے تاکہ ہماری قوت شامہ کی قوت بھی دم توڑ جائے خیر اس کا ذکر آج یوں کیا گیا کہ تازہ بہ تازہ واقعہ صبح پیش آیا جو یہاں ہماری اس صلاحیت کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوا حسبِ معمول گھر سے نکلے بائیک سٹارٹ کی ہیلمٹ کو بائیک کی ٹنکی پر رکھا اور رختِ سفر باندھا جب مین روڈ آگیا تو چالان کے ڈر سے ہیلمٹ سر پر رکھ لیا اچانک ہمیں بو کا احساس ہوا سمجھ گئے آگے کوئی کچرا ٹرک ہے سپیڈ ہلکی کر لی مگر بو مسلسل آرہی تھی سوچا سپیڈ تیز کر کے آگے نکلا جائے بائیک کی سپیڈ بڑھا لی بڑھاتے گئے مگر کوئی گاڑی نظر نہیں آئی سوچا شاید صلاحیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے سپیڈ بڑھاتے گئے سب سمجھے ہمیں شاید آفس کی دیر ہو رہی ہے کچھ دیر بعد ہمارا آفس قریب آگیا مگر بو مسلسل تھی یہاں تک کے آفس کی پارکنگ ایریا آگیا مگر یا حیرت۔۔۔بو پھر بھی آرہی تھی معاملہ سمجھ سے بالا تر ہوتا گیا پھر اچانک عقدہ کھلا جوں ہی ہم نے ہیلمٹ اتار بو یکدم غائب ہو گئی ۔۔
دوسروں کی نصیحت اور خود میاں فصیحت – اور اپنے گریبان میں جھانکنا جیسے محاورے تیزی سے اپنے معانی اور تشریح ظاہر کرنے میں لگے ہوئے تھے ۔۔۔ مگر یہ ساری بدگواری برداشت کرنے کا صلہ آفس میں خوشگوار استقبالیہ سے ملا ظاہر ہے اس کی وجہ آفس بر وقت پہنچنا تھا۔۔۔
اب سوچ رہا ہوں واپسی میں تحمل سے کام لیں گے سپیڈ نہیں بڑھائیں گے کل اتوار ہے چھٹی ہے رات کو ہی ہیلمٹ دھو لینگے تاکہ کل اتوار ہے سارا دن سوکھتا رہے ۔ ۔ ۔۔اور اب کسی کو پنہنے کے لیے نہیں دینگے ۔ ۔