بالکل درست کہا بھیا آپ نے بڑی چیزوں سے ہمیں بڑا اختلاف ہے اور ٹھیک کہا آپ نے وہ مزے داری نہیں رہی سہل پسندی نے اور جدیدیت نے صحت کے لاتعداد مسائل پیدا کردیے ہیں اور بات کریں تو کہتے ہیں کن وقتوں کی بات کررہی ہیں۔ہمیں تو اب بھی چٹنی سل پر پسی ہوئی اچھی لگتی ہے ۔بچوں کے کپڑے گھر کے سلے ہمیں بہت اچھے لگتے ہیں پوتی اور نواسوں کے لئیے سئیے اور سوئیٹر اور فراک بھی بنائے ہماری بہو کو بہت پسند ہے ہماری بنائی ہوئی چیزیں۔بڑے شوق سے پہناتیں ہیں اور بہت خوش ہوتیں ہیں۔باہر رہنے والے پاکستانیوں کو اِن چیزوں کی بڑی قدر ہے ۔ہم نے پنجیری بنائی تو بڑے شوق سے کھائی اُنہوں نے اور اپنی سہیلیوں کو بھی کھلائی ۔۔لیکن آپا جی اب وہ مزیداری نہیں رہی آپ کا کیا خیال ہے۔۔۔اب لنگوٹ تو ناپید ہی ہو چکے بچوں کے پھر سل پر پیسنے کا رواج آٹا چھاننا اس میں عورت ہی کی صحت مضمر تھی۔۔مگر اس سہل پسندی اور جدیدیت نے اور مسئلے بھی کھڑے کیے ہیں یہ باتیں کرو تو دقیانوسی کا لقب ملتا ہے مگر اب جو بیماریاں عمر رسیدہ خواتین کو ہوا کرتی تھیں وہ اب چھوٹی عمر کی خواتین میں در آئی ہیں۔۔۔
بھیا وہ بھی تو گھر میں ہی رہے گا ۔۔۔۔کوئی فائدہ نہیں ہونا گولڈ میڈل کا، اس کو تڑوا کے انہوں نے اپنے لیے لاکٹ یا ہار بنوا لینا ہے۔
یہ من کا چور پکڑا گیا۔ امی جان نے کہنا تھا کہ میرا تیس مار خان جو ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتا تھا کیسے بیوی کے نیچے لگا ہوا ہے۔دوسری طرف امی کا ڈر وہ نہ آجائیں اور وہی برتن ہمارے سر پر بج رہے ہوں ۔
وارث بھائئ صحیح پہچانا ۔۔۔واقعی تجربے کا کوئی مول نہیں۔۔۔یہ من کا چور پکڑا گیا۔ امی جان نے کہنا تھا کہ میرا تیس مار خان جو ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتا تھا کیسے بیوی کے نیچے لگا ہوا ہے۔
یہ تو گھر گھر کی اور ہر اک "نوجوان" کی کہانی ہے زیدی صاحب، آپ اور ہم سب اسی شمار میں ہیں۔وارث بھائئ صحیح پہچانا ۔۔۔واقعی تجربے کا کوئی مول نہیں۔۔۔
ساتھ ہی آپ کو خوش آمدید۔۔۔۔
بقسم ايك طمانيت سي اترتي هوي محسوس هويایک بار مذکورہ حرکت یہ خاکسار بھی کر چکا ہے۔ ایک شام دفتر سے گھر واپس آیا تو دیکھا کہ بیوی مائیگرین کے شدید دورے کا شکار ہے، ہلنے جلنے سے بھی قاصر۔ خیر کچھ دوا دارو کیا، بچے بھوکے تھے ان کے کھانے کا بندوبست کیا اور ان کو کھلایا پلایا۔ کچن میں برتن رکھتے ہوئے سوچا کیوں نہ انہیں دھو ہی دؤں صبح اٹھ کر پھر استعمال تو کرنے ہی ہیں، خیر دھو ڈالے۔ صبح ہوئی تو بیگم کی طبیعت بہتر تھی، کچن میں گئی اور واپس کمرے میں آ کر میرے ہاتھ پکڑ کر عقیدت سے چومے اور آنکھوں پر لگائے اور کہنے لگی مرشد یہ کیا تکلف کیا۔ میں نے کہا بیگم تکلف کیسا میں اتنا بھی نازک مزاج نہیں کہ چند پلیٹیں نہ صاف کر سکوں۔ کہنے لگی یہ بات نہیں، ڈبل ڈبل محنت کا فائدہ کوئی نہیں کہ سب کچھ تو مجھے دوبارہ صاف کرنا پڑ رہا ہے، اللہ اللہ۔
جیتے رہیے بڑی خوشی ہوتی ہے یہ سن کے کہ اپنے ساتھی کی تکلیف کا احساس کیا آپ نے وارث میاں ،اسکی جزا پروردگار عطا فرمائے گا اصل میں یہ عورتوں کی بڑی خامی ہے کہ وہ سمجھتی ہیں کہ اُن سے اچھا کام کوئی اور نہیں کرسکتا پر اگر وہ یہ سوچ لیں تو بہتری آسکتی ہے کہ ہر کام مختلف آدمی اپنے انداز میں کرتا ہے ۔ آپ نے اکثر گھرانوں میں دیکھا ہوگا کہ گھروں میں جو مدد کے لئیے عورتیں گھریلو کام کاج کے لئیے رکھتے ہیں ،تو خاتونِ خانہ اُن سے کبھی خوش نہیں ہوتیں اُسکی بھی بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم سے اچھا کام کوئی اور نہیں کرسکتا۔ایک بار مذکورہ حرکت یہ خاکسار بھی کر چکا ہے۔ ایک شام دفتر سے گھر واپس آیا تو دیکھا کہ بیوی مائیگرین کے شدید دورے کا شکار ہے، ہلنے جلنے سے بھی قاصر۔ خیر کچھ دوا دارو کیا، بچے بھوکے تھے ان کے کھانے کا بندوبست کیا اور ان کو کھلایا پلایا۔ کچن میں برتن رکھتے ہوئ
کوئی بات نہیں شمشاد بھائی -----کوئی فائدہ نہیں ہونا گولڈ میڈل کا، اس کو تڑوا کے انہوں نے اپنے لیے لاکٹ یا ہار بنوا لینا ہے۔