اکمل زیدی
محفلین
میں تک بندی مشاعرے اور گرہ لگائیے میں کچھ پوسٹ کر رہا تھا اچا نک یاد آیا کچھ زمانے پہلے جب ہم یہاں آئے تھے تو اپنے زعم میں شاعر ی کے اعلٰی معیار پر فائز تھے مگر پھر اردو محفل کے "پہاڑ "کے نیچے آگئے۔۔تو تائب ہوئے مگر شاید لگ رہا ہے کہ یہ ہمارے مزاج میں شامل ہےجب ہی تو جب اور جہاں موقع ملتا ہے مس نہیں کرتے اس تمہید کا مقصد یہ تھا کے شروع شروع جب ہمیں کوئ نہیں جانتا تھا ہم نئے نئے تھے تو ایک (اپنے تئیں ) مزاحیہ غزل یہاں پوسٹ کی تھی غالباؐ 2015 کی بات ہے مگر شاید کسی نے دیکھنے کی بھی زحمت گوارا نہ کی ہو ۔۔وہی ایکبار پھراحباب کی سامنے ۔۔۔۔۔پیش کرتا ہوں۔۔۔
ہم سے نہ کر گفتار کہ طبیعت خراب ہے
ہوتا ہوں میں بیزار کہ طبیعت خراب ہے
کرنی ہےاگر بات تو دھیرے سےکیجیے
سرپرنہ ہوں سوار کہ طبیعت خراب ہے
نجانے کس طرح کی دوا دے رہا ہے ڈاکٹر
شفا کے نہیں آثار کے طبیعت خراب ہے
کمزوری بڑھ گئی کھا کے چائے اور پاپے
کچھ دو نا،مصالے دارکہ طبیعت خراب ہے
یوں لگا کے گھر میں در آئی کوئی فوج
کہا "ہیں تیماردار کہ طبیعت خراب ہے"
اف کیا شور شرابا مچاہوا ہے
ملے راہ فرارکہ طبعیت خراب ہے
میں نے کہا تنک کر دشمن نے اڑائی ہوگی
کس نے کہا سرکار، کہ طبیعت خراب ہے
اس بیدردی سے اکمل وہ ہمدردیاں ملیں
کہا تھابس ایک بار،کہ طبیعت خراب ہے
ہم سے نہ کر گفتار کہ طبیعت خراب ہے
ہوتا ہوں میں بیزار کہ طبیعت خراب ہے
کرنی ہےاگر بات تو دھیرے سےکیجیے
سرپرنہ ہوں سوار کہ طبیعت خراب ہے
نجانے کس طرح کی دوا دے رہا ہے ڈاکٹر
شفا کے نہیں آثار کے طبیعت خراب ہے
کمزوری بڑھ گئی کھا کے چائے اور پاپے
کچھ دو نا،مصالے دارکہ طبیعت خراب ہے
یوں لگا کے گھر میں در آئی کوئی فوج
کہا "ہیں تیماردار کہ طبیعت خراب ہے"
اف کیا شور شرابا مچاہوا ہے
ملے راہ فرارکہ طبعیت خراب ہے
میں نے کہا تنک کر دشمن نے اڑائی ہوگی
کس نے کہا سرکار، کہ طبیعت خراب ہے
اس بیدردی سے اکمل وہ ہمدردیاں ملیں
کہا تھابس ایک بار،کہ طبیعت خراب ہے
آخری تدوین: