الف نظامی
لائبریرین
۱۰اگست کو قومی شجر کاری مہم کا آغاز ہو رہا ہے جس میں ۵ کروڑ ۸۰ لاکھ پودے لگائیں جائیں گے۔
آپ بھی کم از کم ایک پودا ضرور لگائیے اور دوسروں کو بھی اس کار خیر میں حصہ لینے کی ترغیب دیں۔
وفاقی وزیر ماحولیات حمید اللہ جان آفریدی نے کہا کہ دنیا میں فارسٹ لینڈ کی شرح 35 , 30 , 25 اور 40 فیصد تک ہے لیکن پاکستان کا صرف 5 فیصد رقبہ فارسٹ لینڈ پر مشتمل ہے، وزارت ماحولیات ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز کے تحت 2015 ء تک اس میں ایک فیصد اضافہ کرنے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے جس کے بعد فارسٹ لینڈ کا رقبہ ایک ملین ایکٹر لینڈ تک پہنچ جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے ملک بھر میں شروع ہونے والی شجر کاری مہم کے دوران 5 کروڑ 80 لاکھ پودے لگائے جائیں گے
درخت
دھوپ میں جلتا ہے ، سایہ دیتا ہے
آلودگی جذب کرتا ہے ، آسودگی دیتا ہے
درخت ماحول دوست ہے اور یہ ماحول دوستی اس کی انسان دوستی ہے
درخت نہ کاٹیے ، ماحول دوستی اختیار کریں ، درخت کا ساتھ دیں۔
سب سے بڑھ کر یہ کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ اور تکمیلِ فرمانِ آقا صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پچھلے دس برسوں میں انسان اتنے درخت کاٹ چکا ہے کہ اگلے چودہ سال تک ہر برس کم از کم ایک ارب درخت لگائے جائیں تب ہی کسی حد تک ازالہ ہو سکے گا۔اور دنیا کے ہر ہوش مند انسان کو اس کا ازالہ کرنے پر بھر پور توجہ دینی چاہئے ، ورنہ کوئی طاقت دنیا بھر کو صحارا بننے سے نہیں روک سکے گی۔
درختوں کے متعلق دلچسپ حقائق کچھ یوں ہیں۔
-1 درخت کرہ ارض پر سب سے بڑے اور تعداد میں سب سے زیادہ پائے جانے والے جاندار ہیں۔
-2 لاکھوں ہیکٹرز پر اربوں درخت زمین کی حفاظت، پانی کے حصول اور ایندھن و فرنیچر کے لئے لگانے ہونگے۔
-3 پچھلی دہائی میں ضائع کئے گئے درختوں کا متبادل حاصل کرنے کے لئے 130 ملین ہیکٹرز پر پودے لگانے ہونگے۔ با الفاظِ دیگر ہمیں اگلے دس سال تک سالانہ 14 ارب درخت لگانے ہونگے تاکہ نقصان کا ازالہ ہوسکے۔ اس کے لئے ہر شخص کو سالانہ دو پودے لگانے، اُگانے اور ان کی حفاظت کرنی ہوگی۔
-4 زمین کی زرخیزی کو قائم رکھنے اور پانی کے لئے ہمیں کئی ملین ہیکٹر کم درجے کے جنگلات والی زمین اور ویران علاقوں میں دوبارہ جنگلات اُگانے ہونگے۔
-5 درختوں کی شجر کاری باقی ماندہ ابتدائی جنگلات کو تحفظ دے گی جس سے ایکوسسٹم کو سہارا ملے گا۔ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضاء میں اضافہ کو بھی ختم کرنے میں مدد دے گی۔
-6 کیوٹو پروٹوکول کا ایک آرٹیکل جنگلات کو قائم رکھنے ، جنگلات کی تباہی کو روکنے اور دوبارہ جنگل اُگانے پر زور دیتا ہے۔
-7 انسانوں نے فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اضافہ جنگلات کی تباہی اور فوسل ایندھن کے استعمال کے ذریعے کیا ہے۔
-8 بارشی جنگلات زمین کا صرف سات فیصد گھیرے ہوئے ہیں لیکن یہاں دنیا بھر کے جنگلات یا درختوں کی نصف تعداد پائی جاتی ہے اور یہ دنیا کی آکسیجن کا چالیس فیصد پیدا کرتے ہیں۔
-9 ایک عام درخت سال میں قریباً 12 کلو گرام CO2 جذب کرتا ہے اور چار افراد کے کنبے کے لئے سال بھر کی آکسیجن فراہم کرتا ہے۔
-10 ایک ہیکٹر میں موجود درخت سالانہ 6 ٹن CO2 جذب کرتے ہیں۔
-11 زرعی فارسٹری ماحول دوست اور زیادہ منافع بخش ہوتی ہے یہ زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہے زمین بردگی سے بچاتی ہے اور کم وقت میں زیادہ نشوونما کرتی ہے۔
-12 ایگرو فارسٹری سسٹم سے گرین ہائوس گیسوں کے اثرات کم ہو جاتے ہیں۔
-13 ورلڈ ایگرو فارسٹری سنٹر کم پانی والے علاقوں میں پت جھڑ والے درخت لگانے کی سفارش کرتا ہے کیونکہ ان میں کم پانی کے باوجود زندہ رہنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ یہ درخت نہ صرف کم پانی استعمال کرتے ہیںاور خشک سالی کا مقابلہ کرتے ہیں۔
-14 درخت اپنی جڑوں کے ذریعے زمین میں مضبوطی سے جمے رہتے ہیں اور ان کی افقی جڑیں زمین کو مضبوطی سے تھامے رکھتی ہیں جس سے بارشوں کے موسم میں زمین کا کٹائو نہیں ہوتا۔
-15 درختوں سے اسپرین اور کونین جیسی جادواثر دوائیاں ایجاد ہوئیں جن کی مدد سے ملیریا پر قابو پانے میں مدد ملی۔
-16 جنگلات کے رقبے میں روزانہ 20 ہزار ہیکٹرز کی شرح سے کمی ہو رہی ہے جو پیرس جیسے شہر کے رقبے سے دوگنا ہے۔
-17 امیر ممالک میں جنگلات میں 0.1 فیصد کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے جبکہ غریب ممالک میں 0.5 فیصد کی شرح سے کمی آ رہی ہے جس کی وجہ غریب ممالک میں قدرتی وسائل پر امیر ممالک کے مقابلے میں زیادہ انحصار ہے۔
بحوالہ: القمر آن لائن
عمل کا ایک ذرّہ ، ایک ہزار ٹن وعظ پہ بھاری ہوتا ہے۔
مفید روابط:
شجرکاری : پاکستان کے لیے