’آپریشن مجنوں‘، پولیس اہلکار معطل
نادیہ پرویز
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دلّی
بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش کے شہر میرٹھ میں چند نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے ساتھ پولیس کی بدسلوکی کے ایک معاملے کے سامنے آنے کے بعد دو پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
میرٹھ شہر کے گاندھی پارک میں پیر کو پولیس نے اچانک کارروائی کے دوارن پارک میں موجود نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی کی تھی۔
اپنی اس کارروائی میں خواتین پولیس اہلکاروں نے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو سرِ عام پیٹا اور ان کے ساتھ بدزبانی بھی کی۔
پولیس نے اپنی کارروائی کو’ آپریشن مجنوں‘ کا نام دیا تھا۔ کارروائی کرنے والے پولیس اہلکاروں کا کہنا تھا کہ شہر میں گزشتہ کئی دنوں سے خواتین کے ساتھ چھیڑ خانی کے معاملات میں اضافہ ہو رہا تھا اور یہ کارروائی اسی پس منظر میں سرانجام دی گئی ہے۔
پولیس کی اس کارروائی کو تمام ٹیلی وژن چینلوں پر دکھایا گیا اور معاملے کے سامنے آنے کے دو دن بعد میرٹھ پولیس حرکت میں آئی۔ میرٹھ پولیس کے ایک سینئر اہلکار راجیو رنجن نے بتایا کہ’ کارروائی کی رپوٹ ملنے کے فورا بعد ہی اس آپریشن میں ملوث ایک خاتون انسپکٹر اور ایک سب انسپکٹر کو معطل کر دیا گیا ہے‘۔
مسٹر رنجن کا کہنا تھا کہ پولیس نے شہر میں چھیڑ خانی اور خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرنے والوں کے خلاف یہ مہم شروع کی ہے لیکن ان لوگوں پر یہ کاروائی نہیں کی جا سکتی جو پارک میں بیٹھ کر صرف بات چیت کر رہے ہیں۔
نیشنل کمیشن فار وومن کی چیئرپرسن گرجا ویاس نے اس معاملے پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ بی بی سی اردو ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’معاملے کے سامنے آتے ہی کمیشن نے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی سے اس پورے واقعہ کی ایک رپورٹ مانگی ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ’پولیس نے خواتین کو سرِ عام بےعزت کیا ہے اور سب سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ کارروائی خود ایک خاتون نے کی ہے‘۔
اس طرح کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں کہ ٹی وی پر اس کارروائی کو دکھائے جانے کے بعد ایک نوجوان جوڑا لاپتہ ہوگیا ہے۔ عام لوگوں کے ساتھ پولیس کی بدسلوکی کے بعد پورے میرٹھ شہر میں مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ عوام میں کافی غصہ ہے اور انہوں نے پولیس کے اہلکاروں کے پتلے بھی جلائے ہیں۔