اقتباسات ’ارمغانِ حنیف‘ سے ایک اقتباس

عاطف بٹ

محفلین
۔۔۔ علم و دانش کے معنی میرے نزدیک یہ نہیں کہ کوئی شخص فقہ و حدیث، قرآن و سنت اور مروجہ علوم و معارف کو کس حد تک جانتا اور ان پر عبور رکھتا ہے۔ میں اس شخص کو عالم، دانشور اور محقق سمجھتا ہوں جو اپنے حدودِ جہل کو اچھی طرح پہچانتا ہو اور اس حقیقت سے آشنا ہو کہ جن حقائق سے وہ آگاہ ہے، مقدار و اہمیت کے اعتبار سے وہ بہت کم ہیں اور علم و فن کے جن دروازوں پر اس نے دستک نہیں دی، ان کی تعداد بہت زیادہ، وسیع اور پھیلی ہوئی ہے۔

(محمد اسحاق بھٹی کی مرتبہ ’ارمغانِ حنیف‘ میں شامل مضمون ’مولانا محمد حنیف ندوی: خود اپنی زبانی‘ سے اقتباس)
 

نایاب

لائبریرین
جس نے اپنے علم کو " جہل " کے درجہ میں رکھا وہی عالم کہللایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوب شراکت پر بہت شکریہ محترم بٹ بھائی
 

مغزل

محفلین
۔۔۔ علم و دانش کے معنی میرے نزدیک یہ نہیں کہ کوئی شخص فقہ و حدیث، قرآن و سنت اور مروجہ علوم و معارف کو کس حد تک جانتا اور ان پر عبور رکھتا ہے۔ میں اس شخص کو عالم، دانشور اور محقق سمجھتا ہوں جو اپنے حدودِ جہل کو اچھی طرح پہچانتا ہو اور اس حقیقت سے آشنا ہو کہ جن حقائق سے وہ آگاہ ہے، مقدار و اہمیت کے اعتبار سے وہ بہت کم ہیں اور علم و فن کے جن دروازوں پر اس نے دستک نہیں دی، ان کی تعداد بہت زیادہ، وسیع اور پھیلی ہوئی ہے۔
(محمد اسحاق بھٹی کی مرتبہ ’ارمغانِ حنیف‘ میں شامل مضمون ’مولانا محمد حنیف ندوی: خود اپنی زبانی‘ سے اقتباس)
جزاک اللہ بریکنگ نیو ز بھائی ، کیا اچھا اقتباس ہے مزا آگیا اور تاریخ تازہ ہوگئی۔:applause:
مولانا صاحب نے یقینا سقراط کو نہیں پڑھا ہوگا وگرنہ ذکر فرماتے ۔بہر حال فکرِ ہر کس بقدرِ ہمت اوست۔:)
پیر و مرشد حضرت سقراط سے سوال کیا گیا کہ آپ میں اور ایک عام جاہل میں کیا فرق ہے، سقراط نے فرمایا بہت سادہ سا فرق ہے کہ میں سقراط یہ بات جان گیا ہوں کہ میں احمق اور جاہل ہوں اور ایک عام جاہل یہ بات نہیں جانتا۔
یہی وجہ ہے کہ میں خود کو ’جہل مرتبت ‘ کہنے میں فخر محسوس کرتا ہوں۔اور فرماتا ہوں کہ: :)
’’ علم سے بڑا تکبر اور جہل سے بڑافخر کوئی نہیں ہے ‘‘
:):angel:
 

عاطف بٹ

محفلین
جزاک اللہ بریکنگ نیو ز بھائی ، کیا اچھا اقتباس ہے مزا آگیا اور تاریخ تازہ ہوگئی۔:applause:
مولانا صاحب نے یقینا سقراط کو نہیں پڑھا ہوگا وگرنہ ذکر فرماتے ۔بہر حال فکرِ ہر کس بقدرِ ہمت اوست۔:)

یہی وجہ ہے کہ میں خود کو ’جہل مرتبت ‘ کہنے میں فخر محسوس کرتا ہوں۔اور فرماتا ہوں کہ: :)
’’ علم سے بڑا تکبر اور جہل سے بڑافخر کوئی نہیں ہے ‘‘
:):angel:
بہت شکریہ محمود بھائی۔
مولانا حنیف ندوی ان معدودے چند علماء میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے صرف عربی اور فارسی کتب سے ہی نہیں بلکہ انگریزی تصانیف سے بھی بھرپور استفادہ کیا، خصوصاً فلسفہ، الہٰیات اور تاریخ کے حوالے سے ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔
 

فلک شیر

محفلین
واہ سئیں واہ!
بھٹی صاحب رجال اور خاکہ نویسی کے حوالے سے متعدد کتب کے مصنف ہیں.......’’تاریخ فقہائے ہند ‘‘ کے نام سے ہندوپاک کے ہزاروں فقہا پہ رشحات قلم عطا فرما چکے ہیں.......قیام پاکستان سے قبل ریاستی پرجا منڈل کے سیکرٹری جنرل رہے ہیں............مدت العمر ادارہ ثقافت اسلامیہ سے وابستہ رہے ہیں........پیری کے اس عالم میں بھی ماشاءاللہ بے حد متحرک ہیں............
بہت شکریہ بٹ صاحب
 
Top