نایاب
لائبریرین
’انچاس فیصد امریکہ کو دشمن تصور کرتے ہیں‘
متبادل میڈیا پلیئر چلائیں
گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق سب سے زیادہ یعنی انچاس فیصد پاکستانی امریکہ کو اپنا دشمن تصور کرتے ہیں جبکہ چوبیس فیصد پاکستانی ہندوستان کو اپنا دشمن گردانتے ہیں۔
یہ سروے پاکستان کے پینسٹھویں یوم آزادی کے موقع پر کیا گیا جو کہ کل یعنی چودہ اگست کو منایا جا رہا ہے۔
اس سروے میں لوگوں سے سوال کیا گیا کہ ان کے خیال میں پاکستان کا سب سے بڑا دوست اور سب سے برا دشمن کون ہے؟اس سروے میں پاکستان کے چاروں صوبوں سے تقریباً چھبیس سو پچاسی مرد و خواتین کو اس سروے میں شامل کیا گیا ہے
سروے کے مطابق روس کو دشمن سمجھنے والوں کی تعداد صرف چار فیصد ہے جبکہ اتنے ہی افراد افغانستان کو دشمن مانتے ہیں جبکہ انچاس فیصد پاکستانیوں کے خیال میں امریکہ ملک کا سب سے بڑا دشمن ہے۔
صرف ایک فیصد لوگ چین اور ایران کو دشمن گردانتے ہیں۔
پاکستان کے دوست ممالک
گیلپ سروے کے مطابق پاکستان میں سڑسٹھ فیصد افراد چین کو اپنا بہترین دوست تصور کرتے ہیں جبکہ سات فیصد امریکہ، چار فیصد بھارت، دو فیصد روس ، چودہ فیصد ایران اور افغانستان کو دوست گرداننے والوں کی تعداد صرف ایک فیصد ہے۔
اندرونی اور بیرونی خطرات
اس سروے کے مطابق بیرونی اور اندرونی خطرات کے بارے میں بھی پاکستانی قوم کی رائے منقسم ہے۔
چالیس فیصد لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو جو بڑے خطرات لاحق ہیں وہ داخلی نوعیت کے ہیں اور اکاون فیصد لوگوں کے خیال میں پاکستان کو بیرونی خطرات سب سے زیادہ ہیں جبکہ ایک فیصد لوگ یہ مانتے ہیں کہ پاکستان کو دونوں طرح کے خطرات لاحق ہیں۔
سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنتیس فیصد لوگ اقتصادی بد انتطامی، بتیس فیصد سیاسی بدنظمی، اٹھارہ فیصد علاقائیت یا لسانیت اور گیارہ فیصد فرقہ واریت کو اندرونی خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
برصغیر کی تقسیم
برصغیر کی تقسیم کے بارے میں پوچھے گیے ایک سوال پر بیاسی فیصد افراد نے کہا کہ اگر وہ اس وقت بالغ ہوتے تو وہ پاکستان کے قیام کی حمایت کرتے جبکہ سترہ فیصد نے کہا کہ وہ تقسیم کی مخالفت کرتے۔
پاکستانی کی کامیابیاں
سروے کے مطابق پینسٹھ فیصد پاکستانی جوہری صلاحیت حاصل کرنے کو اپنا بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں جبکہ سات فیصد ٹیکنالوجی خاص طور پر ٹیلی کام اور دو فیصد جدید موٹروے کو پاکستان کے کارناموں میں گردانتے ہیں۔
پاکستان کی ناکامیاں
پاکستان کی ناکامیوں کے بارے میں سروے کے مطابق تیرہ فیصد پاکستانی بد اعنوانی، بارہ فیصد بنگلہ دیش کے قیام ، بارہ فیصد دہشت گردی، اور سات فیصد بجلی کی قلت اور اتنی ہی تعداد میں افراط زر اور بے روزگاری کو پاکستان کی ناکامیاں تصور کرتے ہیں۔
پاکستان کا جہموری نظام
گیلپ پاکستان نے یہ سروے ملک کے پینسٹھویں یومِ آزادی کے موقع پر کیااس سروے کے مطابق پاکستان میں اکثریت یعنی باسٹھ فیصد لوگوں نے جمہوریت کو بہترین نظام قرار دیا جبکہ اٹھائیس فیصد نے کہا جمہوریت پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ دس فیصد نے کوئی رائے نہیں دی۔
گیلپ پاکستان کے مطابق پاکستان کے چاروں صوبوں سے تقریباً چھبیس سو پچاسی مرد و خواتین کو اس سروے میں شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان میں عام طور پر ان سروے کو حتمی نہیں سمجھا جاتا کیوں کہ ان کے نتائج عام طور پر درست نہیں ہوتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
متبادل میڈیا پلیئر چلائیں
گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق سب سے زیادہ یعنی انچاس فیصد پاکستانی امریکہ کو اپنا دشمن تصور کرتے ہیں جبکہ چوبیس فیصد پاکستانی ہندوستان کو اپنا دشمن گردانتے ہیں۔
یہ سروے پاکستان کے پینسٹھویں یوم آزادی کے موقع پر کیا گیا جو کہ کل یعنی چودہ اگست کو منایا جا رہا ہے۔
اس سروے میں لوگوں سے سوال کیا گیا کہ ان کے خیال میں پاکستان کا سب سے بڑا دوست اور سب سے برا دشمن کون ہے؟اس سروے میں پاکستان کے چاروں صوبوں سے تقریباً چھبیس سو پچاسی مرد و خواتین کو اس سروے میں شامل کیا گیا ہے
سروے کے مطابق روس کو دشمن سمجھنے والوں کی تعداد صرف چار فیصد ہے جبکہ اتنے ہی افراد افغانستان کو دشمن مانتے ہیں جبکہ انچاس فیصد پاکستانیوں کے خیال میں امریکہ ملک کا سب سے بڑا دشمن ہے۔
صرف ایک فیصد لوگ چین اور ایران کو دشمن گردانتے ہیں۔
پاکستان کے دوست ممالک
اندرونی اور بیرونی خطرات
اس سروے کے مطابق بیرونی اور اندرونی خطرات کے بارے میں بھی پاکستانی قوم کی رائے منقسم ہے۔
چالیس فیصد لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو جو بڑے خطرات لاحق ہیں وہ داخلی نوعیت کے ہیں اور اکاون فیصد لوگوں کے خیال میں پاکستان کو بیرونی خطرات سب سے زیادہ ہیں جبکہ ایک فیصد لوگ یہ مانتے ہیں کہ پاکستان کو دونوں طرح کے خطرات لاحق ہیں۔
سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنتیس فیصد لوگ اقتصادی بد انتطامی، بتیس فیصد سیاسی بدنظمی، اٹھارہ فیصد علاقائیت یا لسانیت اور گیارہ فیصد فرقہ واریت کو اندرونی خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
برصغیر کی تقسیم
برصغیر کی تقسیم کے بارے میں پوچھے گیے ایک سوال پر بیاسی فیصد افراد نے کہا کہ اگر وہ اس وقت بالغ ہوتے تو وہ پاکستان کے قیام کی حمایت کرتے جبکہ سترہ فیصد نے کہا کہ وہ تقسیم کی مخالفت کرتے۔
پاکستانی کی کامیابیاں
سروے کے مطابق پینسٹھ فیصد پاکستانی جوہری صلاحیت حاصل کرنے کو اپنا بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں جبکہ سات فیصد ٹیکنالوجی خاص طور پر ٹیلی کام اور دو فیصد جدید موٹروے کو پاکستان کے کارناموں میں گردانتے ہیں۔
پاکستان کی ناکامیاں
پاکستان کی ناکامیوں کے بارے میں سروے کے مطابق تیرہ فیصد پاکستانی بد اعنوانی، بارہ فیصد بنگلہ دیش کے قیام ، بارہ فیصد دہشت گردی، اور سات فیصد بجلی کی قلت اور اتنی ہی تعداد میں افراط زر اور بے روزگاری کو پاکستان کی ناکامیاں تصور کرتے ہیں۔
پاکستان کا جہموری نظام
گیلپ پاکستان نے یہ سروے ملک کے پینسٹھویں یومِ آزادی کے موقع پر کیا
گیلپ پاکستان کے مطابق پاکستان کے چاروں صوبوں سے تقریباً چھبیس سو پچاسی مرد و خواتین کو اس سروے میں شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان میں عام طور پر ان سروے کو حتمی نہیں سمجھا جاتا کیوں کہ ان کے نتائج عام طور پر درست نہیں ہوتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔