محسن وقار علی
محفلین
اٹلی کی بلونیا یونیورسٹی نے کہا ہے کہ انھیں توریت کا دنیا میں ایک نایاب اور قدیم ترین مکمل نسخہ ملا ہے۔
واضح رہے کہ توریت یہودیوں کی مقدس ترین کتاب شمار کی جاتی ہے اور مسلمان اسے آسمانی کتاب تسلیم کرتے ہیں جو کہ حضرت موسٰی کو دی گئی تھی۔
بلونگا یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے کہا کہ یہ نسخہ یونیورسٹی کی لائبریری میں ملا ہے جو کہ ایک رول میں لپٹا ہوا تھا اور اس پر غلط لیبل لگا ہوا تھا۔
بہر حال پہلے اس رول کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ چند صدی سے زیادہ پرانا نہیں ہے۔
یونیورسٹی نے کہا ہے کہ کاربن ڈیٹنگ ٹیسٹ کے ذریعے جب اس کی جانچ کی گئي تو یہ پتہ چلا کہ اسے کم سے کم 850 سال قبل لکھا گیا ہوگا۔
یونیورسٹی میں عبرانی کے پروفیسر ماؤرو پیرانی کا کہنا ہے کہ اس نسخے کے سامنے آنے کے بعد اب تک موجود تمام نسخوں میں یہ قدیم ترین ہوگا اور یہ انتہائی گراں قدر اہمیت کا حامل ہے۔
یونیورسٹی نے بتایا کہ 1889 میں ان کی ایک لائبریرین لیونیلو موڈونا نے اس رول کی جانچ کی تھی اور اسے سترہویں صدی کا نسخہ قرار دیا تھا۔
بہر حال جب پروفیسر پیرانی نے اس کا از سر نو جائزہ لیا تو انھوں نے یہ محسوس کیا کہ اس میں جس رسم الخط کا استعمال کیا گیا ہے وہ مشرقی بیبیلون روایت کا حامل ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ نسخہ کافی قدیم ہے۔
یونیورسٹی کے مطابق اس نسخے کی کاربن ڈیٹنگ کرانے کی ضرورت اس لیے بھی محسوس کی گئي کہ اس میں بہت سی ایسی چیزیں موجود ہیں جو بعد کے نسخوں میں نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ بارھویں صدی کے یہودی مذہب کے سکالر میمونائڈس کے منضبط اصول و ضوابط کے تحت بعد میں ملنے والے توریت کے نسخوں میں بہت سی چیزیں حذف کر دی گئی تھیں۔
بہ شکریہ بی بی سی اردو