ابن جمال
محفلین
’حماس کا بیٹا‘ اسرائیلی جاسوس نکلا
فلسطینی گروہ حماس کے بانی ارکان میں سے ایک کے بیٹے کا کہنا ہے کہ وہ دس برس تک اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتا رہا ہے۔
مصعب حسن کو انیس سو چھیانوے ميں گرفتار کیا گیا تھا۔اپنی ایک نئی کتاب ’سن آف حماس‘ یعنی حماس کے بیٹا میں لکھا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے رہا کیے جانے کے بعد انہوں نے اسرائیل کی خفیہ سروس کو خفیہ معلومات فراہم کرنا شروع کر دیا تھا۔مصعب نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کو خودکش بم باروں اور حماس اور فتح کے اہم رہنماؤں کے بارے ميں اطلاعات فراہم کی تھیں۔
انہوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کے اس قدم کا مقصد انسانی جانوں کو بچانا تھا۔مصعب حسن کا کہنا تھا ’ ہر دن میں خطرے سے کھیل رہا تھا لیکن ميں کبھی ڈرا نہیں کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ میں جو بھی کچھ کر رہا ہوں وہ انسانوں کو بچانے کے لیے ہی کر رہا ہوں۔‘انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دن لوگ ان کے اس قدم کی تعریف کریں گے۔’ میں مستقبل کے لیے پر امید ہوں کیونکہ میں نے عوام کی اسی طرح مدد کی ہے جیسے ماضی میں کیا کرتا تھا۔اس وقت بھی ان کی جانب سے کوئی ستائش نہیں کی تھی۔ ہو سکتا ہے کہ انہیں ابھی اس کی اہمیت سمجھ نہ آئے لیکن ایک وقت آئے گا جب لوگ اس بارے میں باتیں کريں گے۔‘
مصعب کے والد محمد حسن حماس کی بنیاد ڈالنے والوں میں شامل تھے
حماس کی ویب سائٹ نے مصعب حسن کے والد شیخ حسن کے حوالے سے ایک خط جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اپنے بیٹے سے سبھی رشتے توڑنے کی بات کہی ہے۔
حسن اب عیسائی ہو چکے ہیں اور وہ امریکہ میں جلا وطن کی زندگی گزار رہے ہیں۔سخت گیر مسلم خاندان میں پیدا ہونے والے مصعب حسن کے والد حماس کی بنیاد ڈالنے والے میں شامل تھے۔ لیکن مصعب اپنے اصولوں کی بنیاد پر اپنے والد سے علحیدہ ہو گئے تھے کیونکہ ان کے خیال میں حماس اپنے لوگوں کا استحصال کرتا ہے۔
مصعب حسن کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے نے نہ صرف کئی فلسطینی خودکش حملہ آوروں کو روکا بلکہ اسرائیل کو بھی اپنے والد سمیت کئی فلسطینی رہنماؤں کے قتل کرنے سے روکا ہے۔
بی بی سی اردو
اس خبر کو پڑھئے اورکچھ سوچئے بھی!
آپ نے کیاسوچااورسمجھاضرورشیئر کریں۔
فلسطینی گروہ حماس کے بانی ارکان میں سے ایک کے بیٹے کا کہنا ہے کہ وہ دس برس تک اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتا رہا ہے۔
مصعب حسن کو انیس سو چھیانوے ميں گرفتار کیا گیا تھا۔اپنی ایک نئی کتاب ’سن آف حماس‘ یعنی حماس کے بیٹا میں لکھا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے رہا کیے جانے کے بعد انہوں نے اسرائیل کی خفیہ سروس کو خفیہ معلومات فراہم کرنا شروع کر دیا تھا۔مصعب نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کو خودکش بم باروں اور حماس اور فتح کے اہم رہنماؤں کے بارے ميں اطلاعات فراہم کی تھیں۔
انہوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کے اس قدم کا مقصد انسانی جانوں کو بچانا تھا۔مصعب حسن کا کہنا تھا ’ ہر دن میں خطرے سے کھیل رہا تھا لیکن ميں کبھی ڈرا نہیں کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ میں جو بھی کچھ کر رہا ہوں وہ انسانوں کو بچانے کے لیے ہی کر رہا ہوں۔‘انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دن لوگ ان کے اس قدم کی تعریف کریں گے۔’ میں مستقبل کے لیے پر امید ہوں کیونکہ میں نے عوام کی اسی طرح مدد کی ہے جیسے ماضی میں کیا کرتا تھا۔اس وقت بھی ان کی جانب سے کوئی ستائش نہیں کی تھی۔ ہو سکتا ہے کہ انہیں ابھی اس کی اہمیت سمجھ نہ آئے لیکن ایک وقت آئے گا جب لوگ اس بارے میں باتیں کريں گے۔‘
مصعب کے والد محمد حسن حماس کی بنیاد ڈالنے والوں میں شامل تھے
حماس کی ویب سائٹ نے مصعب حسن کے والد شیخ حسن کے حوالے سے ایک خط جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اپنے بیٹے سے سبھی رشتے توڑنے کی بات کہی ہے۔
حسن اب عیسائی ہو چکے ہیں اور وہ امریکہ میں جلا وطن کی زندگی گزار رہے ہیں۔سخت گیر مسلم خاندان میں پیدا ہونے والے مصعب حسن کے والد حماس کی بنیاد ڈالنے والے میں شامل تھے۔ لیکن مصعب اپنے اصولوں کی بنیاد پر اپنے والد سے علحیدہ ہو گئے تھے کیونکہ ان کے خیال میں حماس اپنے لوگوں کا استحصال کرتا ہے۔
مصعب حسن کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے نے نہ صرف کئی فلسطینی خودکش حملہ آوروں کو روکا بلکہ اسرائیل کو بھی اپنے والد سمیت کئی فلسطینی رہنماؤں کے قتل کرنے سے روکا ہے۔
بی بی سی اردو
اس خبر کو پڑھئے اورکچھ سوچئے بھی!
آپ نے کیاسوچااورسمجھاضرورشیئر کریں۔