جاسم محمد
محفلین
بشیر میمن پر بھی غداری کا مقدمہ بنتا ہے کہ وزیراعظم نے جو باتیں ان سے رازدارانہ شیئر کیں انہوں نے طشت از بام کردیں۔
اس قسم کے انکشافات احتساب کے بیانیہ کو کوئی گزند نہیں پہنچا سکتے۔ عمران خان ایف آئی اےاور نیب کے ذریعہ ساری اپوزیشن کو بھی جیلوں میں ڈال دیں تو یہ سب لوگ اگلے دن ضمانتیں کروا کر باہر آجائیں گے۔ عمران خان نے ماضی کے حکمرانوں کی طرح یہ کچا کام نہیں کرنا۔ کرپٹ اپوزیشن کے خلاف ساری قانونی کاروائی کرکے پکے کیسز بنانے ہیں۔ اسی لئے احتساب کا عمل اتنا سست روی کا شکار ہے۔یِہ فضُول کام آئی ایس آئی کے سپُرد ہے۔ خانِ اعظم کا اپنا لیول ہے۔
دو سال بعد اب کہیں جا کر شہباز شریف، حمزہ شہباز، زرداری اور فریال تارپور پر کرپشن کیسز میں فرد جرم عائد ہوئی ہے۔اس دوران ان کے وکلا کو دفاع کا پورا موقع دیا گیا۔ ہر قسم کے تاخیری حربے جن کی قانون میں اجازت ہے برداشت کئے گئے۔ مگر اب قانون اپنا راستہ خود بنا رہا ہے۔
سزا یافتہ مجرم نواز شریف کو بھی عدالت میں پیش ہونے کے تمام تر آپشن استعمال کر لینے کے بعد آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں اشتہاری ڈکلیر کر دیا گیا گیاہے۔ تاکہ مستقبل میں وہ پاکستان آکر یہ نہ کہہ سکیں کہ ان کو عدالت کی طرف سے پیش ہونے کا کوئی نوٹس نہیں ملا۔ یعنی اس بار کرپٹ اپوزیشن کا پکا کام کیا جا رہا ہے۔ کوئی بلڈی سویلین بچ نہیں سکتا اس بار۔ اور یہی باجوہ ڈاکٹرائن ہے۔