نبیل
تکنیکی معاون
میری ذاتی رائے میں بھی سی ڈی پبلش کرنے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا، بہرحال یہ محض میرا قیاس ہے۔
جہاں تک اعجاز اختر صاحب کی رائے کا تعلق ہے کہ اردو کے قارئین کے نزدیک ویب سائٹ پر صرف کوئی نستعلیق فونٹ ہی قابل قبول ہوگا تو اس سے بھی میں اتفاق نہیں کروں گا۔ نستعلیق ٹائپوگرافی میں حالیہ پیشرفت کے باوجود ابھی تک کوئی نستعلیق فونٹ اس معیار کا نہیں ہے کہ اسے کسی بڑی ویب سائٹ کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ آئیڈیل کیس میں تو ویب سائٹ کے وزیٹر کو کوئی نیا فونٹ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ اردو نسخ ایشیا ٹائپ پر جو بھی اعتراض کیا جائے، اس وقت ویب پر اردو کی ہر نمایاں ویب سائٹ پر اسی فونٹ کا استعمال ہو رہا ہے، نفیس ویب نسخ کا نمبر اس کے بعد آتا ہے۔ بہرحال اردو نسخ ایشیاٹائپ کو بھی میں صرف ویب صفحات پر استعمال کے لیے موزوں سمجھتا ہوں۔ اردو مواد کی پی ڈی ایف بنانے کے لیے کسی اچھے نستعلیق فونٹ کا ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔
میں جلد ہی ویب پر جریدہ پبلش کرنے کے لیے سلسلے میں تحقیق کا آغاز کروں گا۔ مجھے اس بارے میں ضرور علم ہے کہ ورڈپریس کو کسی میگزین ٹیمپلیٹ کے استعمال کے بعد ایک نیوز ویب سائٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جریدہ کی اشاعت اخبار کی اشاعت سے اس اعتبار سے مختلف ہوتی ہے کہ اس کی اشاعت کا اپنا ایک سائیکل ہوتا ہے جیسا کہ اعجاز اختر صاحب ذکر کر چکے ہیں۔ اسی لیے جریدہ کی سائٹ مستقل اپڈیٹ ہونے کی بجائے مقرر کردہ وقفوں کے بعد اپڈیٹ ہوتی ہے اور اس میں پرانے شمارے دیکھنے کی سہولت موجود ہونی چاہیے۔ یہ کام ورڈ پریس کے ذریعے کرنے کے لیے ورڈپریس پر تحقیق کرنی پڑے گی۔
جریدہ یا اخبار کی سائٹ ورڈپریس کے ذریعے سیٹ اپ کی جائے یا کسی اور سوفٹویر کے استعمال کے ذریعے، ان سائٹس کو اپڈیٹ اورمنظم کرنا کافی محنت کا کام ہوتا ہے۔ اسی لیے اس طرح کی سائٹ سیٹ اپ کرنے سے قبل مختلف کاموں کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دے دینی چاہیے۔
جہاں تک اعجاز اختر صاحب کی رائے کا تعلق ہے کہ اردو کے قارئین کے نزدیک ویب سائٹ پر صرف کوئی نستعلیق فونٹ ہی قابل قبول ہوگا تو اس سے بھی میں اتفاق نہیں کروں گا۔ نستعلیق ٹائپوگرافی میں حالیہ پیشرفت کے باوجود ابھی تک کوئی نستعلیق فونٹ اس معیار کا نہیں ہے کہ اسے کسی بڑی ویب سائٹ کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ آئیڈیل کیس میں تو ویب سائٹ کے وزیٹر کو کوئی نیا فونٹ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ اردو نسخ ایشیا ٹائپ پر جو بھی اعتراض کیا جائے، اس وقت ویب پر اردو کی ہر نمایاں ویب سائٹ پر اسی فونٹ کا استعمال ہو رہا ہے، نفیس ویب نسخ کا نمبر اس کے بعد آتا ہے۔ بہرحال اردو نسخ ایشیاٹائپ کو بھی میں صرف ویب صفحات پر استعمال کے لیے موزوں سمجھتا ہوں۔ اردو مواد کی پی ڈی ایف بنانے کے لیے کسی اچھے نستعلیق فونٹ کا ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔
میں جلد ہی ویب پر جریدہ پبلش کرنے کے لیے سلسلے میں تحقیق کا آغاز کروں گا۔ مجھے اس بارے میں ضرور علم ہے کہ ورڈپریس کو کسی میگزین ٹیمپلیٹ کے استعمال کے بعد ایک نیوز ویب سائٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جریدہ کی اشاعت اخبار کی اشاعت سے اس اعتبار سے مختلف ہوتی ہے کہ اس کی اشاعت کا اپنا ایک سائیکل ہوتا ہے جیسا کہ اعجاز اختر صاحب ذکر کر چکے ہیں۔ اسی لیے جریدہ کی سائٹ مستقل اپڈیٹ ہونے کی بجائے مقرر کردہ وقفوں کے بعد اپڈیٹ ہوتی ہے اور اس میں پرانے شمارے دیکھنے کی سہولت موجود ہونی چاہیے۔ یہ کام ورڈ پریس کے ذریعے کرنے کے لیے ورڈپریس پر تحقیق کرنی پڑے گی۔
جریدہ یا اخبار کی سائٹ ورڈپریس کے ذریعے سیٹ اپ کی جائے یا کسی اور سوفٹویر کے استعمال کے ذریعے، ان سائٹس کو اپڈیٹ اورمنظم کرنا کافی محنت کا کام ہوتا ہے۔ اسی لیے اس طرح کی سائٹ سیٹ اپ کرنے سے قبل مختلف کاموں کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دے دینی چاہیے۔