’سمت‘ شمارہ 32 کا اجراء

الف عین

لائبریرین
عزیزانِ گرامی
’سمت‘ کے تازہ اور شاید آخری شمارے کے ساتھ حاضر ہوں۔ اکتوبر تا دسمبر ۲۰۱۶ء کا یہ شمارہ ’سمت‘ کا بتیسواں شمارہ ہے۔ دیکھیں:

اس شمارے میں ،یاد رفتگاں کے تحت ، پیغام آفاقی کا ایک بھر پور گوشہ دیا جا رہا ہے۔ جس میں ان کے سوانحی خاکے (صبیحہ حسین) کے علاوہ ان کے فکشن پر چار مضامین (مکان ____ٹوٹنے کے بعد کی کہانی : غضنفر ۔ مکان:ہیئت اور تکنیک :پروفیسرخورشید احمد، پلیتہ پر ایک ادھورا تبصرہ : سبین علی، اور جدید اردو ناول میں ’’مکان‘‘ کے مقام کا تعین :صبیحہ حسین) اور یادوں پر مبنی ایک خاکہ (پیغام آفاقی: علم اللہ) کے علاوہ آٹھ افسانے اور افسانچے ( ڈولی، ڈائن، کوآپریٹیوسوسائٹی، نیم لاش ، امرہ، گلاس، یہ افسانہ نہیں، افسانچہ) دو نظمیں (ریت کا صحرا، کہاں جا رہا ہوں ) فکشن پر پیغام آفاقی کے تین مضامین (فکشن میں حقیقت نگاری اور حقیقت بیانی کا فرق ، بڑے ناولوں کو پڑھنا، کیا پروپگنڈہ ہی در اصل قبائے افسانہ ہے ؟؟؟)
اس کے علاوہ اسی زمرے میں اعجاز گل (اعجاز گل کی شاعری : نوید صادق، غزلیں،نظمیں : سید زادی، دشمنوں کے درمیان صلح ) اور کشمیری لال ذاکر (غزلیں) کو بھی یاد کیا گیا ہے۔
یاد رفتگاں کے علاوہ زمرہ وار مشمولات حسب ذیل ہیں۔
عقیدت: (حمد :مصحف اقبال توصیفی، نعت رسول پاکؐ : محمد خلیل الرحمٰن)
گاہے گاہے باز خواں:غزل ۔۔۔صاحبزادہ میکش
مانگے کا اجالا: گرگٹ : انتون چیخوف/ عبد الرزاق واحدی
نظمیں: "پاس کی دوری‘ اور ’سنو غزل سنو!!!‘: مصحف اقبال توصیفی
نظمیں : نثری نظمیں از عارفہ شہزاد
مضامین: اردو میں رپورتاژ نگاری کا فن، آغاز اور ارتقاء : ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل، عزیز جبران انصاری : ایک با کمال نعت گو شاعر : غلام ابن سلطان، فیس بک تنقید کس طرف جا رہی ہے ؟: نسترن احسن فتیحی
افسانے: پرچھائیں : نسترن احسن فتیحی، مفت ہوئے بدنام : محمد احمد، دو گز زمین : عذرا قیصر نقوی،اعتبار و عبرت : فاطمہ اے۔ ایم خان
غزلیں: رؤف خیر، عرفان ستار،منصور آفاق، قطب سرشارؔ، تسنیم عابدی، جلیل حیدر لاشاری اور اعجاز عبید
طنز و مزاح:شاعروں کا ڈوپ ٹیسٹ ۔۔ محمد احمد
کتابوں کی باتیں: عورت ہوں نا ؟!۔ ۔اور خواب گاہ میں ریت : سید انور جاوید ہاشمی، سرسید اور ان کی خدمات ۔۔ ڈاکٹر فرقان سنبھلی، ایکو فیمینزم اور عصری تانیثی اردو افسانہ : محمد علم اللہ۔ اور میزان ادب اور ’’ میزان نو ‘‘ : ڈاکٹر عشرت ناہید
اپنی آراء سے نوازنا نہ بھولئیے۔
اعجاز عبید
مدیر اعلیٰ
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب !

آخری شمارے کی کیا وجہ ہے؟

اس نوعیت کے جریدے کا اجراء یقیناً ایک بہت بڑا کام ہے۔ سیف صاحب نے تو بزم اردو لائبریری کے پلیٹ فارم سےکافی کام کیا ہے۔ آپ کا کیا ہوا کام تو کسی کی نظر سے پوشیدہ نہیں ہے۔ کیا مسائل مانع ہیں جریدے کے اجراء کی راہ میں؟ مالی نوعیت کے ہیں یا افرادی قوت کی کمی؟ یا کچھ اور۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
’سمت‘ کے تازہ اور شاید آخری شمارے کے ساتھ حاضر ہوں۔ اکتوبر تا دسمبر ۲۰۱۶ء کا یہ شمارہ ’سمت‘ کا بتیسواں شمارہ ہے۔ دیکھیں:
آخری شمارے کی کیا وجہ ہے؟
اس نوعیت کے جریدے کا اجراء یقیناً ایک بہت بڑا کام ہے۔ سیف صاحب نے تو بزم اردو لائبریری کے پلیٹ فارم سےکافی کام کیا ہے۔ آپ کا کیا ہوا کام تو کسی کی نظر سے پوشیدہ نہیں ہے۔ کیا مسائل مانع ہیں جریدے کے اجراء کی راہ میں؟ مالی نوعیت کے ہیں یا افرادی قوت کی کمی؟ یا کچھ اور۔

یہ تو واقعی اچھی خبر نہیں ہے ۔ ابنِ انشا نے بہت پہلے ایک بات کہی تھی جو بدقسمتی سے اردو رسالوں کے لئے ہمیشہ ہی ایک آفاقی حقیقت رہی ہے ۔ انہوں نے کچھ اس طرح کی بات کی تھی کہ اردو رسائل کے مسائل وسائل کی کمی کی وجہ سے ہیں ۔ اعجاز بھائی نے جو وجہ اداریے میں بیان کی ہے اس تو مالی وسائل کی کمی کا تاثر ملتا ہے ۔ اگر واحد وجہ یہی ہے تو اسے دور کرنے کی سنجیدہ کوشش کی جاسکتی ہے ۔ محفل پر ایک ایسا فنڈ اکٹھا کرنے کی مہم چلائی جاسکتی ہے جو ڈومین اور دیگر متعلقہ اخراجات کو کم از کم اگلے آٹھ دس سالوں تک یکمشت پورا کرسکے تاکہ اعجاز عبید اور سیف صاحب یکسوئی سے یہ کام انجام دے سکیں ۔ ان کے وقت اور محنت کا صلہ تو خدا کے سوا کسی اور سے ممکن نہیں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی کی دولت سے مالامال رکھے اور اپنی رحمتوں سے نوازے ۔ آمین
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ تو واقعی اچھی خبر نہیں ہے ۔ ابنِ انشا نے بہت پہلے ایک بات کہی تھی جو بدقسمتی سے اردو رسالوں کے لئے ہمیشہ ہی ایک آفاقی حقیقت رہی ہے ۔ انہوں نے کچھ اس طرح کی بات کی تھی کہ اردو رسائل کے مسائل وسائل کی کمی کی وجہ سے ہیں ۔

بلاشبہ ! یہ ایک آفاقی حقیقت ہے۔

ہمارا ادب اور ادیب ہمیشہ ہی مالی مسائل کا شکار رہے ہیں کہ معاشرے میں ادب کی کوئی مالیاتی قدر موجود نہیں ہے۔ سو جو ادباء روزگار کے لئے کلیتاً ادب پر انحصار کرتے ہیں زیادہ تر مالی مسائل کا شکار رہتے ہیں۔ یا کچھ لوگ روزگارِ زندگی کو اس کا درکار وقت دینے کے باعث ادب سے دور ہو جاتے ہیں نتیجتاً ادب کا شعبہ ایک گراں قدر اثاثے سے محروم ہو جاتا ہے۔ بہرکیف ادیب کے حق میں یہی بہتر ہے کہ وہ زندگی کے دونوں معاملات میں توازن قائم کرنے کی کوشش کرے۔

چونکہ ادبی جریدوں کی سرکولیشن بھی محدود طبقے تک ہوتی ہے تو اشتہار دینے والے ادارے بھی ان میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتے۔

اعجاز بھائی نے جو وجہ اداریے میں بیان کی ہے اس تو مالی وسائل کی کمی کا تاثر ملتا ہے ۔ اگر واحد وجہ یہی ہے تو اسے دور کرنے کی سنجیدہ کوشش کی جاسکتی ہے ۔

جی! غالباً ایسا ہی ہے۔

محفل پر ایک ایسا فنڈ اکٹھا کرنے کی مہم چلائی جاسکتی ہے جو ڈومین اور دیگر متعلقہ اخراجات کو کم از کم اگلے آٹھ دس سالوں تک یکمشت پورا کرسکے تاکہ اعجاز عبید اور سیف صاحب یکسوئی سے یہ کام انجام دے سکیں ۔

اگر ایسا ہو سکے تو بہت اچھی بات ہے۔

ان کے وقت اور محنت کا صلہ تو خدا کے سوا کسی اور سے ممکن نہیں ۔
بلاشبہ !
اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی کی دولت سے مالامال رکھے اور اپنی رحمتوں سے نوازے ۔ آمین

آمین!
 

الف عین

لائبریرین
محض مالی مسئلہ نہیں ہے۔ میری بھی حالت یہ ہے کہ ہر وقت دماغ پر لائبریری یا سمت چھائے رہتے ہیں، اور اس وجہ سے میں میرے سپرد کی گئی گھریلو ذمہ داریاں بھی بھول جاتا ہوں۔ اور پھر نا خوش گواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک اور مصروفیت محفل کے اصلاح سخن کی بھی ہے۔ جس کو میں عرصت سے چھوڑنا چاہ رہا ہوں!! عزیزی سیف قاضی بھی اسی وجہ سے اپنی میڈیکل ذمہ داریوں کو نبھانے میں مشکل محسوس کر رہے ہیں۔ ویسے کتابوں کو تو دوسری جگہ اپ لوڈ کرنے کی بھی آفر آ رہی ہیں۔ اردو محفل کا کتابیں ڈومین بھی میرے لیے محفوظ ہے، بلکہ میں نے ہی ابن سعید کو اجازت دی تھی کہ میرا لاگ ان وغیرہ کا نظام نہ بنائیں۔ بہر حال اگر چاہوں تو یہاں بھی پھر انتظام ہو سکتا ہے۔ اگرچہ میں تب بھی یہ پسند کروں گا کہ اپ لوڈ کرنے کی ذمہ داری کوئی اور لے لے۔ میں کتابوں کی فائلیں تیار کر کے دے سکتا ہوں۔
’سمت‘ کے لیے بھی کئی بار تعاون کی کوشش کی۔ اس کے لیے ادارتی کمیٹی بھی بنائی، لیکن اس کے ارکان نے کوئی تعاون نہیں کیا۔ اگر کیا بھی تو یہی کہ اپنے بارے میں مختلف مضامین شائع کرنے کے لیے بھیج دئے!!
بہر حال شکریہ دوستوں کا کہ انہوں نے تعاون کا ہاتھ بڑھایا۔
 
ڈومین نیم اور ہوسٹنگ کے اخراجات کوئی ایسا مسئلہ نہیں جن کو لے کر پریشان ہونے کی کوئی ضرورت ہے۔ اردو ویب کے پلیٹ فارم پر یہ سہولیت مختلف انداز میں مہیا کرائی جا سکتی ہیں۔ البتہ افرادی قوت، معیار، اور مستقل مزاجی کے ساتھ تعاون ہمیشہ سے مسئلہ رہا ہے۔ اب سے کوئی ساڑھے تین برس قبل ہمیں جناب سیف قاضی صاحب کی جانب سے بزم اردو کے حوالے سے ای میل موصول ہوئی تھی اور چند روز بعد الف عین چاچو کی جانب سے یاد دہانی بھی جو آج بھی ہمارے ان باکس میں سامنے ہی موجود ہیں اور کم و بیش روزآنہ ہماری ان پر نگاہ پڑتی ہے، لیکن ترجیحات اور مصروفیات کے چلتے ہم آج تک اس کا جواب لکھنے کی ہمت نہ جٹا سکے۔ اگر کچھ احباب سامنے آتے ہیں اور اس شمارے کو جاری رکھنے کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہیں تو تکنیکی سہولیات اور وسائل کی فراہمی پر بات کی جا سکتی ہے۔ نیز اس کے تمام شماروں کی پی ڈی ایف فائل اور یونیکوڈ متن کو اردو ویب ڈیجیٹیل لائبریری اور انٹرنیت آرکائیو میں محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ :) :) :)

علاوہ ازیں، ہم چاچو سے درخواست کریں گے کہ وہ کسی وقت "سمت کی کہانی" جیسے کسی عنوان کے تحت اس کی ابتدا سے لے کر اب تک کے سفر کی تفصیل تحریر کریں اور اس میں اس کے مختلف ادوار اور مختلف مسائل کا ذکر کریں۔ بعد ازاں اس مضمون کو بطور حوالہ استعمال کرتے ہوئے اردو ویکیپیڈیا پر "سمت (سہ ماہی مجلہ)" کے عنوان کے تحت ایک صفحہ قائم کیا جا سکتا ہے جہاں اس کی تاریخ مرتب ہو۔ :) :) :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ ساری صورتحال دیکھنے کے بعد پھر دل سے دعا نکلتی ہے آپ لوگوں کے لئے جو اس بے غرضی سے اردو کی یہ اہم خدمت انجام دے رہیں ۔ اردو ادب کو ڈیجیٹل دنیا میں متعارف کرانا اور آگے بڑھانا بلاشبہ اس دور کی ضروریات ہیں اور آپ حضرات یہ کام بہت احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں ۔ کاش ہماری صورتحال کچھ ایسی ہوتی کہ آگے بڑھ کر کوئی ذمہ داری قبول کرتے اور کمٹمنٹ کرتے لیکن حیف کچھ عرصے تک تو ایسا ہوتا نظر نہیں آتا ۔ جوش میں آکر کوئی ذمہ داری لے لینا تو آسان ہے لیکن اسے مستقل نبھائے جانا اور چیز ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ آپ لوگوں کے وقت اور توانائی میں برکت عطا فرمائے ۔آمین!
 

الف عین

لائبریرین
Top